شانِ نزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 23
چونکہ یہ آیتیں گزشتہ آتیوں کی تکمیل ہیں جو یہودبنی نظیرکی شکستوں کو بیان کر رہی تھیں، لہٰذا ان کی شان ِ نزول بھی اُسی شانِ نزول کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ بنی نظیر کے یہودیوں کے مدینہ سے چلے جانے کے بعدان کے باغات ، زمینیں، زراعتیں ، گھر اور دوسریم ال کاکچھ حصّہ مدینہ میں رہ گیا ، مسلمانوں کے سرداروں کی ایک جماعت رسول ِ خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوئی او زمانہ ٔ جاہلیّت کے قانون کے مطابق جوبات ان کے دل میں تھی وہ انہوںنے عرض کی اوروہ یہ کہ اس مال غنیمت کامنتخب حصّہ اورباقی کی ایک چوتھائی آپ لے لیجے اورباقی ہمیں دے دیجئے تاکہ اسے ہم اپنے درمیان تقسیم کرلیں ،پرمندرجہ بالا آ یات نازل ہوئیں اورصراحت کے ساتھ کہاکہ چونکہ ان اموال ِ غنیمت کے لیے جنگ نہیں ہوئی اور مسلمانوں نے کوئی زحمت ومشقت برداشت نہیں کی م، لہٰذا یہ تمام مال واسباب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ملکیّت ہیں ۔ جس طرح ان کی مصلحت ہوگی وہ تقسیم کریں گے اور جیساکہ ہم بعد میں دیکھیں گے ،پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے یہ اموال ان مہا جرین کے درمیان ، جومدینہ میںمال دنیانہ رکھتے تھے ، اورانصار کی وہ تھوڑی سی تعداد جنہیں مال کی شدید احتیاج تھی ، ان کے درمیان تقسیم کردیے (١) ۔
 ١۔"" مجمع البیان "" اور دوسری تفاسیر درذیل آ یت ِ زیربحث ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma