(۱)خدانے جو کلما ت آدم پر القا کئے وہ کیا تھے :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
خدا کی طرف آدم کی بازگشت(۲) لفظ اھبتوا کاتکرار کیوں:

توبہ کے لئے جو کلمات خدا نے آدم کو تعلیم فرمائے تھے اس سلسلے میں مفسرین کے درمیان ا ختلا ف ہے
مشہور ہے کہ وہ جملے یہ تھے جو سورہ اعراف آیہ ۲۳ میں ہیں:
قالا ربنا ظلمنا انفسنا وان لم تغفرلنا وترحمنالنکونن من الخاسرین
ان دونو ں نے کہا خدایا!ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے ا گر تو نے ہمیںنہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم زیاکاروں اور خسارے میں رہنے والو ں میں سے ہو جائیں گے ۔
بعض کہتے ہیں کلمات سے مراد یہ دعا وزاری تھی :
اللھم لاالٰہ الا انت سبحٰنک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فاغفر لی انک خیر الغافرین
اللہم لاالٰہ الا انت سبحٰنک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فارحمنی انک خیرالراحمین
اللہم لاالٰہ الا انت سبحنک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فتب علی انک انت التواب الرحیم ۔
پرور دگارا !تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو پاک ومنزہ ہے میںتیری تعریف کرتا ہوں میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے مجھے بخش دے کہ تو بہترین بخشنے والا ہے
خدایا !تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ، توپاک ومنزہ ہے ،میں تیری تعریف کر تا ہوں ،میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے ،تو مجھ پر رحم فرما کہ تو بہترین رحم کر نے والاہے
بارالٰہا !تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ومنزہ ہے میں تیری حمد کرتا ہوں ،میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اپنی رحمت کو میرے شامل حال قرار دے اور میری توبہ قبول کرلے کہ تواب ورحیم ہے ۔
امام محمد باقر سے منقول ایک روایت میں بھی یہ موضوع اسی طر ح وارد ہو اہے، ۱
اسی قسم کی تعبیرات قرآن کی دوسری آیات میں حضرت یونس وموسی کے بارے میں بھی ہیں :
حضرت یونس خدا سے بخشش کی درخواست کرتے ہوئے کہتے ہیں
سبحٰنک انی کنت من الظالمین
خدایا !تو پاک ہے ،میں ان میںسے ہوں جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے ۔(انبیاء ۔۸۷)
حضرت موسٰی کے بارے میں ہے :
قال رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی فغفرلہ
انہو ں (حضرت موسٰی) نے عرض کیا :پروردگارا!میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے مجھے بخش دے اور خدا نے انہیں بخش دیا (القصص۔۱۶)
کئی ایک روایا ت جو طرق اہل بیت سے منقول ہیں میں ہے کہ کلمات سے مراد خداکی بہترین مخلوق کے ناموں کی تعلیم تھی (یعنی محمد ،علی فاطمہ ،حسن ،حسین علیھم السلام اور آدم نے ان کلمات کے وسیلے سے درسگاہ الٰہی سے بخشش چاہی اور خدانے انہیں بخش دیا ۔
یہ تین قسم کی تفاسیر ایک دوسرے سے اختلاف نہیں رکھتیں کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت آدم کو ان سب کلمات کی تعلیم دی گئی ہو تاکہ ان کلمات کی حقیقت اور باطنی گہر ائی پر غو ر کر نے سے آدم میں مکمل طور پر انقلاب روحانی پیدا ہو اور خدا انہیں اپنے لطف وہدایت سے نوازے ۔


 

۱مجمع البیان ،آیات زیر بحث کے ذیل میں۔

 

خدا کی طرف آدم کی بازگشت(۲) لفظ اھبتوا کاتکرار کیوں:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma