سورہ یونس کی پانچویںایت میں آسمان کے ستاوں کی خلقت کو بیان کرتے ہوئے اس طرح ارشاد ہواہے :
” ہُوَ الَّذی جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیاء ً وَ الْقَمَرَ نُوراً وَ قَدَّرَہُ مَنازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنینَ وَ الْحِسابَ ما خَلَقَ اللَّہُ ذلِکَ إِلاَّ بِالْحَقِّ یُفَصِّلُ الْآیاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ“ ۔ اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اورچاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کرسکو -یہ سب خدا نے صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبان علم کے لئے (جو حقیقت کو درک کرنے کے لئے آمادہ ہیں)اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے ۔
چاند اور سورج کو خلق کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تمام انسان بلکہ تمام موجودات ان کے نور سے فائدہ اٹھائیں، اس کے علاوہ ایک طرح کا فطری کلینڈر ہے جو سب کی دسترس میں ہے اور تمام لوگ چاہے وہ عالم ہوں یا جاہل ،اس کے حساب کے ذریعہ مہینوں اور سالوں کو درک کرسکتے ہیں ۔