(۱) ابلیس نے مخالفت کیوں کی :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 آدم جنت میں (۲)سجدہ خدا کے لئے تھا یا آدم کے لئے :

 ہم جانتے ہیں کہ لفظ ”شیطان “ اسم جنس ہے جس میں پہلا شیطان اور دیگر تمام شیطان شامل ہیں لیکن ابلیس مخصوص نام ہے اور یہ اسی شیطان کی طرف اشارہ ہے جس نے آدم کو ورغلایا تھا وہ صریح آیات قرآن کے مطابق ملائکہ کی نوع سے نہیں تھا صرف ان کی صفوں میں رہتا تھا وہ گروہ جن میں سے تھا جو ایک مادی مخلوق ہے
سورہ کہف آیہ ۵۰ میں ہے :
فسجدو الا ابلیس ط کان من الجن
ابلیس کے سوا سب سجدے میں گرپڑے (اور ) یہ گروہ جن میں سے تھا ۔
اس مخالفت کا سبب کبر وغرور اور خاص تعصب تھا جو اس کی فکر پر مسلط تھا ۔وہ یہ سوچتا تھا کہ میں آدم سے بہتر ہوں لہٰذا اسے آدم کو سجدہ کرنے کا حکم نہیں دیا جانا چاہیئے بلکہ آدم کو سجدہ کرنا چاہیئے او ر اسے مسجود ہونا چاہیئے تھا ۔ اس تفصیل سورہ اعراف کی آیہ ۱۲ کے ذیل میں آئے گی (1)
شیطان کے کفر کی علت بھی یہی تھی کہ اس نے خدا وندے عالم کے حکیمانہ حکم کو نارواسمجھا ۔ نہ صرف یہ کہ عملی طور پر اس نے نافرمانی کی بلکہ اعتقادکی نظر سے بھی معترض ہوا اور خود بینی و خود خواہی نے یوں ایک عمر کے ایمان و عبادت کے ماحصل کو برباد کردیا اور اس کے خرمن ہستی میں آگ لگا دی ۔ کبر و غرور کے آثار بداس سے بھی زیادہ ہیں ۔
کان من الکافرین کی تعبیر نشاندہی کرتی ہے کہ وہ پہلے ہی میرِ ملائکہ اور فرمان خدا کی اطاعت سے اپنا حساب الگ کرچکا تھا اور اس کے سر میں استکبار کی فکر پرورش پارہی تھی اور شاید وہ خود سے کہتا تھا کہ اگر مجھے آدم کو سجدہ اور خضوع کرنے کا حکم دیا گیا تو میں قطعاََ اطاعت نہیں کروں گا ۔ ممکن ہے جملہ ماکنتم تکتمون (جو کچھ تم چھپاتے تھے ) اسی طرف اشارہ ہو ۔ تفسیر قمی میں جو حدیث امام حسن عسکری سے روایت کی گئی ہے اس میں بھی یہی معنی بیان ہوا ہے (2)


 

(1) تفسیر نمونہ ،سورہٴاعراف کیآیہ ۱۲کی تفسیر سے رجوع کیجئے
(2) تفسیرالمیزان ، ج ۱ ، ص ۱۲۶۔
 آدم جنت میں (۲)سجدہ خدا کے لئے تھا یا آدم کے لئے :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma