۱۔ روح کے خارجی پہلو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
استدلال روح کے دلائل۲۔ وحدت شخصیت

۱۔ روح کے خارجی پہلو:


پہلا سوال جو مادیین سے کیا جاسکتا ہے یہ ہے کہ روح کے افکار وآثار دماغ کے طبیعیاتی کیمیائی Physico Chemicanخواص ہیں تو پھر دماغ، مادہ، دل اور جگر وغیرہ کے کاموں میں کوئی اصولی فرق نہیں ہونا چاہیئے ۔
مثلاً مادہ کا کام طبیعیاتی اور کیمیائی کار کردگی کا مرکب ہے ، مادہ اپنی خاص حرکات کے ذریعے اور تیزابوں کے ترشح سے غذا کو ہضم اور بدن میں اس کے جذب کے لئے تیار کرتا ہے ،اسی طرح جیسا کہ کہا گیا ہے لعابِ دہن کا کام طبیعیاتی اور کیمیائی عمل کی ترکیب ہے حالانکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ روح کے کام ان سب سے مختلف ہیں ۔
بدن کی تمام مشینریوں کے کام ایک دوسرے سے تھوڑی بہت مشابہت رکھتے ہیں لیکن دماغ کی کیفیت استثنائی ہے، تمام مشینریوں کے کام داخلی پہلو رکھتے ہیں جب کہ روح سے ظاہر ہونے والے کام خارجی پہلو رکھتے ہیں اور ہمیں ہمارے وجود سے باہر کی کیفیت سے آگاہ کرتے ہیں ۔
اس گفتگو کی وضاحت کے لئے چند نکات کی طرف توجہ کرنا چاہیئے :
پہلا یہ کہ ہمارے وجود سے باہر کوئی جہان ہے یا نہیں؟مسلم ہے کہ باہر بھی کوئی جہان ہے، آیڈیالسٹ حضرات ldealistsخارجی جہان کے وجود کا انکار کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ ہے بس ہم ہی ہیں اور ہمارے تصورات اور خارجی جہان بالکل ان مناطر کی طرح ہیں کہ جنہیں ہم عالمِ خواب میں دیکھتے ہیں اور سب کچھ تصورات ہی ہیں اور کچھ نہیں ۔
یہ لوگ سخت غلطی پر ہیں ، ہم نے متعلقہ بحث میں ان کے اشتباہ کو ثابت کیا ہے کہ کس طرح آیڈیا لسٹ عمل میں رئلیسٹ (Realists) ہوجاتے ہیں اور جو کچھ وہ کتابی دنیا میں سوچتے ہیں اسے کوچہ وبازار اور عام زندگی کے ماحول میں قدم رکھتے ہی بھول جاتے ہیں ۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ کیاہم اپنے وجود سے باہر کے جہان سے آگاہ ہیں یا نہیں؟ یقینا اس سولا کا جواب بھی محبت ہے کیونکہ ہم اپنے وجود سے باہر کے جہان کے بارے میں بہت سا علم وآگاہی رکھتے ہیں اور ان موجودات کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں کہ جو ہمارے آس پاس سے بہت دُور ہیں ۔
اس وقت یہ سوال پیدا ہو گا کہ خارجی جہان ہمارے وجود میں آسکتا ہے؟ مسلم ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا بلکہ اس کا نقشہ ہمارے پاس ہے اور ہم واقع نمائی کی خاصیت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے وجود سے باہر کے جہان کو معلوم کرسکتے ہیں، یہ واقع نمائی دماغ کے صرف طبیعیاتی کیمیائی Physico Chemicalعمل کے خواص نہیں ہوسکتے کیونکہ یہ خواص بیرونی دنیا کے بارے میں ہمارے تاثیرات کی پیداوار ہیں یعنی ان کے معلول ہیں، جیسے غذا ہمارے معدے پر اثر چھوڑتی ہے تو کیا غذا کے معدے پر تاثیر اس کا طبیعیاتی وکیمیائی فعل وانفعال سبب بن سکتا ہے کہ معدہ غذا کے بارے میں آگاہی رکھتا ہو، تو پھر کس طرح ہمارا دماغ اپنے سے باہر کی دنیا سے با خبر ہوسکتا ہے ۔
دوسرے لفظوں میں خارجی اور عینی موجودات سے آگاہی کے لئے ان پر ایک قسم کا احاطہ ضروری ہے اور یہ احاطہ کرنا دماغ کے سَیلوں کا کام نہیںہے، دماغ کے سیل تو صرف خارج سے متاثر ہوتے ہیں اور یہ تاثیر بدن کی مشینوں کی طرح ہے کہ جو خارجی کیفیت سے ان پر مرتب ہوتا ہے، یہ ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔
اگر خارجی جہان سے متاثر ہونا خارج کے بارے میں آگاہی کی دلیل ہوتا تو پھر ضروری تھا ہم اپنے معدے اور زبان کے ذریعے بھی آگاہی حاصل کرتے حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔
مختصر یہ کہ ہمارے ادراکات کی استثنائی کیفیت اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں کوئی اور حقیقت چھپی ہوئی ہے کی جس کا نظام طبیعیاتی اور کیمیائی نظام سے بالکل مختلف ہے(غور کیجئے گا)

استدلال روح کے دلائل۲۔ وحدت شخصیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma