ہم یہاں پر معاشرہ کی اصلاحات کی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے حضرت شعیب (علیہ السلام) کے زمانہ کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہیں اورحضرت شعیب سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ” قالَ یا قَوْمِ اٴَ رَاٴَیْتُمْ إِنْ کُنْتُ عَلی بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّی وَ رَزَقَنی مِنْہُ رِزْقاً حَسَناً وَ ما اٴُریدُ اٴَنْ اٴُخالِفَکُمْ إِلی ما اٴَنْہاکُمْ عَنْہُ إِنْ اٴُریدُ إِلاَّ الْإِصْلاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَ ما تَوْفیقی إِلاَّ بِاللَّہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ إِلَیْہِ اٴُنیب“ ۔ حضرت شعیب نے کہا کہ اے میری قوم والو! تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں خدا کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے بہترین رزق عطا کردیا ہے (کیا میں اس کے حکم کے خلاف کام انجام دے سکتا ہوں؟!)اور میں یہ بھی نہیں چاہتا ہوں کہ جس چیز سے تم کو روکتا ہوں خود اسی کی خلاف ورزی کروں، میں تواستطاعت کے مطابق صرف اصلاح چاہتا ہوں ۔ میری توفیق (اس کام میں)صرف اللہ (کی مدد )سے وابستہ ہے اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی کی طرف پلٹ کرجانا ہے (1) ۔
انبیاء الہی میں سے ہر ایک نبی اپنے اپنے زمانہ میں خاص مشکلات سے دوچار رہا ہے جن مشکلات کی وہ اصلاح کرتے تھے ۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کے زمانہ میں معاشرہ مالی اور اقتصادی مشکلات سے دو چار تھا اور بازار اور مال کی کمی نے ان کو بیمار کررکھا تھا ۔ حرام معاملے،کم فروشی، خیانت، اموال میں ظلم وغیرہ بہت زیادہ تھا ۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کو خدا کی طرف سے حکم ملا کہ ان برائیوں کا سد باب کریں، اور اپنی امت کی اصلاح کریں(2) ۔