انفاق میں میانہ روی کا حکم دےنے والی مذکورہ آیات کے پیش نظر یہ سوال پیش ہے کہ سورہٴ دہر، اورقرآن کی دوسری آیات اور روایات میں ایسے ایثار کرنے والوں کی مدح کی گئی ہے جو سخت حالات میں بھی اپنے اموال میں سے دوسروں پر انفاق کرتے تھے یہ دونوں حکم کس طرح آپس میں ساز گار ہیں ؟
مذکورہ بالا آیات کے شان نزول اور دوسرے قرینوں میں غوروفکر کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ:
انفاق میں میانہ روی کا حکم وہاں پر ہے جہاں بہت زیادہ بخشش اور انفاق انسانی زندگی میں بہت زیادہ حیرانی و پریشانی کا سبب بن جائے اور انسان ”ملوم ومحسور“ ہو جائے یا ایثار کرنا گھر والوں کے لئے تکلیف دہ اور ان کے ساتھ سختی کا سبب بن جائے، نظام خانوادہ کے درہم برہم ہو جانے کا خوف لاحق ہو جائے اور اگرایسے حالات پیش نہ آئیں تو ایسی صورت میں بے شک ایثار ایک بہت عمدہ اور پسندیدہ عمل ہے۔
اس کے علاوہ میانہ روی کی رعایت ایک عام اور کلی حکم ہے اور ایثار ایک خاص حکم ہے جو بعض معین مواقع پر جاری ہوتا ہے لہٰذا ان دونوں حکم کے درمیان کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔ اس پرغور کریں۔