۳۔ قر آن کا مرکز ”لطف“ ہے
مشہور یہ ہے کہ الفاظ کی گنتی کے لحاظ سے لفظ ”وَلْیَتَلَطَّفْ“ عین قرآن کا درمیان ہے، یہ ایک لطف خاص ہے اور بہت لطیف معنی کا حامل ہے کیونکہ یہ ”لطف“ اور ”لطافت“ کے مادہ سے لیا گیا ہے، یہاں یہ لفظ احتیاط اور باریک بینی سے کام لینے کے معنی میں لیا گیا ہے، یعنی غذا لانے کے لئے جانے والا شخص اس طرح سے جائے کہ کسی شخص کو ان کے بارے میں کوئی خبر نہ ہو ۔
بعض مفسّرین کا کہنا ہے کہ یہاں مراد غذا خریدنے میں لطافت سے کام لینا ہے یعنی معاملہ کرنے میں سخت گیری نہ کرے اور جھگڑا کھڑا نہ کردے نیز بہترین چیز انتخاب کرے اور یہ بھی ایک لطف ہے کہ وسطِ قرآن کے لفظ میں لطف وتلطف کا مفہوم پوشیدہ ہے ۔(1)
یہ ٹھیک ہے کہ دس سال تھوڑی مدت نہیں ہوتے لیکن اب تک جو کام ہم نے اس تفسیر کے سلسلے میں انجام دیا ہے وہ بھی الحمد لله کوئی چھوٹا سا نہیں ۔