(۱)  لقاء اللہ سے کیا مراد ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت مشکلات میں کامیابی کا راستہ :

:لقاء اللہ کی تعبیر قرآن میں متعدد بار آئی ہے اور ہر بار اس سے مراد صحن ِقیامت کی حاضری ہے یہ تو واضح ہے کہ خدا سے ملاقات اس طرح سے حسی تو نہیں جیسے افراد بشر ایک دوسرے سے ملتے ہیں کیونکہ خدا جسم ہے نہ رنگ و مکان رکھتا ہے کہ ظاہری آنکھ سے اسے دیکھا جا سکے بلکہ مقصود میدان ِ قیامت میں آثار قدرت ، جزا و سزا ، نعمات اور عذاب الٰہی کا مشاہدہ ہے جیسا کہ مفسرین کی ایک جماعت نے کہا ہے یا اس کا معنی ایک قسم کا شہود باطنی و قلبی ہے کیونکہ انسان بعض اوقات ایسے مقام و مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے کہ وہ خدا کو دل کی آنکھ سے اپنے سا منے دیکھتا ہے ا س طرح کہ کوئی شک و تردد باقی نہیں رہتا ۱۔
دوسری آیت میں بھی اس معنی کی طرف اشارہ ہے مثلاََ
فمن کان یرجو لقاء ربہ فلیعمل عملاََ صالحاََ ۔کہف ۔۱۱۰ ، البلاغہ ، خطبہ ۱۷۹
پاکیزگی ، تقویٰ ، عبادت اور تہذیب نفس کے نتیجے میں یہ حالت اس دنیا میں بھی بعض لوگوں کے لئے ممکن ہے جیسا کہ نہج البلاغہ میں ہے کہ ذعلب یمانی نے جو حضرت علی کے دوستوں میں سے ایک دانشمند تھے آپ سے پوچھا :
ھل رائیت ربک
کیا آپ نے اپنے خدا کو دیکھا ہے ۔
امام نے فرمایا :
افاعبد مالا اری
کیا میں اس کی عبادت کروں گا جسے میں نے دیکھا ہی نہیں ۔اس نے وضاحت چاہی تو امام نے مزید فرمایا : لا تدرکہ العیون بمشاہدہ ولکن تدرکہ القلوب بحقائق الایمان ۔
ظاہری آنکھیں تو اسے دیکھ نہیں سکتیں البتہ دل نور ِ ایمان کے وسیلے سے اس کو ادراک کرسکتے ہیں۔۲
باطنی شہود کی طاقت قیامت کے دن سب کو میسر ہوگی کیونکہ خدا کی عظمت و قدرت کے آثار اور نشانیاں اس وقت اس قدر عیاں ہوں گی کہ دل کا اندھا بھی اس پر قطعی ایمان لے آئے گا ۔



 

(۱) المنار ، جلد ۱، ص ۳۰۲۔ المیزان جلد ۱، ص ۱۵۴ ۔روح المعانی ، جلد ۱، ص ۲۲۸

دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت مشکلات میں کامیابی کا راستہ :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma