اسلام میں انفاق کے دائرہ کی وسعت کو جاننے کے لئے مندرجہٴ ذیل حدیث کی طرف توجہ ہی کافی ہے:
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا :
”کل معروف صدقة ،وما انفق الرجل علی نفسہ واہلہ کتب لہ صدقة وما وقیٰ بہ الرّجل عرضہ فہو صدقة،وما انفق الرّجل من نفقة فعلیٰ اللّٰہ خلفہا الا ما کان من نفقة فی بنیان اوٴ معصیة“
ہر نیک کام جو راہ خدا میں انجام پائے وہ صدقہ اور انفاق ہے (صدقہ صرف مالی انفاق سے مخصوص نہیں ہے) اور جو کچھ بھی انسان اپنی اور اپنے خانوادہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے خرچ کرے وہ بھی انفاق اور صدقہ ہے۔ انسان اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے جو کچھ خرچ کرتا ہے اسے بھی صدقہ اور انفاق کہا جاتا ہے اور انسان جو کچھ بھی راہ خدا میں خرچ کرے گا اس کا عوض اور بدلہ خدا کے ذمہ ہے مگر یہ کہ وہ مال جو گھر بنانے یا خدا کی نافرمانی اور گناہ میں خرچ کیا جائے۔
حدیث میں گھر بنانے پر خرچ ہونے والے مال کو انفاق اور صدقہ سے الگ کرنے کی وجہ ممکن ہے کہ یہ ہو کہ گھر باقی رہنے والی چیز ہے اس کے علاوہ اکثر لوگوں کی توجہ اور نگاہ بھی اسی پر ہوتی ہے۔