۱۔ حضرت موسیٰ کے نو معجزات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
ان نشانیوں کے باوجود وہ ایمان نہ لائے۲۔ کیا سوال کرنے والے پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم تھے؟

۱۔ حضرت موسیٰ کے نو معجزات:


قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بہت سے معجزوں کا ذکر آیا ہے ۔ مثلاً:
۱۔ آپ کا عصا بہت بڑے اژدھا میں تبدیل ہوگیا اور اس نے جادوگروں کے آلات کو نگل لیا ۔ جیسے کہ سورہ طٰہٰ کی آیت ۲۰ میں ہے:
<فَاِذَا ہِیَ حَیَّةٌ تَسْعیٰ
۲۔ آپ کا دوسرا بڑا معجزہ ”یدبیضاء“کا تھا ۔آپ کا ہاتھ۔ اس طرح سے چمک اٹھا کہ جیسے کوئی منبع نور ہو ۔
<وَاضْمُمْ یَدَکَ إِلیٰ جَنَاحِکَ تَخْرُجْ بَیْضَاءَ مِنْ غَیْرِ سُوءٍ آیَةً اٴُخْریٰ ۔
اور اپنا ہاتھ اپنی بغل میں لے جاکر نکگالو تو تم دیکھو گے کہ کسی خرابی کے بغیر کیسا چمکتا دمکتا نکلتا ہے اںور یہ دوسرا معجزہ ہوگا ۔ (طٰہٰ ۔۲۲)
۳۔تباہ کن طوفان۔ آپ(علیه السلام) کا تیسرا اہم معجزہ تھا ۔ سورہٴ اعراف کی آیت ۱۳۳ میں ہے:
< فَاٴَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ الطُّوفَانَ
پس ان پر ہم نے طوفان بھیجا ۔
۴۔ ٹڈی دل کہ جو ان کی فصلوں اور درختوں پر مسلط ہوگیا اور ان کے لیے آفت و مصیبت بن گیا ۔
<وَالْجَرَاد (اعراف۔۱۳۳)
۵۔نباتات پر آنے والی جووٴں کی آفت کہ جو غلّوں کو نابود کردیتی تھی:
<وَالْقُمَّل (اعراف ۔۱۳۳)
۶۔ دریائے نیل سے نکلتے مینڈک کہ جن کی نسل اتنی بڑھی کہ فرعونیوں کی زندگی اجیرن ہوگئی:
<وَالضَّفَادِع (اعراف ۔۱۳۳)
۷۔”دم“ یعنی خون کی مصیبت۔ انہیں خون کی نکسیر پھوٹنے لگی یا دریائے نیل کا پانی خون رنگ ہوگیا اور اس کی حالت ہوگئی کہ وہ پینے کے قابل رہانہ کھیتی باڑی کے ۔
<وَالدَّمَ آیَاتٍ مُفَصَّلَات (اعراف۔۱۳۳)
۸۔ دریا میں راستے بن گئے او ربنی اسرائیل ان میں سے گزر کر پار اتر گئے:
<وَإِذْ فَرَقْنَا بِکُمْ الْبَحْرَ (بقرہ۔۵۰)
۹۔ بنی اسرائیل پر من و سلویٰ نازل ہوا ۔ اس کی تفصیل سورہ بقرہ کی آیہ ۵۷ کی تفسیر میں گزرچکی ہے ۔ قرآنی الفاظ میں:
<وَاٴَنزَلْنَا عَلَیْکُمْ الْمَنَّ وَالسَّلْوَی (بقرہ ۔ ۵۷)
۱۰۔پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ ارشاد قرآنی ہے:
< فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا ۔
ہم نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا عصا پتھر پر مارو پس اس میں سے بارہ چشمے جاری ہوگئے ۔(بقرہ۔۶۰)
۱۱۔پہاڑ کا ایک حصّہ الگ ہوکر سائبان کی طرح ان کے سروں پر آکھڑا ہوگیا ۔
<وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَھُمْ کَاٴَنَّہُ ظُلَّة
اور جب ہم نے ان کے سروں پر پہاڑ کو اس طرح سے لٹکا دیا کہ جیسے سائبان ہو ۔(اعراف ۔۱۷۱)
۱۲۔ آلِ فرعون کو قحط اور خشک سالی نے آلیا ۔ یہ بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات میں سے تھا ۔ قرآن کہتا ہے:
<وَلَقَدْ اٴَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِینَ وَنَقْصٍ مِنَ الثَّمَرَاتِ
اور بے شک ہم نے آل فرعون کو برسوں تک قحط اور پھلوں کی کمی کے عذاب میں گرفتار کیے رکھا ۔(اعراف ۔۱۳۰)۔
۱۳۔ اس مقتول کو پھر سے زندگی مل گئی کہ جس کا قتل بنی اسرائیل میں اختلاف کا باعث بن گیا تھا ۔
<فَقُلْنَا اضْرِبُوہُ بِبَعْضِھَا کَذٰلِکَ یُحْیِ اللهُ الْمَوْتیٰ ۔
پس ہم نے کہا: اس گائے کا کوئی ٹکڑالے کر اس کی لاش پر مارو ۔ یوں خدا مردے کو زندہ کرتا ہے ۔(بقرہ۔ ۷۳)
۱۴۔ بیابان میں بنی اسرائیل سخت گرمی میں مبتلا تھے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بادلوں کا سائباں عطا فرمادیا ۔ یہ بھی ایک معجزہ تھا ۔ ارشادِ الٰہی ہے:
<وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمْ الْغَمَامَ
اور ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کردیا ۔ (بقرہ۔ ۵۷)
لیکن زیر نظر آیت میں تو نو آیات کا ذکر ہے ۔ اس سے پھر کون سے نو معجزات مراد ہیں؟
ان آیات میں جو تعبیرات آئی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں وہ معجزات مراد ہیں کہ جو فرعون اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں ظہور پذیر ہوئے نہ وہ کہ جو صرف بنی اسرائیل پر مربوط ہیں،مثلاً من و سلویٰ کا نزول، یتھر سے چشموں کا پھوٹنا وغیرہ۔
اگر غور کیا جائے تو سورہ اعراف میں بیان کیے گئے پانچ معجزات یعنی طوفان ، نباتاتی آفت، ٹڈی دل، مینڈک اور خون ہی خون نظر آنا، ان نو معجزات میں شامل ہیں ۔ اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دومشہور معجزے یعنی عصاء اورید بیضابھی یقیناً ان میں شامل ہیں خصوصاً جبکہ سورہ نمل کی آیت ۱۰تا۱۲میں ان دو عظیم معجزوں کے ذکر کے بعد تسع آیات(نو آیات) کی تعبیر استعمال کی گئی ہے ۔ اس طرح یہ کل سات معجزے ہوئے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اور وہ کون سے معجزات ہیں؟
اس میں شک نہیں کہ فرعونیوں کی غرقابی اور اس قسم کے دیگر امور ان معجزات میں شامل نہیں ہوسکتے کیونکہ یہاں جن نو معجزات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ان کا مقصد فرعونیوں کی ہدایت ہے نہ کہ ان کی نابودی۔
سورہٴ اعراف میں بہت سے معجزات کا ذکر ہے ۔ ان میں غور و خوض کیا جائے تو یہ دو معجزات خشک سالی اور مختلف پھلوں کا قحط ہے کیونکہ عصاٴ اورید بیضا کے معجزے کا ذکر کرنے کے بعد اورٹڈی دل و غیرہ مذکورہ پانچ معجزات سے پہلے فرمایا گیا ہے:
<وَلَقَدْ اٴَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِینَ وَننَقْصٍ مِنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّھُمْ یَذَّکَّرُو
ہم نے بنی اسرائیل کو خشک سالی اور مختلف قسم کے پھلوں کی کمی میں مبتلا کیا کہ شاید وہ بیدار ہوجائیں ۔(اعراف۔۱۳۰)
ممکن ہے بعض یہ خیال کریںکہ خشک سالی پھلوں کی کمی سے الگ کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس طرح یہ ایک ہی”آیت“شمار ہوگی لیکن جیسا کہ ہم سورہ اعراف کی اس آیت کی تفسیر میں بیان کرچکے ہیں کہ ہوسکتا ہے محدود خشک سالی سے درختوں پر تھوڑا اثر مرتب ہو لیکن خشک سالی جب طول کھینچ جائے تو اس درخت تباہ و برباد ہوجاتے ہیں ۔ لہٰذا پھلوں کی تباہی صرف خشک سالی سے نہیں ہوتی۔
اس ساری بحث کا نتیجہ یہ ہے کہ جن نو معجزات کی طرف زیر بحث آیت میں اشارہ ہوا ہے وہ یہ ہیں:
۱۔ عصا
۲۔ یدبیضاء
۳۔ طوفان
۴۔ ٹڈی دَل
۵۔ ”قمل“نامی ایک نباتاتی آفت
۶۔ مینڈکوں کی کثرت
۷۔ خون
۸۔ خشک سالی
۹۔ پھلوں میں کمی
سورہ اعراف کی مذکورہ آیات میں ان نو معجزات کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
یہ نو آیات دیکھ کر بھی جب وہ ایمان نہ لائے تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں غرقِ دریا کردیا کیونکہ انہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی تھی اور ان سے غفلت برتی تھی۔(اعراف۔۱۳۶)
ہمارے منابع حدیث میں اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں کچھ روایات نقل ہوئی ہیں لیکن ان روایات میں آپس میں اختلاف ہے ۔ لہٰذا انہیں فیصلے کے لیے معیار قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ان سے اطمینان ہوسکتا ہے ۔

ان نشانیوں کے باوجود وہ ایمان نہ لائے۲۔ کیا سوال کرنے والے پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم تھے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma