قارون نے سرکشى اورخدا کى نافرمانى کر کے اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھ لیا تھا_ مگر تواریخ اور روایات میں اس کے متعلق کچھ اور ہى واقعہ بیان ہوا ہے جو قارون کى انتہائی بے شرمى کى علامت ہے_اور وہ ماجرا یہ ہے کہ ایک روز حضرت موسى علیہ السلام نے قارون سے کہا کہ خدا نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تیرے مال میں سے زکوة لوں جو محتاجوں کا حق ہے_
جب قارون زکوة کى ادائیگى کے اصول سے مطلع ہوا اور اس نے حساب لگایا کہ اسے کتنى کثیر رقم دینا پڑے گى تو اس نے انکار کردیا اور اپنے آپ کو بچانے کے لئے حضرت موسى علیہ السلام کى مخالفت پر آمادہ ہوگیا_ بنى اسرائیل کے دولت مندوں کى ایک جماعت کے سامنے کھڑا ہوا اورکہا: ''اے لوگوموسى چاہتا ہے کہ وہ تمہارى دولت خود ہضم کرلے_ اس نے تمہیں نماز کا حکم دیا تم نے قبول کیا_اس کے دوسرے احکامات بھى تم نے مان لئے _ کیا تم یہ بات بھى برداشت کر لوگے کہ اپنى دولت اسے دےدو؟''