۳۔ آرام گاہ کے پاس مسجد

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۲۔”وثامنھم کلبھم“میں واو ۴۔ تمام چیزیں مشیٴت الٰہی کے سہارے پر ہیں


۳۔ آرام گاہ کے پاس مسجد:


تعبیرِ قرآن کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ آخر کار اصحابِ کہف نے زندگی کو خیر باد کہا اور سپردِ خاک ہوئے اور لفظ ”علیھم“(ان پر) اس دعویٰ کی دلیل ہے ۔
اس کے بعد ان کے عقیدت مندوں نے ارادہ کیا کہ ان کی آرام گاہ کے پاس عبادت خانہ بنائیں ۔ قرآن نے زیر بحث آیات میں ان کے اس ارادے کو موافقت کے لہجے میں بیان کیا ہے ۔ یہ امر نشاندہی کرتا ہے کہ بزرگانِ دین کی قبور کے احترام میں وہابیوں کے خیال کے برعکس مسجد اور عبادت خانہ بنانا نہ صرف حرام نہیں ہے بلکہ اچھا اور پسندیدہ کام ہے ۔
اصولی طور پر ایسی عمارتیں کہ جو اہم اور عظیم شخصیات کی یاد کو زنددہ رکھیں ان کی تعمیر کا سلسلہ ہمیشہ سے ساری دنیا کے لوگوں میں رہا ہے اور آج بھی ہے ۔ در اصل اس کام سے ان بزرگوں کے بارے میں ایک طرح سے قدر دانی اور احسان شناسی کا اظہار ہوتا ہے نیز جیسے کام انھوں نے کیے ان کی طرف رغبت اور شوق دلانے کا مفہوم بھی اس میں پوشیدہ ہوتا ہے ۔ اسلام نے نہ صرف اس کام سے منع نہیں کیا بلکہ اسے جائز شمار کیا ہے ۔
اس قسم کی عمارتوں کا وجودد ایسی شخصیتوں ، ان کے کام اور ان کی تاریخ کے لیے ایک تاریخی سند ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جن انبیاء و مرسلین اور دیگر شخصیات کی قبریں نہیں ملتیں ان کی تاریخ بھی مشکوک ہوگئی ہے اور ایک سوال بن کر رہ گئی ہے ۔
یہ بھی واضح ہے کہ اس قسم کی عمارتات ہرگز توحید کی نفی نہیں کرتیں اور نہ ہی ان کے وجود سے اس بات کی ذرہ بھر نفی ہوتی ہے کہ عبادت فقط اللہ کے لیے مخصوص ہے کیونکہ احترام کرنا اور ہے اور عبادت کرنا اور ہے ۔
البتہ یہ ایک طویل بحث ہے جس کا یہ موقع نہیں ہے ۔

۲۔”وثامنھم کلبھم“میں واو ۴۔ تمام چیزیں مشیٴت الٰہی کے سہارے پر ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma