شاید آپ نے مقررین و ذاکرین سے سنا ہوگا کہ جس وقت امام حسین (علیہ السلام) کربلا کی طرف روانہ ہوئے تو راستہ میں فرزدق یا دوسرے ان لوگوں سے ملاقات ہوئی جو کوفہ سے مدینہ کی طرف جارہے تھے ،امام نے کوفہ کے حالات معلوم کئے تو انہوں نے عرض کیا :
”قلوب الناس معک و اسیافھم مع بنی امیة“ ۔ لوگوں کے دل آپ کے ساتھ ہیں لیکن ان کی تلواریں بنی امیہ کے ساتھ ہیں(۱) ۔
اگر چہ یہ چیز خالص اور پاکیزہ شیعوں سے مر بوط نہیں تھی بلکہ جھوٹے دعوے کرنے والے منافقین سے متعلق تھی جن کا ظاہری اور باطنی چہرہ مختلف تھا ۔
شام کے منافق ان سے بھی بدتر تھے ، وہ ایک طرف تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کی کرسی خلافت پر بیٹھے ہوئے تھے اور خود کو آنحضرت (ص) کا جانشین بتاتے تھے اور دوسری طرف فتنہ و فساد برپا کررہے تھے :
لعبت ھاشم بالملک فلا خبر جاء و لا وحی نزل
”بنی ہاشم نے حکومت سے کھلواڑ کیا ہے نہ کوئی خبر (خدا کی طرف سے )آئی ہے اورنہ وحی نازل ہوئی ہے “(2) ۔