حب الدنیا راٴس کل خطیئة کی تحلیل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
وہ دستور العمل جو تمام آسمانی کتب میں آیاہےسورہ غاشیہ

یقینا مومن افراد کے لئے یہ قرآنی محاسبہ ، جومندرجہ بالا آیات میں آیاہے اور جو دنیا و آخرت کے موازنے کے سلسلہ میں ہے ، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخرت بہتر او ر زیادہ پائیدار ہے، مکمل طور پر واضح ہے ۔ لیکن اس کے باوجود مومن اکثر اوقات اپنے علم و آگاہی کو اپنے قدموں تلے روندتا ہے اور گناہوں کا ارتکاب کرتاہے ۔
اس سوال کے جواب میں ایک ہی جملہ دیا جاسکتا ہے کہ یہ سب ان خواہشات کے نتیجے میں ہوتاہے جن کا انسان کے وجود پر غلبہ ہوتاہے اور خواہشات کے غلبہ کا سر چشمہ بھی حب دنیا ہی ہے ۔ حب دنیا میں یہ سب چیزیں شامل ہیں :۔
حب مال ، حب مقام ، شہوت جنسی ، تفوّق طلبی ، تن پروری ، جذبہٴ انتقام اور اسی قسم کے دیگر امور جو انسان کی روح میں کبھی کبھی اس قسم کاطوفان بر پا کردیتے ہیں کہ اس کی تمام معلومات کو بر باد کردیتے ہیں، یہاں تک کہ بعض اوقات ا س کی حس تشخیص ہی کو ختم کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ دنیاکی زندگی کو آخرت پر ترجیح دیتاہے ۔
یہ جو بعض اسلامی رویات میں بارہا حب دنیا کو تمام گناہوں کا سر چشمہ بتایا گیا ہے یہ ایک حقیقت واقعی ہے ، جسے ہم نے خود اپنی زندگی اور دوسروں کی زندگی میں بار ہا آزمایا ہے ۔ اسی بناپر گناہ کی جڑوں کو کاٹنے کے لئے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ کار نہیں ہے کہ ہم دنیا کی محبت اور ا س کے عشق کو دل سے باہر نکال دیں
ہمیں چاہئیے کہ ہم دنیا کو ایک وسیلہ ، رہگزر ، پل اور کھیتی سمجھیں ۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ دنیا کے عاشق ، دورا ہے پر کھڑے ہیں ، یعنی متاع دنیا کے حصول اور رضائے خد اکے حصول کا دوراہہ وہ کسی دوسری چیز کو ترجیح دیں ۔
اگر ہم اپنے جرائم کے دفتر کو دیکھیں تو مندرجہ بالاآیت کی حقیقت ہمیں اس میں اچھی طرح نظر آئے گی ، اگر ہم لڑائیوں میں، خونریزیوں اور قتل و غارت کے اسباب و علل کو موردَِ توجہ قرار دیں تو ان سب میں حب دنیا بنائے فساد کے طور پرملے گی ۔
باقی رہا کہ حب دنیا کو کس طرح دل سے نکالا جاسکتا ہے کہ ہم سب ابنائے دنیا ہیں اور ماں سے بیٹے کی محبت ایک امر فطری ہے ۔ یہ چیز فکری تعلیم و تربیت اور تہذیب ِ نفس کی متقاضی ہے ۔ من جملہ ان امو کے جو حب دنیا کو دل سے نکالنے کے خواہشمند لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں، اہل دنیا کے انجام ِ کار کا مطالعہ ہے ۔
فراعنہ باجود وقوت اور مالی وسائل کے آخر کار کیا کیا ؟ قارون ان خزانوں میں سے ، جن کی چابیاں کئی طاقتور انسا ن مشکل سے اٹھاسکتے تھے ، اپنے ساتھ کیالے کر گیا؟ وہ طاقتیں جنہیں ہم اپنے زمانے میں دیکھتے ہیں ایک موج ہوا کے ذریعہ ان کی زندگی کا چراغ گل کردیاجاتاہے اور صرف ایک گردش لیل و نہار کے نتیجے میں ان کا تحت سلطنت الٹ کر رکھ دیا جاتا ہے ۔ وہ اپنے قصر دولت و ثروت کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ، یا زیر خاک پنہاں ہو جاتے ہیں ۔ یہ سب چیزیں ہمارے لئے بہترین معلم کا کام دے سکتی ہیں ۔
اس وسیع و عریض گفتگو کو ہم امام زین العابدین علیہ السلام کی ایک بہت ہی معنی خیز حدیث پر ختم کرتے ہیں ۔ آنجناب  سے کچھ لوگوں نے پوچھا ” خد اکے نزدیک سب سے افضل عمل کونسا ہے ؟آپ  نے فرمایا:
( ما من عمل بعد معرفة اللہ عزل وجل ومعرفة رسول افضل من بغض الدنیا )” خدا اور اس کے رسول کی معرفت کے بعد بغض دنیا سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے “۔ اس کے بعد آپ  نے مزید فرمایا: ” محبت دنیا بہت سے شعبے ہیں ۔ سب سے پہلی چیز جس کی وجہ سے خدا کی نافرمانی ہوئی ، وہ ابلیس کی نافرمانی تھی ، جس وقت اس نے انکار کیا اور تکبر کر کے کافرین میں سے شمارہو گیا ۔
اس کے بعد حرص تھی جو آدم  و حواکے ترک اولیٰ کاسبب بنی ، جس وقت کہ خدا وند متعال نے ان سے فرمایا جنت کی جس جگہ سے چاہوکھاوٴ، لیکن اس ممنوع درخت کے قریب نہ جانا ورنہ ظالم ہو جاوٴ گے ۔ لیکن وہ اس چیز کی طرف گئے جس کی انہیں ضرورت نہیں تھی ، یہی چیز ان کی اولا دکے لئے قیامت تک باقی رہ گئی ، اس لئے کہ زیادہ تر چیزیں جو انسان طلب کرتا ہے اس کی ضرورت سے تعلق نہیں رکھتیں ۔ ( عام طور ضرورتیں گناہ کا سبب نہیں ہیں ۔ وہ چیزیں جو سبب گناہ ہے وہ ہوا و ہوس اور ضرورت سے زائد امور ہیں )۔
اس کے بعد حسد تھا جو آدم  کے بیٹے کا سبب ِ گناہ تھا اس نے اپنے بھائی سے حسد کیا اور اس کو قتل کردیا ۔ اس کے شعبوں میں سے عورتوں کی محبت ، دنیا کی محبت ۱#
حبّ ریاست، حب راحت و آرام ، حب گفتگو و کلام ، حب بر تری اور حب دولت و ثروت ہے ۔ یہ سات صفات ہیں جو سب کی سب حب دنیا میں جمع ہیں ، اسی لئے انبیاء مر سلین اور علماء اعلام نے اس حقیقت سے آگاہی کے لئے کہا ہے کہ ” حبّ الدنیا راٴس کل خطیئة) ۔
خدا وندا! دنیا کی محبت ، جو تمام گناہوں کا سرچشمہ ہے ، اسے ہمارے دلوں سے نکال دے ۔
پروردگارا ! تو خو دہی تکامل و ارتقاء کے پر بیچ راستے میں ہمارا ہاتھ تھام کر منزل ِ مقصود تک ہماری ہدایت فرما۔
بار لہٰا ! تو آشکار و پنہاں سب سے آگاہ ہے ، ہمارے مخفی اور آشکار گناہ اپنے لطف و کرم سے بخش دے ۔
آمین یا رب العالمین


 

۱۔ ایسا نظر آتاہے کہ یہاں حب دنیا میں باقی رہنے کی محبت ہے ، جو سات شعبوں میں سے ایک شما رہوتی ہے اور عام طور پر طویل امیدوں میں ظاہر ہوتی ہے ۔ اصول کافی جلد ۲، باب ”حب الدنیا و الحرص علیہا “حدیث ۸۔ اصول کافی کے اس باب میں اس سلسلہ میں ۱۷ روایت نقل ہوئی ہیں ، جو بہت ہی اخلاقی اور تربیتی ہیں ۔
 


 

وہ دستور العمل جو تمام آسمانی کتب میں آیاہےسورہ غاشیہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma