مسئلہ ۱۹۰۹:۔ نابالغ بچہ اپنے مال میں حق تصرف نہیں رکھتا۔ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز بالغ ہونے کی علامت ہے۔
۱۔۔پورے پندرہ قمری سال مرد کے لئے اور نو (۹) سال عورت کے لئے۔
۲۔۔منی کا خارج ہونا۔
۳۔۔زیر ناف سخت بالوں کا اگنا۔
مسئلہ ۱۹۱۰: آواز کا بھاری ہوجانا، ڈاڑھے اور ہونچھوں کا نکلنا و غیرہ بالغ ہونے کی علامت نہیں ہیں۔ البتہ اگر اس طریقہ سے بالغ ہونے کا قطع ہوجائے تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۱۱: دیوانہ اور سفیہ (یعنی جو شخص اپنے مال کی حفاظت نہ کرسکے اور اسکو بیہودہ کاموں میں خرچ کرے) کو حق نہیں ہے کہ اپنے مال میں تصرف کرسکیںبلکہ ان کا ہر تصرف ولی کے زیر نگرانی ہونا چاہئے۔
مسئلہ ۱۹۱۲: جو شخص دیوالیہ ہوگیا ہو یعنی اس کا قرضہ سرمایہ سے زیادہ ہوگیا ہو اور قرض خواہوں نے حاکم شرع (قاضی ) سے خواہش کی ہو کہ اس کو اس کے اموال میں تصرف سے روک دیاجائے تو حاکم شرع کے حکم کے بعد وہ شخص اپنے اموال میں تصرف نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۹۱۳: جو شخص کبھی دیوانہ ہوجاتا ہے اور کبھی غاقل ہوجاتا ہو حالت دیوانگی میں جو بھی تصرف کرے گا صحیح نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۱۹۱۴: انسان اپنے مرنے سے پہلے بیماری یا صحت کی حالت میں اپنا جتا مال چاہے دوسروں کو بخش سکتا ہے یا اگر چاہے اپنی چیزوں کو سستا ہیچ سکتاہے یا اپنے اور اپنے عیال و مہمانوں پر خرچ کرسکتا ہے۔ لیکن احتیاط یہ ہے کہ مرض الموت میں اس قسم کا کوئی تصرف کرنا چاہے چو ثلث سے زیادہ ہو تو در ثارسے اجازت لے لے