۲۔ جلد بازی۔ ایک مصیبت:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۱۔ کیا انسان ذاتی طور پر جلد باز ہے ؟۳۔ کائنات میں نظم و حسا ب کا انسانی زندگی پر اثر:

کسی چیز کو زیادہ پسند کرنا، سطحی اور محدود فکر،خواہشات کا انسان پر غلبہ اور کسی چیزکے بارے میں حد سے زیادہ اچھا گمان۔ یہ سب جلد بازی کے عوامل ہیں ۔ عام طور پر سطحی مطالعہ اور ابتدائی آگاہی کسی امر کی حقیقت اور اس کے نفع و نقصان کو سمجھنے کے لیے کافی نہیں ہوتے لہٰذا عموماً جلد بازی ندامت، نقصان اور پشیمانی کا موجب بنتی ہے ۔ یہاں تک کہ زیر بحث آیات کے مطابق بعض اوقات عجلت کے باعث انسان غلط کاموں کے پیچھے ایسی تیزی سے اچھے کاموں کے پیچھے جاتا ہے ۔
پوری تاریخ انسانی میں انسان کو جن تلخ کامیوں، شکستوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا ان کا شمار ممکن نہیں اور خود ہم نے اپنی زندگی میں اس کے کئی نمونے دیکھے ہیں اور اس کے تلخ ثمرات چکھے ہیں ۔
”عجلت“کے مقابل ”تثبت“اور ”تاٴنی“ یعنی توقف کرنا، تفکر و تامل کرنا اور کسی کام کے انجام دینے کے لیے اس کے تمام پہلووں کا جائز لینا ہے ۔
ایک حدیث میں رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:
”انما اٴھلک الناس العجلة ولو ان الناس تثبتوا لم یھلکو اٴحد“
لوگوں کو ان کی جلد بازی نے مار ڈالا اور لوگ تامل اور سوچ بچار سے کام انجام دیتے تو کوئی شخص ہلاک نہ ہوتا ۔ (1)
ایک اور حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے:
مع التثبت تکون السلامة، وع العجلة تکون الندامة
توقف اور تامل کرنے میں سلامتی ہے اور جلد بازی میں ندامت ہے ۔ (2)
نیز رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
ان الانة من الله والعجلة من الشیطان
سوچ سمجھ کر کام کرنا الله کی طرف سے ہے اور عجلت شیطان کی جانب سے ہے ۔ (3)
البتہ اسلامی روایات میں”نیک کام جلدی کرنے کا باب“ بھی موجود ہے ۔ ان میں سے ایک حدیث رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے، آپ فرماتے ہیں:
ان الله یحب من الخیر ما یعجل
الله کو پسند ہے کہ نیک کام میں جلدی کی جائے ۔ (4)
اس سلسلے میں بہت سی روایات ہیں ۔ یہاں بے جا تاخیر، تساہل اور آج کل کرنے کے مقابل عجلت کا حکم ہے کیونکہ یہ طرز عمل عام طور پر کاموں میں مشکلیں اور رکاوٹیں پیدا ہونے کا سبب بنتا ہے ۔
اس امر کی شاہد وہ حدیث ہے جو اسی باب میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے،آپ فرماتے ہیں:
من ھم بشیء من الخیر فلیعجلہ فان کل شیء فیہ تاٴخیر فان للشیطان فیہ نظرة
جو شخص کسی کار خیر کا ارادہ کرے اسے چاہئے کہ اس میں جلدی کرے کیونکہ جس کام میں تاخیر کرو گے شیطان اس میں حیلے بہانے پیدا کردے گا ۔ (5)
اس بنا پر کہنا چاہئے کہ کاموں میں سرعت اور مضبوط ارادہ تو ضرور ہونا چاہیئے لیکن جلد بازی نہیں ۔
دوسرے لفظوں میں مذموم ایسی جلد بازی ہے کہ نتیجے میں کام بغیر تمام پہلووں کا جائزہ لیے اور بغیر تحقیق و شناخت کے، صورت پذیر ہوجائے اور لایق تحسین ایسی سرعت ہے جو مصمم اردہ کر لینے کے بعد تاخیر سے بچنے کے لیے ہو۔
ردایات میں ہے کہ”نیک کام میں جلدی کرو“ یعنی پہلے یہ جان لو کہ یہ کام۔ کار خیر ہے اور جب اس کا اچھا ہونا ثابت ہو جائے تو پھر اس میں تساہل نہ بر تو۔

 


1۔ و2۔ و3۔ سفینة البحار، ج۱، ص۱۳۹؟
4۔ اصول کافی، ج۱، کتاب ایمان وکفر، باب ”تعجیل فعل الخیر“-
5۔ اصول کافی، ج۱، کتاب ایمان وکفر، باب ”تعجیل فعل الخیر“-
 
۱۔ کیا انسان ذاتی طور پر جلد باز ہے ؟۳۔ کائنات میں نظم و حسا ب کا انسانی زندگی پر اثر:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma