۳۔ ”غار“ کے نام کی ایک پناہ گاہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۲۔ ایمان اور امدادِ الٰہیسوره کهف / آیه 17 - 18


۳۔ ”غار“ کے نام کی ایک پناہ گاہ


الکھف“ میں الف لام شاید اس طرف اشارہ ہو کہ انھوں نے کی دُور علاقے میں پہلے سے ایک غار کے بارے میں طے کر رکھا تھا کہ اگر ان کی تبلیغاتِ توحید کا کوئی نتیجہ نہ نکلا تو پھر وہ اس آلودہ اور تاریک ماحول سے نجات پانے کے لئے اس میں پناہ لیں گے ۔
کھف“ ایک معنی خیز لفظ ہے ۔ اس سے انسان کی بالکل ابتدائی طرزِ رندگی کی طرف ذہن چلا جاتا ہے، وہ ماحول کہ جب راتیں تاریک اور سرد تھیں، روشنی سے محروم انسان جانکاہ درّوں میں زندگی بسر کرتے تھے، وہ زندگی جس میں مادی آسائشوں کا کوئی پتہ نہ تھا، جب نرم بستر تھے نہ خوشحالی۔
اب جب اس طرف توجہ کریں کہ تاریخ میں منقول ہے اصحابِ کہف اس دَور میں بادشاہ کے وزیر اور بہت بڑے اہلِ منصب تھے، انھوں نے بادشاہ اور اس کے مذہب کے خلاف قیام کیا، اس سے واضح ہوتا ہے کہ ناز ونعمت سے بھری اس زندگی کو چھوڑنا اور اس پر غار نشینی کو ترجیح دینا کس قدر عزم، حوصلے، دلیری اور جانثاری کا غماز ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی رُوح کتنی عظیم تھی۔
یہ غار تاریک، سرد اور خاموش ضرور تھی اور اس میں موذی جانوروں کا خطرہ بھی تھا لیکن یہاں نور وصفا اور توحید ومعنویت کی ایک دنیا آباد تھی۔
رحمتِ الٰہی کے نور کی لکیروں نے اس غار کی دیواروں پر گویا نقش ونگار کردیا تھا اور لطفِ الٰہی کے آثار اس میں موجزن تھے ۔ اس میں طرح طرح کے مضحکہ خیز بُت نہیں تھے اور ظالم بادشاہ کا ہاتھ وہاں نہیں پہنچ سکتا تھا ۔ اس کی فضا نے جہل وجرم کے دم گھُٹنے والے ماحول سے نجات عطا کردی تھی اور یہاں انسانی فکر پر کوئی پابندی نہ تھی۔ فکر آزادی اپنی پوری وسعتوں کے ساتھ موجود تھی۔
جی ہاں! ان خدا پرست جوانمردوں نے اس دنیا کو ترک کردیا کہ و اپنی وسعت کے باوجود ایک تکلیف دہ زندان کی مانند تھی اور اُس غار کو انتخاب کرلیا کہ جو اپنی تنگی وتاریکی کے باوجودی وسیع تھی۔ بالکل پاکباز یوسف(علیه السلام) کی طرح کہ جنھوں نے عزیزِ مصر کی خوبصورت بیوی کے شدید اصرار کے باوجود اس کی سرکش ہوس کے سامنے سر نہ جھکایا اور تاریک وحشتناک قیدخانے میں جانا قبول کرلیا ۔ الله نے ان کی استقامت میں اضافہ کردیا اور آخرکار انھوں نے بارگاہِ خداوندی میں یہ حیران کُن جملہ کہا:
<رَبِّ السِّجْنُ اٴَحَبُّ إِلَیَّ مِمَّا یَدْعُونَنِی إِلَیْہِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّی کَیْدَھُنَّ اٴَصْبُ إِلَیْھِنَّ
پروردگارا! زندان اپنی جانکاہ تنگی وتاریکی کے باوجود مجھے اس گناہ سے زیادہ محبوب ہے کہ جس کی طرف یہ عورتیں مجھے دعوت دیتی ہیں اور اگر تُو ان کے وسوسوں کو مجھ سے دفع نہ کرے تو مَیں ان کے دام گرفتار ہوجاوٴں گا ۔

۲۔ ایمان اور امدادِ الٰہیسوره کهف / آیه 17 - 18
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma