ہم تمام لوگوں کو اتحاد اور وحدت کی دعوت دیتے ہیں، وحدت سے مراد مسلمانوں کے مشترک مسائل ہیں ، جبکہ بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ وحدت کے معنی اپنے مذہب کو چھوڑ کر دوسرے مذہب کو قبول کرلینا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ۔
فقہ ، اصول اور اعتقادات جیسے علوم سے بے خبر ہونا ایک ایسی مشکل ہے جو آج کے شدت پسند سلفیوں میں پائی جاتی ہے ۔
جب ہم نے سنا کہ عراق کے حکام اور مراجع نے اپنی جانفشانی کے ذریعے اندرونی مسائل کو حل کر دیا ہے تو ہمیں سکون حاصل ہوا۔
جناب آقای شیخ علی سلمان کی گرفتاری کی خبر سن کر بهت افسوس هوا . بحرین کے حاکموں کو کوئی ایسا کام نهیں کرنا چاهئے جس سے وهاں کے حالات روز بروز سخت تر اور مشکل تر هوجائیں .
داعش نہ تو حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی ہے ، جبکہ امریکی تاکیدا کہتے ہیں ''اسلامی حکومت داعش'' تاکہ اسلام کو سخت اور پرتشدد کے عنوان سے پہچنواسکیں ۔
مغربی حکمراں چاہتے تھے کہ ایران پر تہمت لگا کر دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعہ ایران کے اقتدار کو پورے علاقہ سے ختم کردیں گے لیکن تکفیریوں کے خلاف ،قم میں منعقد ہونے والی کانفرنس نے مستکبرین کے منہ پر زور دار طمانچہ لگایا ہے ۔
حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کے عزادار نجف اور دوسرے علاقوں سے کربلائے معلی کی طرف پیدل جارہے ہیں ، پوری دنیا میں ان کے پیدل چلنے کا ایک شور ہے اور اس شان و شوکت کی حفاظت کرنا بهت ضروری ہے ۔
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے متعلق بعض ممالک دوہری پالیسیاں انجام دے رہے ہیں ، ایک طرف تو ان کی مذمت کرتے ہیں اور دوسری طرف پوشیدہ طور پر ان کی مدد کرتے ہیں ۔
فرانسس پادری آپ کے خط اور آپ کے موقف کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ تشدد کے خلاف (خصوصا دین کے نام پر جو تشدد ہورہا ہے ) دینی رہبروں کا واضح موقف ایک ''ضرورت'' ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم میں داخلی اور بیرونی شخصیات کی موجودگی کے دوران علمائے اسلام کے نقطہ نظر سے تکفیری اور افراطی خطروں کے متعلق رسول اعظم (ص) انٹر نیشنیل کانفرنس سینٹر میں بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا ۔
عاشورا ایک طرف تو مکتب اہل بیت علیہم السلام کی پیروی کرنے والوں بلکہ مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد کا سبب ہے اور دوسری طرف ظالموں کے مقابلہ میں شجاعت ، ہمت اور قیام کا تازہ خون عاشقان حسینی کی رگوں میں ڈالدیتا ہے ۔
امام حسین علیہ السلام سے متعلق مطالب قیمتی، اصلی اور بہترین ہونے چاہئیں اوران مطالب کو اس طرح بیان کیا جائے جس سے آپ کی عظمت اور بلندی ظاہر ہو ۔
سعودی عرب کو جان لینا چاہئے کہ اگر انہوں نے شیخ نمر کو پھانسی دی تو تمام شیعہ اور جمہوری پسند اہل سنت کی نفرت اور غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ کام انہیں بہت مہنگا پڑے گا ۔
فقہ میں اگر خوف اور ضرر کا کوئی مسئلہ ہو تو کہا جاتا ہے کہ اس کو ا نجام نہ دیں ، پھر کس طرح اس قدر نقصان کے سنگین مسئلہ کے متعلق حرام ہونے کا فتوی نہ دیا جائے جبکہ اہل خبرہ اس کے نقصانات کی گواہی دیتے ہیں ۔
صحیح تعلیمات کے ذریعہ طلبہ کی تربیت کریں ، صحیح ادبیات کے ذریعہ اور کسی کی توہین کے بغیر مسائل کو دلیلوں کے ساتھ بیان کریں ،پہلے خود انسان مسائل پر مسلط ہو اور اس کے بعد دوسروں کی ہدایت کرے ۔
اب مغربی ممالک، امریکہ اور اسرائیل کوعلاقہ میں اپنے لئے امن ایجاد قائم کرنے کا ایک ہی راستہ دکھائی دے رہا ہے اور وہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے، جبکہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف بہت کم ہے ، قرآن کریم کے متعلق مسلمانوںکا آپس میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، حج کے اکثر مسائل ان کے درمیان مشترک اور ایک جیسے ہیں ۔
ظاہری طور پر داعش کے خلاف جو گروہ تشکیل دیا ہے وہ اسلام کیلئے بہت ہی خطرناک گروہ ہے ، پہلی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے بعض ممالک ان چوروں کے شریک اور اس قافلہ کے ساتھی ہیں ، داعش کے لوگ جس تیل کو شمال عراق سے چوری کرتے ہیں اس کو یہ گروہ سستی قیمت پر خریدتے ہیں ۔
حجة الاسلام والمسلمین حاج شیخ افتخار حسین انصاری جو کہ ہندوستان میں جموں اور کشمیر کے علاقہ میں برجستہ عالم دین تھے ،کے انتقال پر ملال پر بہت افسوس ہوا۔ یہ عالم ربانی ، پارلیمنٹ میں جموں اور کشمیر کے شیعوں کے نمائندہ تھے ، اس کے علاوہ انجمن شیعی کشمیر کے موسس اور بانی بھی تھے ۔
اس نے پہلے ہمارے ملک کے صدر سے ملاقات کی اور پهر صرف دو گھنٹوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بدتمیزی پر اتر آیا ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس اچھا ادب اور ذہانت ہے ، لیکن اس مسئلہ نے ثابت کردیا کہ برطانیہ کا وزیر اعظم اس بات سے مستثنی ہے ، اس کے پاس نہ ادب ہے اور نہ صحیح ذہن.
تمام علمائے اسلام کوان تکفیری گروہوں کے افکار کی نفی کرنے کی کوشش کریں اور دنیا سے کہیں کہ اسلام ، محبت اور رحمت کا دین ہے ، اس کا سخت گیری اور غلط کاموں سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
تمام اسلامی مذاہب سے انتہاء پسندی کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ دنیائے اسلام میں داخلی جنگوں اور اختلافات کا سبب بن گیا ہے ۔ اسلام ، رحمت، مودت اور محبت کا دین ہے ، حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی رحمت للعالمین ہیں ،اسلام میں تشدد اور انتہاء پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔
اب مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا کیلئے تکفیری اور داعش نامی خطرہ لاحق ہوگیا ہے ، یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں اور علمائے اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں، اسلام ، رحمت، محبت اور ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا دین ہے ۔
یہ لوگ خود تمہارے پرورش کئے ہوئے ہیں ، تم نے ان کی حمایت میں ہر طرح کا کام انجام دیا تھا ، جرم کی مدد کرنا خود جرم ہے ،اب تم قاضی بن گئے ہو اوران کے منحرف ہونے کا حکم دیتے ہو ۔
اگر باہر سے اسلام کو دیکھا جائے تو جو گروہ عقلانیت کو قبول کرتے ہیں وہ زیادہ مقبول ہیں ، جبکہ قرآن کریم کے مخاطبین عقلاء ہیں ، قرآن کریم کی ٧٠ آیتیں عقل کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔
ہم G3 ٹیکنالوجی کے مخالف نہیں ہیں اور نہ صرف مخالف نہیں ہیں بلکہ اس سے استفادہ کرنا واجب سمجھتے ہیں ۔
واٹس اپ پر اپنے سوالوں کے جوابات حاصل کرنے کیلئے اس نمبر پر 989014431148+پر مراجعہ کرسکتے ہیں.
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے لئے تمام یونیورسٹی والے چاہے وہ اساتید ہوں یا طالب علم ، سب محترم ہیں ، لیکن ہم ایسی یونیورسٹی چاہتے ہیں جس میں چار شرطیں پائی جاتی ہوں ، پہلی شرط یہ ہے کہ یونیورستی کامل طور پر مستقل ہو، یعنی اس پارٹی اور اس پارٹی کا سیاسی وسیلہ اور حربہ نہ ہو ۔
ابھی حال ہی میں واٹیکان کے بعض بزرگ راہنمائوں نے دنیائے اسلام کے علماء سے درخواست کی ہے کہ وہ شمال عراق میں عیسائیوں اور دینی اقلیت کے خلاف داعش کے تکفیری گروہ کے سفاکانہ حملوں کا جواب دیں ۔