طرح طرح کے بہانے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
شان ِ نزول۱۔ بہانہ تراشیوں کا جواب

طرح طرح کے بہانے


گزشتہ آیات میں قرآن حکیم کی عظمت اور اعجاز کے بارے میں بات کی گئی ہے، اب زیرِ نظر آیات میں مشرکین کے کچھ بہانوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، ، وہ ایسی بہانہ تراشیاں کرتے تھے کہ جن سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ ان کافروں کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہ تھا کہ رسول اللہ کی حیات آفریں دعوت کے جواب میں ہٹ دھرمی ، عناد، سرکشی اور غرور کا مظاہرہ کریں کیونکہ وہ پیغمبرِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی منطقی بات اور زندہ سند کے جواب میں نہایت نامعقول تقاضے کرتے تھے ۔
مندرجہ بالا آیات میں ان کے کچھ مختلف تقاضے بیان ہوئے ہیں:
۱۔پہلے ارشاد ہوتا ہے :اور انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت تک تجھ پر ایمان نہیں لائیں گے جب تُو ہمارے لئے اس زمین سے پانی کا چشمہ نہ جاری کردکھائے( وَقَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَکَ حَتَّی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاٴَرْضِ یَنْبُوعًا
فجور“ اور ”تفجیر“ شگافتہ کرنے اور چیرنے کے معنی میں ہے ، چاہے زمین کو چشمہ کے ذریعے شگافتہ کیا جائے یا نورِ سحر کے ذریعے افق کو ، البتہ”تفجیر“ ”فجور“ کی نسبت زیادہ کو ظاہر کرتا ہے ۔
ینبوع“ ،”نبع“ کے مادہ سے ہے، یہ پانی کے جوش مارنے کو اور پھوٹنے کی جگہ کے معنی میں ہے، بعض کہتے ہیں کہ ”ینبوع“ پانی کے اس چشمے کو کہتے ہیں کہ جو کبھی خشک نہ ہوتا ہو ۔
۲۔ یا تمہارے پاس کجھور اورا نگور کاباغ ہو کہ جس کے درختوں کے درمیان تُو نہریں جاری کردے( اٴَوْ تَکُونَ لَکَ جَنَّةٌ مِنْ نَخِیلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاٴَنھَارَ خِلَالَھَا تَفْجِیرًا“۔
۳۔ یا جیسا تو کہتا ہے آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہمارے سروں پر گرا دے ( اٴَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا کِسَفًا
۴۔ یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آ( اٴَوْ تَاٴْتِیَ بِاللهِ وَالْمَلَائِکَةِ قَبِیلًا
”قبیل“ کا معنی بعض اوقات کفیل اور ضامن کیا گیا ہے اور کبھی یہ اس چیز کو کہتے ہیں جو انسان کے سامنے ہو ، بعض نے اسے ”قبیلة“ کی جمع سمجھا ہے جس کا معنی ہے جماعت۔
پہلے معنی کے مطابق آیت کی تفسیر اس طرح ہوگی:تو اللہ اور فرشتوں کو اپنی بات کی صداقت کے ضامن کے طور پر لے آ۔
دوسرے معنی کے مطابق آیت کا مفہوم یہ ہوگا:گروہ گروہ کر کے ہمارے پاس لے آ۔
توجہ رہے کہ ان تینوں مفاہیم کا آپس میں کوئی تضاد نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ سب مفاہیم آیت میں جمع ہوں کوینکہ ہمارے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک لفظ ایک سے زیادہ معانی کے ساتھ استعمال ہو ۔
۵۔ یا پھر تیرے پاس سونے کاگھر ہو، نقش ونگار اورمزین گھر( اٴَوْ یَکُونَ لَکَ بَیْتٌ مِنْ زُخْرُفٍ
”زخرف“اصل میں زینت کے معنی میں ہے، اور چونکہ سونا مشہور زینت بخش دھاتوں میں سے ہے لہٰذا اسے ”زخرف“ کہا جاتا ہے، نقش ونگار سے مزین گھروں کو بھی ”زخرف“ کہا جاتا ہے، اسی طرح دلفریب اور پُرفریب باتوں کو بھی ”مزخرف“ کہتے ہیں ۔
۶۔ یا پھر آسمان پر چڑھ کر دکھاؤ لیکن ہم تمہارے صرف آسمان پر چڑھنے سے ایمان نہیں لائیں گے بلکہ اپنے ساتھ واپسی پر کو ئی خط بھی لے کرآؤ جسے ہم پڑھیں( اٴَوْ یَکُونَ لَکَ بَیْتٌ مِنْ زُخْرُفٍ اٴَوْ تَرْقَی فِی السَّمَاءِ وَلَنْ نُؤْمِنَ لِرُقِیِّکَ حَتَّی تُنَزِّلَ عَلَیْنَا کِتَابًا نَقْرَؤُہ
ان آیات کے آخر میں ہے کہ خدا نے اپنے پیغمبر کو حکم دیا کہ ان ایک دوسرے کی ضد، مہمل اور مضحکہ خیز تجاویز کے جواب میں ”کہو:میرا پروردگار ان اوہام سے پاک اور منزہ ہے( قُلْ سُبْحَانَ رَبیِّ) ، کیا میں خداکافرستادہ ایک انسان کے سوا کچھ اورہوں(قلْ کُنتُ إِلاَّ بَشَرًا رَسُولًا

شان ِ نزول۱۔ بہانہ تراشیوں کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma