وہ آثار جو انسان کے بعد باقی رہ جاتے ہیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
جس وقت جہان کا نظام زیر و زبر ہو جائے گا ۔اے انسان تجھے کس چیز نے مغرور کردیا ہے ؟

علاوہ اس چیز کے جو اوپر والی آیات میں آئی ہے اسلامی روایت سے اچھی طرح معلوم ہوتاہے کہ ہو سکتاہے کچھ آثار انسا ن کے بعد باقی رہ جائیں جن کی بر کتیں یا برے نتائج سالہا سال تک حتیٰ کہ قیامت تک اس شخص کو پہنچتے رہیں ۔
ایک حدیث امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے :
(لیس یتبع الرجل بعد موتہ من الاجر الَّا ثلاث خصال : صدقة اجراھا فی حیاتہ فھی بعد موتہ و سنة ھدی سنّھا فھی تعمل بھا بعد موتہ وولد صالح یستغفر لہ )
انسا ن کی موت کے بعد اس کے اعمال کی کتاب بند ہو جاتی ہے اور سزا یا جزا اسے نہیںملتی لیکن تین طریقوں سے اجر یا سزا مل سکتی ہے ۔ عمارتیں یا مفید چیزیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے وہ اپنی طرف سے بطور یاد گار چھوڑ گیا ہے ، جو اس کے بعد باقی ہیں ، دوسرے ہدایت کرنے والی سنت جسے وہ وجود میں لایاہے اور اس کی موت کے بعد اس پر عمل ہو رہاہے اور تیسرے وہ نیک اور صالح بیٹا جو اس کے لئے استغفار کرتاہے ۔۱
ایک دوسری روایت میں یہ چھ امور بیان کئے گئے ہیں جو مومنین کی حالت کے لئے ان کی موت کے بعد مفید ہیں ، نیک بیٹا ، وہ قرآن جس کی وہ تلاوت کرتا تھا ، وہ کنواں جو اس نے کھو دا تھا ، وہ درخت جو اس نے بویا تھا ، پانی مہیا کرنا سنت حسنہ جو اس کے بعد رہ جائے اور مورد ِ توجہ قرار پائے ۔ ۲
بعض روایات میں اس علم و دانش پر جو کسی کی جانب سے لوگوںمیں رہ جائے انحصار کیا گیا ہے ۔ ۳
” جو شخص کوئی نیک سنت جاری کرے اور دوسرے اس کی پیروی کریں تو وہ اپنا اجر تو رکھتا ہی ہے اس کے علاوہ ان لوگو ں کے اجر کے برابر بھی جنہوں نے اس کی پیروی کی ہے ، بغیر اس کے کہ ان کی پیروی کرنے والے لوگوں کے اجر میں کوئی کمی ہو ، اور جو شخص بری سنت جاری کرے اور لوگ اس کی پیروی کریں تو اس کا اپنا گناہ تو ہے ہی ، اس کے علاوہ جن لوگوں نے اس کی پیروی کی ہے ان کے گناہوں کے برابر بھی اس کا گناہ ہے ، بغیر اس کے کہ پیروی کرنے والوںکے گناہوں میں کچھ کمی ہو“۔
یہ وہ مقام تھا جہاں اصحاب پیغمبر میں سے حذیفہ نے آیت ( علمت نفس ماقدمت و اخرت) کی تلاوت کی ۔4
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
( فکیف بکم لو تنا ھت بکم الامور و بعثر ت القبور ھنالک تبلوا کل نفس مااسلفت و ردوا الیٰ اللہ مولاھم الحق و ضل عنھم ماکانوا یفترون)
تمہارا کیا حال ہوگا جب تمام امور اختتام پذیرہوں گے ، قبریں زیر و زبر ہوں گی اور تم سب کے سب عرصہ محشر میں قیام پذیر ہوں گے وہاں ہر شخص ہرعمل کو جسے اس نے پہلے انجام دیا ہو گا آزمائے گا اور سب کے سب خدا کی طرف پلٹ جائیں گے جو ان کا حقیقی مولا و سر پرست ہے اور جنہیں جھوٹ موٹ ا سکی مثل قرار دیا تھا ، ان کے دل سے محو ہوجائیں گے ۔ 5
یہ آیات و روایا ت انسان کی ذمہ داری کی حدود کو ا س کے اعمال کے مقابلہ میں اسلامی نقطہٴ نظر سے معین کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ کس حد تک ہر انسان اپنے اعمال کے سلسلہ میں جواب دہ ہے ، یہاں تک کہ ممکن ہے کہ ہزار ہا سال گزرنے کے بعد اس کے لئے اچھا اجر حاصل کریں یا اس کے لئے اچھا اجر حاصل کریں یا اس پر لعنت و گناہ کا بوجھ ڈالیں ۔ اس سلسلہ میں جلد۱ ، ص۲۰۲ تا ۲۰۴(سورہ نحل کی آیت ۲۵ کے ذیل میں ) پر بھی ہم بحث کر چکے ہیں ۔
۶۔ یا ایھا الانسان ما غرک بربک الکریم ۔
۷۔ الذی خلقک فسوّٰک فعدلک۔
۸۔ فی ایّ صورةٍ ما شآء رکّبک۔
۹۔ کلّا بل تکذّبون بالدّین ۔
۱۰۔ و انّ علیکم لحٰفظین ۔
۱۱۔ کراماً کاتبین ۔
۱۲۔ یعلمون ما تفعلون۔
ترجمہ
۶۔ اے انسان تجھے کس چیز نے اپنے کریم پر وردگار کے مقابلہ میں مغرور کردیاہے ؟
۷۔ وہ خدا جس نے تجھے پیدا کیا ، پھر تجھے درست کیا ، پھر تجھے اعتدال پر رکھا۔
۸۔ اور جس شکل میں چاہتاتھا تجھے مرکب کیا ۔
۹۔ جیسا تم خیال کرتے ہو ویسا نہیں ہے ، بلکہ تم روز جز ا کے منکر ہو ۔
۱۰۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تم پر نگہبان مقرر کئے گئے ہیں ۔
۱۱۔ بلند منزلت والے اور لکھنے والے ( تمہارے نیک و بد اعمال کے )۔
۱۲۔ وہ جانتے ہیں کہ تم کیا کرتے ہو۔


۱۔ بحار الانوار، جلد ۷۱، ص۲۵۷۔
۲۔ بحار الانوار، جلد ۷۱، ص۲۵۷۔
۳۔منیة المرید۔ ص۱۱۔
4۔ مجمع البیان ، جلد ۱۰ ، ص۴۴۹۔
5۔ نہج البلاغہ خطبہ ۲۲۶۔
 
 

 

جس وقت جہان کا نظام زیر و زبر ہو جائے گا ۔اے انسان تجھے کس چیز نے مغرور کردیا ہے ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma