زیر بحث آیات سے ایک اہم درس جو حاصل ہورہا ہے یہ ہے کہ ثقافتی، تمدنی، فکری اور ہر قسم کے اجتماعی انقلاب کے لیے تربیتی پروگرام ضروری ہے کیونکہ اگر ایسا مرتب و منظم پروگرام نہ ہو اور پھر ہر مرحلے میں اس پر عملدر آمد نہ ہو تو شکست یقینی ہے ۔ یہاں تک کہ قران مجید یکجا اور یکبار رسول اللہ پر نازل نہیں ہوا اگر چہ علم خدا میں یکجا ہی تھا اور رسول اکرم کے سامنے شبِ قدر میں مجموعی صورت میں پیش ہوا تھا لیکن اس کا نزول اجرائی مختلف اوقات میں دقیق پروگرام کے تحت ۲۳ سال کی مدت میں مکمل ہوا ۔
لہٰذا جب خدا اپنی بے پایان قدرت و علم کے باوجود اس طرح کرتا ہے تو انسانوں کی ذمہ داری اس سے واضح ہوجاتی ہے ۔
اصولی طور پر یہ ایک قانون و سنت الٰہی ہے کہ جو نہ فقط عالم تشریع میں بلکہ عالم تکوین میں بھی جاری و ساری ہے ۔ کیا کبھی آپ نے سنا ہے کہ کوئی بچہ ایک ہی رات میں ماں کے بطن سے پیدا ہو گیا ہو یا کوئی پھل درخت پر گھنٹے بھر میں پک کر میٹھا ہوگیا ہو ۔ لہٰذا یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ کسی معاشرے کی فکری، ثقافتی، تمدنی یا اقتصادی و سیاسی لحاظ سے رات بھر میں ساری اصلاح ہوجائے ۔
اس بات سے یہ بھی سمجھنا چاہیےٴ کہ اگر ہم مختصر مدت میں اپنی مساعی کا کوئی نتیجہ نہ دیکھ پائیں تو ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیےٴ اور کوشش جاری رکھنا چاہیےٴ اور ہمیں اس بات کی طرف توجہ رکھنا چاہیےٴ کہ حقیقی اور مکمل کامیابیاں ہمیشہ طویل عرصے کے بعد ہی حاصل ہوتی ہیں ۔