اس سورہ کی فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
سورہ کافرون کے مطالب اور اس کی فضیلت بت پرست کے ساتھ ہر گز مصالحت نہیں ہو سکتی

اس سورہ کی فضیلت کے بارے میں بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں ، جو اس کے مطالب کی حد سے زیادہ اہمیت کی ترجمان ہیں ۔
ایک حدیث میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:
من قراٴ قل یا ایھا الکافرون فکاٴنما قراٴ ربع القراٰن و تباعدت عنہ مردة الشیاطین ، و براٴ من الشرک و لیعافی من الفزع الاکبر
” جو شخص ” قل یا ایھا الکافرون “ کو پڑھے گا تو ایسا ہے جیسے اس نے چوتھائی قرآن پرھا ہو، سر کش شیاطین اس سے دور رہیں گے ، وہ شرک سے پاک ہوجائے گا اور”روز قیامت “کی گھبراہٹ سے امان میں ہوگا ۔
” ربع القراٰن “ ( چوتھائی قرآن ) کی تعبیر شاید اس بناء پرہے کہ قرآن کا تقریباً چوتھا حصہ شرک و بت پرستی سے مبارزہ میںہے اور اس کا نچوڑ اور خلاصہ اس سورہ میں آیا ہے ۔ اور سر کش شیاطین کا دور ہونا اس بناء پر ہے کہ اس سورہ میںمشرکین کی پیش کش کوٹھکرادیا گیا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ شرک شیطان کا اہم ترین آلہ ہے ۔
قیامت میں نجات پہلے درجہ میں توحید اور نفی ِ شرک کی مرہونِ منت ہے ، وہی مطلب کے محور پریہ سورہ گردش کرتا ہے ۔
ایک اور حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ آلہ وسلم سے آیاہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: اے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں اس لئے آیا ہوں کہ آپ مجھے کسی ایسی چیز کی تعلیم دیجئے جسے میں سوتے وقت پڑھا کروں ، آپ نے فرمایا:
اذا اخذت مضجعک فاقراٴ قل یاایھا الکافرون ثم نم علی خاتمھا فانھا براء ة من الشرک
” جب تو اپنے بستر پر جائے تو سورہ قل یا ایھا الکافرون کو پڑھ ۔ ا سکے بعد سو جا کیونکہ یہ شرک سے بیزاری ہے ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ایک روایت میں یہ بھی آیاہے کہ آپ نے ” جبیر بن مطعم “ سے فرمایا:
” کیا تو اس بات کو دوست رکھتا ہے کہ جب تو سفر پر جائے تو زاد راہ اور توشہ کے لحاظ سے اپنے ساتھیوں میں سب سے بہتر ہو“؟َ اس نے عرض کی ہاں! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
ان پانچ سو رتوں کو پڑھا کرو:” قل یا ایھا الکافرون “ و ” اذا جاء نصر اللہ و الفتح “ و” قل ھو اللہ احد“ و ” قل اعوذ برب الفلق و” قل اعوذ برب الناس “ اور اپنی قراٴت کی ابتداء بسم اللہ الرحمن الرحیم “ سے کیاکرو۔
اور ایک حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیا ہے کہ آپ نے فرمایا: ” میرے والد کہا کرتے تھے کہ ” قل یا ایھا الکافرون “ ربع قرآن ہے اور جب آپ اس کی قراٴت سے فارغ ہوتے تھے فرماتے :” اعبد اللہ وحدہ “ میں صرف خدائے واحد کی عبادت کرتا ہوں، میں صرف خدائے واحد کی عبادت کرتاہوں ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۔ قل یا ایھا الکافرون ۔ ۲۔ لآ اعبد ماتعبدون ۔ ۳۔ ولا انتم عابدون مآاعبد ۔ ۴۔ ولا انا عابد ما عبدتم۔
۵۔ ولا انتم عابدوں مآاعبد۔ ۶۔ لکم دینکم وَلِیَ دین ۔
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے
۱۔ کہہ دو اے کافرو! ۲۔ جن کی تم پرستش کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔
۳۔ اور نہ تم ا س کی عبادت کروگے ، جس کی میں پرستش کرتا ہوں ۔ ۴۔ اور نہ ہی میں ان کی پرستش کروں گا جن کی تم پرستش کرتے ہو۔
۵۔ اور نہ تم اس کی پرستش کروگے جس کی میں عبادت کرتا ہوں ۔
۶۔ (اب جب کہ معاملہ اس طرح ہے تو ) تمہارا دین تمہارے لئے اور میرا دین میرے لئے ۔
شان نزول
روایات میں آیاہے کہ یہ سورہ مشرکین کے سرغنوں کے ایک گروہ کے بارے میں نازل ہوا ہے ۔ مثلا ً ” ولید بن مغیرہ “”عاص بن وائل “ ” حارث بن قیس “ اور ” امیہ بن خلف “ وغیرہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ اے محمد ! آوٴ تم ہمارے دین کی پیروی کرلو ، ہم بھی تمہارے دین کی پیروی کرلیتے ہیں ، اور ہم تمہیں اپنے تمام امتیازات میں شریک کرلیں گے ، ایک سال تو تم ہمارے خدا وٴں کی عبادت کیا کرو اور دوسرے سال ہم تمہارے خدا کی عبادت کیا کریں گے ۔ اگر تمہارا دین بہتر ہے تو ہم اس میںشریک ہو گئے ہیں اور اپنا حصہ اس میں سے لے لیا ۔ اور اگر تمہارا دین ہوتو تم ہمارے دین میں شریک ہو گئے اور تم نے اس میں سے اپنا حصہ لے لیا اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :
” میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ کسی چیز کو اس کا شریک قرار دوں “۔
انہوں نے کہا : کم از کم ہمارے خدا وٴں کو چھو ہی لو اور ان سے تبرک حاصل کرلو تو ہم تمہاری بات مان لیں گے اور تمہارے خدا کی پرستش کرنے لگیں گے ۔
پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
” میں تو اپنے پروردگار کے حکم کا منتظر ہوں ۔ تو اس موقع پر سورہ ” قل یا ایھا الکافرون “ نازل ہوااور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسجد الحرام میں آئے اور جب قریش کے سرداروں کی ایک جماعت وہاں جمع تھی ۔ تو آپ نے ان کے سروں کے اوپر کھڑے یہ سورہ آخر تک ان کے سامنے پڑھا۔ جب انہوںے اس سورہ کے پیام کو سنا تو مکمل طور پر مایوس ہوگئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ آلہ و سلم اور آ پ کے صحابہ کو آزار پہنچا نے لگے “
 

سورہ کافرون کے مطالب اور اس کی فضیلت بت پرست کے ساتھ ہر گز مصالحت نہیں ہو سکتی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma