۶۰ وَإِذْ قَالَ مُوسیٰ لِفَتَاہُ لَااٴَبْرَحُ حَتَّی اٴَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اٴَوْ اٴَمْضِیَ حُقُبًا
۶۱ فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِھِمَا نَسِیَا حُوتَھُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیلَہُ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا
۶۲ فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاہُ آتِنَا غَدَائَنَا لَقَدْ لَقِینَا مِنْ سَفَرِنَا ھٰذَا نَصَبًا
۶۳ قَالَ اٴَرَاٴَیْتَ إِذْ اٴَوَیْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّی نَسِیتُ الْحُوتَ وَمَا اٴَنْسَانِی إِلاَّ الشَّیْطَانُ اٴَنْ اٴَذْکُرَہُ وَاتَّخَذَ سَبِیلَہُ فِی الْبَحْرِ عَجَبًا
۶۴ قَالَ ذٰلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلیٰ آثَارِھِمَا قَصَصًا
۶۰۔ وہ وقت یاد کرو کہ جب موسیٰ نے اپنے دوست سے کہا کہ میں تلاش جاری رکھوں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاوٴں ۔ اگر چہ اس کے لیے مجھے طویل عرصے تک سفر جاری رکھنا پڑے ۔
۶۱۔جس وقت وہ ان دو دریاوٴں کے سنگم پر پہنچے تو انھیں اپنی مچھلی کا خیال نہ رہا (کہ جو انھوں نے پکا کر کھانے کے لئے رکھی تھی)اور وہ نکل بھاگی ۔
۶۲۔آگے جا کر موسیٰ نے اپنے، ہمسفر دوست سے کہا: لاوٴ ہما را کھانا لے آوٴ، ہم اس سفر سے بہت تھک گئے ہیں ۔
۶۳۔اس نے کہ آپ کو یاد ہے کہ جب نے اس پتھر کے پاس پناہ لی (اور آرام کیا) تو میں مچھلی کے بارے میں بتانا بھول گیا تھا اور یہ بات شیطان نے میرے ذہن سے نکال دی تھی اور مچھلی عجیب طریقے سے دریا کی طرف چلتی بنی ۔
۶۴۔ (موسیٰ نے) کہا: اسی تو ہم ڈھونڈھ رہے تھے ۔ پھر وہ اسے تلاش کرتے ہوئے اسی راستے سے واپس آئے ۔