ابن ابی الحدید لکھتے ہیں : معاویہ کا ایک دوست تھا جس سے ملاقات کرنے کیلئے وہ روزانہ اس کے پاس جاتا تھا اور وہ معاویہ کا رازداربھی تھا و ہ کہتا ہے : حضرت علی (علیہ السلام) اور امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی شہادت کے بعدجب معاویہ پورے جہان اسلام پر قابض ہوگیا تو میں نے اس سے کہا : معاویہ ! توجو چاہتا تھا وہ تجھے مل گیا اور تو پورے جہان اسلام پر قابض ہوگیاہے ، اب بنی ہاشم پر ظلم نہ کر اور حکم دے کہ آج کے بعد منبر سے علی پر لعنت نہ کی جائے ، معاویہ نے کہا : تم غلطی کر رہے ہو ! میں تو ایسا کام کرنا چاہتا ہوں جس سے گلدستہ اذان پر کوئی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کا نام نہ لے ۔ لہذا مجھے اس وقت تک سکون نہیں ملے گا جب تک گلدستہ اذان سے سے محمد کا نام ختم نہ کردوں! (1) ۔