امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراحل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
اهداف قیام حسینى
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو حد سے زیادہ اہمیت دیناامام حسین (علیہ السلام) اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر

جیسا کہ روایات(۱) اور فقہاء کی توضیح المسائل میں بیان ہوا ہے ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے تین مرحلے ہیں جن کی طرف توجہ کرنا بے حد ضروری ہے:
الف : قلبی مرحلہ : یعنی انسان قلبی طور پر معروف کا عاشق اور منکر کا دشمن ہو ، جس وقت وہ معروف کو دیکھتا ہے تو خوشحال ہوتا ہے اور منکرات سے روبرو ہونے کے بعد غمگین ہوتا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ اس کے اندر کی حالت ان دونوں سے روبرو ہونے کے بعد ایک جیسی نہیں ہونا چاہئے، یہ داخلی حالت ہی عمل کا سبب بنتی ہے ۔
ب : زبانی مرحلہ : معروف سے قلبی لگاؤ اور منکرات سے قلبی تنفر کے علاوہ اس کو زبان پر بھی جاری کرنا چاہئے اور منکرات کو انجام دینے والے اور معروف کو ترک کرنے والے کو بہت ہی ادب اور احترام کے ساتھ یاددہانی کرانا چاہئے ۔ اگر بغیر کسی لڑائی جھگڑے اوربحث و تکرارکے مد مقابل کو امر بالمعروف کیا جائے تو یقینا اس کا اثر ہوگا ۔
ج : عملی طریقہ کار: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تیسرا مرحلہ عملی اور فیزیکی برخورد ہے جو کہ حکومت کا کام ہے ۔ اگر کوئی شخص یا چند افراد علنی طور پر معاشرہ میں منکرات کے مرتکب ہوں اور معروف کوترک کردیں اور دوسروں کی باتوں پر توجہ نہ دیں تو اسلامی حکومت کا فریضہ ہے کہ ان کو گرفتار کرکے سزا دے ، اور اگر ان کے آزاد رہنے سے اسلامی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہو تو ان کو قید خانہ میں ڈال دے ، یہ بات یاد رہے کہ یہ کام عام انسان انجام نہیں دے سکتا بلکہ یہ حکومت کا فریضہ ہے ۔

 


۱۔ وسائل الشیعہ، ج ۱۱، ابواب الامر والنہی ، باب ۳۔

 

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو حد سے زیادہ اہمیت دیناامام حسین (علیہ السلام) اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma