اے صاحب نفس مطمئنہ!

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
اس دن بیدار ہوں گے کہ جب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہو گا ۔  سورہ ٴبلد

اس وحشتناک عذاب کے تذکرے کے بعد جو سر کشوں اور دنیا پرستوں پر قیامت میں نازل ہوگا ، زیر بحث آیات میں ا سکے بر عکس ، جو صورتِ حال ہے اس کو پیش کرتاہے ، اب نفس مطمئنہ اور ان مومنین کی طرف جو ان عظیم طوفانوں میں مکمل سکون و اطمینا ن سے بہرہ وررہے ، متوجہ انہیں نہایت لطف و محبت سے مخاطب کرتے ہوئے فرماتاہے :
” اے نفس مطمئنہ!“ ( یا ایھا النفس المطمئنة) ۔ اپنے پروردگارکی طرف پلٹ آ، اس حالت میں کہ تو اس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے“۔(ارجعی الیٰ ربک راضیة مرضیة)۔” اور میرے بندوں کی صف میں داخل ہوجا “۔ ( فادخلی فی عبادی) ۔ ” اور میری جنت میں داخل ہوجا “۔(وادخلی جنتی )۔ کیاہی پرکشش، دل خوش کن اور روح پرور تعبیر یں ہیں ، جن سے لطف وصفا اور اطمینان کی خوشبو آتی ہے ۔
پروردگار کی دعوت مستقیم ایسے نفوس کے لئے ، جو ایمان کے سائے میں اطمینان و سکون کی حالت میں پہنچے ہوئے ہیں ، انہیں اپنے پروردگار ، اپنے مالک ومربی اور مصلح کی طر ف باز گشت کی دعوت دیتا ہے ، ایسی دعوت جو طرفین کی رضا مندی لئے ہوئے ، دلدادہ عاشق کی رضامندی معشوق کے لئے اور محبوب ومعبودحقیقی کی رضامندی ۔ اس کے بعد افتخارِ عبودیت کا تاج ا س کے سر پر رکھنا اور لباس زندگی سے اسے مفتخر کرنا اور اپنے خاصانِ بارگاہ کی مسلک میں انہیں پرونا اور جگہ دینا ۔
اس کے بعد انہیں جنت میں ورود کی دعوت دینا اور وہ بھی ” میری جنت میں داخل ہو جا“ کی تعبیر کے ساتھ جو بتاتی ہے کہ اس مہمان کامیز بان صرف اور صرف خدا کی ذات پاک ہے ۔ عجیب دعوت ، عجیب مہمان اور عجیب میزبانی ہے ۔
نف سے مراد وہی انسان ہے اور مطمئنہ کی تعبیر اس سکون و اطمینان کی طرف اشارہ ہے جو ایمان کے پر تو کے سائے میں پیدا ہوا ہے ، جیسا کہ قرآن کہتا ہے :( الابذکر اللہ تطمئن القلوب) ” جان لو کہ صرف اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے “۔ ( رعد۔ ۲۸) اس قسم کا نفس اللہ کے وعدوں پر بھی اطمینان رکھتا ہے اور جو راہ اس نے اختیار کی ہے اس پر بھی مطمئن ہوتا ہے ۔ دنیا اس کی طرف بڑھے ، تب بھی اور اس سے منہ موڑے تب بھی ، طوفان میں بھی اور حوادث و بلا میں بھی ،اور سب سے بالاتر خوف و وحشت اور قیامت کے عظیم اضطراب میں بھی۔
پروردگار کی طرف باز گشت سے مراد ، مفسرین کی ایک جماعت کے نظریہ کے مطابق ، ا سکے ثواب و رحمت کی طرف باز گشت ہے ، یعنی اس کے جوار قرب میں جگہ پانا، معنوی و روحانی باز گشت پاناکہ مادی و جسمانی ۔
کیا پروردگا رکی طرف یہ باز گشت صرف قیامت میںہوگی یا جان دینے والے عمر کے لمحات کے ختم ہونے سے متعلق ہے ؟ آیا ت کا سیاق تو البتہ قیامت
سے مربوط ہے ، اگر چہ اس آیت کی تعبیر مطلق و وسیع ہے ، راضیہ کی تعبیر اس بناء پر ہے کہ ثواب ِ خدا وندی کے تمام وعدوں کو ، اس سے زیادہ کہ جتنا وہ تصور کرسکتا تھا ، وہ حقیقی طور پر دیکھے گا اور اس طرح خدا کا فضل و کرم اس کے شامل حال ہوگا کہ وہ جسم رضا بن جائے گا ۔ باقی رہا مرضیہ کی تعبیر تو وہ اس بناپر ہے کہ وہ مورد ِ قبول و رضائے دوست واقع ہوا ہے ۔
اس قسم کا بندہ اس طرح کے اوصاف کے ساتھ اور مکمل رضا و تسلیم کے مقام پرپہنچنے کے ساتھ ، جس نے عبودیت کی اس حقیقت کو جو معبود کی راہ میں ہر چیز کو چھوڑ دینا ہے ، پالیا ہے اور اس نے خدا کے بندگان ِ خاص کے دائرہ میں قدم رکھا ہے ۔ یقینا ا س کے لئے جنت کے علاوہ کوئی دوسری جگہ نہیں ہے ۔
بعض تفاسیر میں آیاہے کہ یہ آیتیں سید الشہداء حضرت حمزہ ۻ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ، لیکن اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ یہ سورہ مکی ہے ، یہ حقیقت میں ایک قسم کی تطبیق ہے ، نہ کہ شانِ نزول ، جیسا کہ امام حسین  کے بارے میں بھی ہم نے سورہ کے آغاز میں پڑھا ہے ۔ قابل توجہ یہ کہ کافی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں ہمیں ملتاہے کہ آپ کے ایک صحابی نے پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک مومن اپنی روح کے قبض ہوجانے سے خوش نہ ہو ؟ تو آپ نے فرمایا: ” نہیں خدا کی قسم ! جب موت کا فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لئے آتاہے تو ناخوشی و ناراضی کا اظہار کرتا ہے ۔ اس وقت موت کا فرشتہ اس سے کہتا ہے ” اے ولی خدا ! پریشان نہ ہو قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو مبعوث کیا ہے ، میں تجھ پرمہر بان باپ سے زیادہ شفیق ہوں ٹھیک طرح سے اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ لے “ وہ دیکھے گا رسول خدا  ، امیر المومنین  حضرت فاطمہ زہر حسن و حسین اور باقی ائمہ تیرے دوست و محبوب ہیں “ وہ اپنی آنکھوں کو کھولے گا اور دیکھے گا ۔ اچانک ایک کہنے والا پروردگار کی طرف سے کہے گا ” یا ایتھا النفس المطمئنة“ اے وہ شخص جو حضرت اور ان کے اہلبیت پر ایمان رکھتا ہے ، پلٹ آ، اپنے پروردگار کی جانب، اس حالت میں کہ تو ان کی ولایت پر راضی ہے اور و ہ اپنے ثواب پر تجھ سے راضی ہیں ۔ داخل ہوجا میرے بندوں یعنی محمد اور ان کے اہلبیت کے درمیان اور داخل ہو جامیری جنت میں تو اس موقع پر اس مومن کے لئے کوئی اور چیز زیادہ محبوب نہیں ہوگی ۔
وہ چاہے گا کہ جس قدر جلد ہو روح بدن سے رہا ہو اور اس منادی کے ساتھ مل جائے “۔ ۱
خدا وند! ہمیں اس قسم کے اطمینان و سکون سے مفتخر فرماتاکہ ہم اس عظیم خطاب کے لائق و شائستہ بنیں ۔
پروردگارا ! اس مقام تک پہنچنا تیرے لطف و کرم کے بغیر ممکن نہیں ہے ہمیں اپنے لطف و کرم سے نواز ۔
خدا وندا ! یقینا کوئی چیز تیرے کرم سے کم نہیں ہوگی ، اگر ہمیں صاحبان ِ نفوس ِ مطمئنہ میں سے قرار دے ہم پر احسان و کرم فرما۔
بار الہٰا! ہم جانتے ہیں کہ یہ سکون و اطمنان تیرے ذکر کے سائے کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔ تو ہمیں اپنے ذکر کی خود توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین



۱۔ کافی جلد ۳، باب ان الموٴمن ل ایکرہ علی قبض روحہ ۔ حدیث ۲۔
اس دن بیدار ہوں گے کہ جب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہو گا ۔  سورہ ٴبلد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma