۱۔ پہاڑ کیوں منہدم ہوں گے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
ہائے ہماری شامت! یہ کیسی کتاب ہے ۲۔ نامہٴ اعمال

۱۔ پہاڑ کیوں منہدم ہوں گے؟


ہم کہہ چکے ہیں کہ قیامت کے آغاز میں مادی دنیا کا نظام در ہم بر ہم ہوجائے گا ۔ پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے ۔ البتہ اس سلسلے میں قرآن میں مختلف تعبیریں دکھائی دیتی ہیں ۔
زیرِ بحث آیات میں ہے:
”نسیر الجبال“
یعنی ۔ ہم پہاڑوں کو حرکت میں لائیں گے اور انھیں چلائیں گے ۔
یعنی تعبیر سورہٴ نباء کی آیت ۲۰ اور سورہٴ تکویر کی آیت ۳ میں بھی نظر آتی ہے ۔ لیکن سورہٴ مرسلات کی آیت ۱۰ میں ہے:
<وَ اِذَا الْجِبَالُ نُسِفَت
”شدید طوفانوں کے باعث پہاڑ اپنی چگہ سے اکھڑ جائیں گے اور الگ ہوجائیں گے“۔
جبکہ سورہ حاقہ کی آیت ۱۴ میں ہے:
<وَحُمِلَتْ الْاٴَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُکَّتَا دَکَّةً وَاحِدَةً
”زمین اور پہاڑ اپنی چگہ سے اٹھ جائیں گے اور ایک دوسرے سے ٹکڑاجائیں گے“۔
سورہ مزمل کی آیت ۱۴ میں ہے:
<یَوْمَ تَرْجُفُ الْاٴَرْضُ وَالْجِبَالُ وَکَانَتْ الْجِبَالُ کَثِیبًا مَھِیلاً
”وہ دن کہ جب زمین اور پہاڑوں میں لرزہ پیدا ہوگا اور پہاڑ ریت کے ملے ہوئے ٹیلوں کی طرح ہوجائیں گے“۔
سورہٴ واقعہ کی آیت ۵،۶ میں ہے:
<وَبُسَّتْ الْجِبَالُ بَسًّا، فَکَانَتْ ھَبَاءً مُنْبَثًّا
”پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور پھر گرد و غبار کی طرح بکھر جائیں گے“۔
بالآخر سورہٴ قارعہ کی آیت ۵ میں ہے:
< وَتَکُونُ الْجِبَالُ کَالْعِھْنِ الْمَنفُوشِ
”اور پہاڑ رنگی ہوئی دُھنی ہوئی اُون کی مانند ہوں گے (کہ جو اِدھر اُدھر بکھر جاتی ہے)“۔
واضح ہے کہ ان آیات میں کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ یہ پہاڑوں کے درہم برہم ہونے کے مختلف مراحل کی طرف مختلف اشارے ہیں ۔
پہاڑ اس زمین کا محکم ترین اور مضبوط ترین حصّہ ہے ۔ معاملہ ان کی حرکت اور چلنے سے شروع ہوگا ۔ یہاں تک کہ وہ گرد و غبار بن کریوں اڑیں گے کہ فضا میں ان کا صرف رنگ نظر آئے گا ۔
یہ اتنی بڑی حرکت کیسے پیدا ہوگی، یقینا اس کا ہمیں علم نہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ زمین کی کششِ ثقل وقتی طور پر اٹھالی جائے اور زمین کی دَوری حرکت کے سبب پہاڑ در ہم برہم ہوجائیں اور فضاؤں میں بکھر جائیں ۔ یا ہوسکتا ہے بڑے بڑے اٹیمی دھماکوں کے باعث زمین کے مرکز میں ایسی عظیم اور وحشت ناک حرکت پیدا ہوجائے ۔
بہر حال یہ سب امور اس بات کی دلیل ہیں کہ قیامت ایک بہت بڑے انقلاب کی حامل ہے ۔ عالم کے بے جان مادہ میں بھی انقلاب پیدا ہوگا اور انسانوں کی زندگی میں بھی ۔ سب انسان جہانِ نو میں بلند تر زندگی شروع کریں ۔ روح اور جسم تو اس دنیا میں بھی ہوگی لیکن وہاں اس کی بناوٹ ہر لحاظ سے وسیع تر اور کامل تر ہوگی ۔
قرآن کی یہ تعبیر ضمنی طور پر انسان کو اس حقیقت کی طرف بھی متوجہ کرتی ہے کہ باغ اور پانی تو معمولی چیز ہیں، بڑے بڑے پہاڑ تک ریزہ ریزہ ہوکر بکھر جائیں گے ۔ اس طرح دنیا کی تمام کی تمام موجودات یہاں تک کہ جو بہت بڑی بڑی چیزیں ہیں سب کے لیے فنا ہے ۔

ہائے ہماری شامت! یہ کیسی کتاب ہے ۲۔ نامہٴ اعمال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma