بعض علماء کانظریہ ہے کہ ولایت سے مراد اہل بیت (علیہم السلام) سے محبت، دوستی،عشق اور توسل ہے ۔ جب کہ یہاں پر ولایت سے مراد تشکیل حکومت ہے یعنی ایک مسلمان ، نماز ، روزہ، حج اور زکات کے علاوہ اسلامی حکومت کو بھی قبول کرے، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، آئمہ (علیہم السلام) اور ان کے جانشینوں کی حکومت کو بھی قبول کرے ۔ اس بات کی دلیل خود روایت میں موجودہے ، امام (علیہ السلام) سے سوال کیا گیا ، ولایت ان سب سے اہم کیوں ہے؟ امام نے جواب دیا : اس لئے کہ ولایت ان سب کی ضامن ہے ، اگر اسلامی حکومت قائم نہ ہو تو نماز، روزہ،خمس، زکات ، حج اور ان کے فلسفہ کووسیع پیمانہ پر قائم نہیں کیاجاسکتا، اس بناء پر ولایت سے مراد صرف اہل بیت سے محبت، عشق اور توسل نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ائمہ معصومین (علیہم السلام) کی طرف سے قائم شدہ اسلامی حکومت کو قبول کرنا ہے ، لہذا پوری تاریخ میں انبیاء میں سے جس نبی کو بھی موقع ملا اس نے اسلامی حکومت کو قائم کیا ۔ حضرت داؤد ، سلیمان، موسی ا ور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حکومت قائم کی ۔ اور اگر حضرت ا براہیم (علیہ السلام)اور حضرت عیسی (علیہ السلام) نے ایسا نہیں کیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو ان کو موقع نہیں ملا ،یا ان کے پاس ایسے وسائل نہیں تھے جس کے ذریعہ حکومت تک پہنچ سکتے ۔