۱۔ تین صفات کا باہمی ربط

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
جہر و اخفات میں اعتدلال کے دو پہلو۲۔ تکبیر کیا ہے؟


۱۔ تین صفات کا باہمی ربط:

 


زیرِ نظر آیت میں خدا کی تین قسم کی صفات کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔ نیز آیت کے ذیل کی طرف توجہ کی جائے تو کُل چار صفات ہوجاتی ہیں:
پہلی صفت: یہ ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں کیونکہ اولاد کا ہونا نیاز و احتیاج کی دلیل ہے ۔ جسمانی ہونے کی دلیل اور شبیہ و نظیر رکھنے کی دلیل ہے ۔ جسمانی ہونے کی دلیل اور شبیہ و نظیر رکھنے کی دلیل ہے جبکہ اس کا جسم ہے نہ وہ احتیاج رکھتا ہے اور نہ شبیہ و نظیر۔
دوسری صفت: یہ ہے کہ اس کا کوئی شریک کا وجود قدرت و حکومت کی محدودیت یا عجز و توانائی یا شبیہ و نظیر ہونے کی دلیل ہے اور اس کی کوئی شبیہ و نظیر بھی نہیں ہے ۔
تیسری صفت: یہ ہے کہ مشکلات اور ناتوانیوں کے لیے اس کا کوئی ولی نہیں کیونکہ اس خدائے عظیم و لامتناہی سے اس صفت کی نفی بھی واضح ہے ۔
دوسرے لفظوں میں یہ آیت اللہ سے ہر قسم کے مددگار اور شبیہ کی نفی کرتی ہے چاہے وہ اس سے کم تر ہو مثلاً اولاد یا اس جیا ہو مثلاً شریک یا اس سے بالا تر ہو مثلاً ولی۔
مرحوم طبرسی نے بعض مفسرین سے کہ جن کے نام انہوں نے نہیں لکھے، نقل کیا ہے کہ یہ آیت تین انحرافی گروہوں کے اعتقاد کی نفی کرتی ہے ۔ پہلے عیسائی اور یہودی کہ جو خدا کے بیٹے کے قائل تھے ۔ دوسرے مشرکین عرب جو اس کے لیے شریک خیال کرتے تھے، یہی وجہ ہے کہ صبح کے وقت اپنے مراسم عبادت میں کہتے تھے:
لبیک لا شریک لک الاشریکا ہولک
تیسرے ستارہ پرست اور مجوسی کہ جو خدا کے لیے ولی اور مددگا کے قائل تھے ۔

جہر و اخفات میں اعتدلال کے دو پہلو۲۔ تکبیر کیا ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma