بنی امیہ خصوصا یزید کی دشمنی کواسلام کے ساتھ جمع نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن افسوس اس زمانہ میں مسلمانوں کا ایک بہت بڑا گروہ بنی امیہ کو نہیںپہچانتا تھا ۔
یزید ،شراب خواری، نسل کشی، ہوسبازی، اور فسق و فجور سے مشہور تھا ،اس نے مدینہ پر حملہ کیا اور اس مقدس شہر کے بہت سے مردوں اور عورتوں کو قتل کرایا اور تین دن تک اس شہر کو اپنے سپاہیوں کے لئے مباح قرار دیا تاکہ وہ جو چاہیں کریں! یزید کے فوجیوں نے قتل و غارت کے علاوہ وہ برے کام انجام دئیے جن کے لکھنے سے قلم قاصر ہے(۱) ۔
جس وقت عبداللہ بن زبیر نے خانہ خدا میں پناہ لی تو یزید نے نہ ہی تو ابن زبیر پر رحم کیا اور نہ ہی خانہ کعبہ کی حرمت کا خیال کیا اور نہ مکہ کے رہنے والوں کا لحاظ کیا ،لہذا اس نے حکم دیا کہ منجنیق کو خانہ کعبہ کے اطراف میں نصب کرکے خانہ خدا کو سنگباران کریں (۲) ۔ جب کہ اسلامی احکام کے مطابق جو شخص بھی خانہ کعبہ میں پناہ لے اس کو امان دینا چاہئے ، چاہے وہ مجرم ہی کیوں نہ ہو۔ اگر چہ مجرمین پر آب و غذا کو بند کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے حرم امن الہی سے باہر نکلیں اور پھر اگر ان کا جرم ثابت ہوجائے تو ان کو سزادی جائے (۳) ۔