ماں باپ کا انتہائی احترام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
اہم اسلامی احکام کا سلسلہ چند اہم نکات

کزشتہ دو آیات میں ادلاد کے لیے ماں باپ کا انتہائی ادب واحترام بیان کیاگیا ہے کہ اس سلسلہ میں مختلف پہلو قابل غور ہیں :
(۱ )ایک توان کے عالمِ پیری کا ذکر کیا گیا ہے کہ جب وہ زیاوہ توجہ، محبت اور احترام کے محتاج ہوتے ہیں ۔فرمایا گیا ہے کہ ان سے ذرہ بھر اہانت آمیز بات نہ کرو کیو نکہ ہوسکتاہے بڑھا پے کی وجہ سے اس عالم کو پہنچ چکے ہوں کہ ادب دوسرے کی مدد کے بغیر چل پھرنہ سکتے ہوں اور نہ اپنی جگہ سے اٹھ سکتے ہوں یہاں تک کہ ہو سکتا ہے کہ گندگی بھی اپنے سے دور نہ کر سکتے ہوں ۔ایسی حالت میں ادلاد کی بہت بڑی آزمایش شروع ہوجاتی ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس حالت میں اولاد ماں باپ کے وجود کو رحمت سمجھتی ہے یا مصیبت، کیا ایسے میں کافی صبر وحوصلہ کے ساتھ ماں باپ کی پورے احترام سے نگہداشت کرتی ہے یا گھٹیا اور اہانت آمیز الفاظ کے ساتھ انہیں زبان کے نشتر چبھوتی ہے، یا یہاں تک کہ بعض اوقات خدا سے ان کی موت کا تقاضا کرکے انہیں اذیت پہنچاتی ہے ۔
(۲)قرآن یہ بھی کہتا ہے کہ اس موقع پر انہیں”اف “تک نہ کہو یعنی ناراحتی، پریشانی اور تنفر کا اظہار نہ کرو۔ قرآن مزید کہتا ہے کہ ان سے بلند اور اہانت آمیز آواز سے بات نہ کرو۔ مزید تاکید کرتا ہے کہ ان سے کریمانہ اور شریفانہ لہجے میں کلام کرو۔
بہ سب چیزیں انتہائی ادب سے گفتگو کرنے کے بارے میں ہیں کیونکہ دل کی کلید زبان ہے ۔
(۳) نیز قرآن عجز و انکساری کا حکم دیتا ہے ۔ ایسی انکساری جس سے محبت اور لگاوٴ ظاہر ہو نہ کہ کوئی اور چیز۔
(۴)نیز آخر میں یہ تک کہتا ہے کہ جب بارگاہ خداوندی کا رخ کرو تو(وہ زندہ ہو یا نہ ) انہیں فراموش نہ کرو اور ان کے لیے رحمت پروردگار کا تقاضا کرو۔
اس تقاضے کے ساتھ خصوصیت سے یہ دلیل رکھو کہ خداوندا! جس طرح انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی تو بھی ویسے ہی اپنی رحمت ان کے شاملِ حال فرما ۔
دیگر چیزوں کے علاوہ اس سے یہ اہم نکتہ معلوم ہوتاہے کہ اگر ماں باپ اس قدر ناتواں ہوجائیں کہ تنہا چلنے پھرنے کے قابل نہ رہیں اور گندگی اپنے سے دور نہ کرسکیں تو پھر بھی انہیں فراموش نہ کرو و کیونکہ تم بھی بچپن میں اسی طرح تھے اور و ہ تمہاری حفاظت اور تجھ سے محبت میں کوئی دریغ نہ کرتے تھے لہٰذا ان کی محبت کا جواب ویسی ہی محبت سے دو۔
نیز ممکن ہے ماں باپ کے حقوق کی ادائیگی ، ان کا احترام اور ان کے سامنے انکساری کے معاملے میں اولاد سے جان بوجھ کر یا لا علمی میں کچھ لغزشیں ہو جائیں لہٰذا زیرِ بحث آخری آیت میں قرآن کہتاہے: جو کچھ تمہارے دل میں ہے پروردگار اس سے زیادہ آگاہ ہے(بُّکُمْ اٴَعْلَمُ بِمَا فِی نُفُوسِکُمْ) ۔
کیونکہ اس کا علم تمام پہلووں سے حضور، ثابت اور ازلی و ابدی ہے اور ہر طرح سے غلطی اور اشتباہ سے پاک ہے جبکہ تمہارا علم ان صفات کا حامل نہیں ہے لہٰذا اگر تم سے سرکشی کی ارادے کے بغیر حکمِ الٰہی کے خلاف ماں باپ کے احترام اوران سے حُسنِ سلوک میں کوئی لغزش ہوجائیں اور تم فوراً پشیمان ہوکر توبہ و تلافی کا رُخ کرو تو یقینا رحمت الٰہی تمھارے شاملِ حال ہوگی۔” اگر تم صالح اور نیک ہو اور توبہ کرتے ہو، کیونکہ خدا توبہ کرنے ولوں کو بخشنے والا ہے“(إِنْ تَکُونُوا صَالِحِینَ فَإِنَّہُ کَانَ لِلْاٴَوَّابِینَ غَفُورًا)
”اٴَوّاب“ ”اٴَوب“ (بروزن ”قَوم“)کے مادہ سے ہے ۔ یہ اس بازگشت کو کہتے ہیں جس میں ارادہ شامل ہو جبکہ ”رجوع“بھی بازگشت کوکہتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ارادہ بھی اس میں شامل ہو۔اسی بناء پر ”توبہ“کو ”اوبہ“ کہا جاتا ہے کیونکہ توبہ در حقیقت خدا کی طرف ارادے کے ساتھ بازگشت ہے ۔
یہ احتمال بھی ہے کہ صیغہ مبالغہ کاذکر خداکی طرف بازگشت اور رجوع کے متعدد عوامل کی طرف اشارہ ہوکیونکہ :
(۱)پروردگار پر ایمان،
(۲) قیامت کی عدالت کی طرف توجہ،
(۳)بیداریٴ ضمیر اور
(۴)گناہ کے اواقب و آثار کی طرف توجہ
یہ چاروں با ہم مل کر انسان کو تاکید در تاکید کے ذریعے کج روی سے نکال کر خدا کی طرف لے جاتے ہیں ۔

 

اہم اسلامی احکام کا سلسلہ چند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma