(۱) رسول خدا نے ارشاد فرمایا :
اِنَّ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ صَدَقَةً
ہرمسلمان پر ضروری ہے کہ وہ ہر روز صدقہ دے۔
بعض اصحاب نے عرض کیا :یا رسولاللہ !کون ہے جو اس کام کیقدرت رکھتا ہے؟
آپ نے فرمایا :
اِمٰا طَتْکُ الاذیٰ عن الطریق صدقة:لوگوں کے راستہ سے رکاوٹ کوبر طرف کرنا بھی صدقہ ہے۔
وارشادک الرّجل الی الطّریق صدقة:ایک اجنبی مسافر کو راستہ کی راہنمائی کرنا بھی صدقہ ہے۔
وعیادتک المریض صدقة: مریض کی عیادت،
واٴمرک با لمعروف صدقة: امر بالمعروف،
ونہیک عن المنکرصدقة:نہی عن المنکر،
وردّک السّلام صدقة: اور سلام کا جواب
یہ سب کے سب صدقہ اور راہ خدا میں انفاق ہیں ۔(۱)
(۲) ایک حدیث میں منقول ہے :
کان اٴَبو عبد اللّٰہ علیہ السلام اذا اعتمّ و ذہب من الّلیل شطرہ اٴخذ جرابًا فیہ خبز و لحم والدّراہم فحملہ علی عنقہ ثّم ذہب بہ اٴلی اٴہل الحاجة مناٴہل المدینہ فقسّمہ فیہم ولا یعرفونہ، فلّما مضی اٴبو عبد اللہ
علیہ السلام فقدواذٰلک فعلموا انّہ کان اٴبا عبداللّٰہ علیہ السلام(2)
امام جعفر صادق(ع) نماز عشاء سے فارغ ہونے اور رات کا ایک حصہ گزر جانے کے بعد روٹی ،گوشت اور درہموں سے بھرا ہوا ایک تھیلا اپنے کاندھے پراٹھا ئے ہوئے مدینہ کے فقراء میں تقسیم فرماتے تھے ۔اس طرح کہ وہ لوگ آپ کو پہچان نہ پاتے تھے جب امام(ع) کی شہادت ہو گئی اور مدینہ کے فقراء کی امداد بند ہو گئی تب انھیں کو معلوم ہوا کہ وہ مدد کرنے والے امام جعفر صادق(ع) تھے۔
(۳) نیز امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا:
لیس المسکین بالطّواف ولا بالّذی تردّہ التّمرة والتّمرتان واللّقمة والّلقمتان ولکن المسکین المتعفّف الّذی لا یساٴل النّاس ولایفطن لہ فیتصدّق علیہ(3)
مسکین وہ شخص نہیں ہے جو ادھر ادھر چکر لگائے یا ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمہ اسے قانع کر دے بلکہ واقعی مسکین وہ ہے جو بہت زیادہ با عفت ہے، لوگوںسے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے اور کسی کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ فقیر ہے تا کہ اس کے اوپر انفاق کرے اور اس کی مدد کرے ایسے شخص کو تلاش کرکے اس پر انفاق کرنا چاہےٴ۔