SiteTitle

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

میت کی میراث کے مال میں دوسری بیوی کا حصّہ [میاں بیوی کی میراث]

Questionمیرا نام فاطمہ ہے، میرے شوہر کا سن ٦٣ھ شمسی میں انتقال ہوگیا تھا، ملحوظ رہے کہ میں ان مرحوم کی دوسری بیوی ہوں، ان کے انتقال کے دو سال بعد ان کے بچوں نے ان کا مال میراث کے طور پر تقسیم کرلیا جبکہ مجھے میرا حق بالکل نہیں دیا گیا، اُن مرحوم کی دولت وثروت اور زمین جائداد درج ذیل شرح کے مطابق ہے:
١۔ پستہ کے باغات، ٢۔تین رہائشی مکان جو اُن مرحوم کے نام ہیں ٣۔ٹریکٹر اور اس کا سازوسامان ٤۔کنواں، ٹیوب ویل اور اس کی عمارت، پانی بجلی کا کنکشن اور کنویں بنانے کے لئے حکومت سے اجازت نامہ ٥۔منقولہ مال اور گھر کی ضروریات کا سامان، مذکورہ مطالب کو ملحوظ رکھتے ہوئے برائے مہربانی درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
الف) کیا مجھے ان چیزوں میں کوئی حق ہے اور اگر ہے تو اس کی کیا صورت ہے؟
ب) یہ بات مدنظر رکھتے ہوئے کہ اس ١٣سال کی مدت میں مجھے میرا حق نہیں دیا گیا ہے کیا ان چند سال کی آمدنی میں بھی میرا حصہ ہے؟
ج) کیا ان چیزوں کی میراث دینے کے لئے، ان کی دور حاضر کی قیمت معیار ہے، یا میت کے انتقال کے وقت کی قیمت اور اگر میت کے انتقال کے وقت کی قیمت معیار ہے تو کیا مہنگائی وغیرہ کا اس میں حساب ہوگا؟
Answer: جواب:
الف) غیر منقولہ چیزوں (جیسے باغات وغیرہ) کا آٹھواں حصّہ اور اسی طرح منقولہ چیزوں کا آٹھواں حصّہ دونوں بیویوں کو ملے گا، جو برابر دونوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔
ب) منقولہ مال کی آمدنی میں سے ، مذکورہ مدّت کے منافعہ کو ادا کریں اور احتیاط یہ ہے کہ غیر منقولہ چیزوں کے بارے میں بھی ایسا ہی کریں (یعنی مذکورہ مدت کا منافعہ ادا کریں)
ج) ادا کرتے وقت کی قیمت معیار ہے ۔

اس شوہر و زوجہ کی میراث جن کا نکاح صحیح نہیں تھا [میاں بیوی کی میراث]

Questionاگر نکاح خوان نے کسی کا نکاح پڑھتے وقت، صیغہ نکاح میں غلطی کی ہو تو کیا ان کے بچے ماں باپ کی میراث حاصل کریں گے؟ اور کیا یہ دونوں شوہر وزوجہ ایک دوسرے کی میراث لیں گے یا بچوں کے انتقال کی صورت میں، بچوں کی میراث میں حصہ دار ہوں گے یا نہیں؟
Answer: جواب: بچوں کو ماں باپ کی اور والدین کے بچوں کی میراث ملے گی لیکن میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی ۔

عمارت کے عین میں زوجہ کو میراث ملنے پر فقہی دلیل [میاں بیوی کی میراث]

Questionیہ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہ تفسیری کتابوں میں سورہٴ نساء کی ۱۲ویں آیت کی بہ طور مطلق تفسیر کی گئی ہے، اس صورت میں زوجہ کے لئے عمارت کا فقط فضائی حصہ اور درختوں کی قیمت کی میراث کے سلسلے میں فقہی دلیل کیا ہے؟
Answer: جواب: اس مسئلہ کی دلیل وہ روایتیں ہیں جو ائمہ معصومین ٪ سے وارد ہوئی ہیں جن سے قرآنی کی آیات تخصیص ہوجاتی ہے اور آیات میراث کی تخصیص فقط اس مورد میں منحصر نہیں ہے بلکہ یہ مطلب شیعہ اور اہل سنت کی فقہ میں متعدد مقامات پر دیکھا جاسکتا ہے ، مزید اطلاع کے لئے جواہر الکلام کی ۳۹ جلد کا مطالعہ کیا جائے۔

زوجہ کا کنوے، قنات (قدرتی نالی) اور آب جاری سے میراث ملنا [میاں بیوی کی میراث]

Questionکیا زوجہ، گہرے کنویں، قنات اور آب جاری میں سے میراث کی حقدار ہے؟
Answer: جواب: اگر پانی مباح زمین میں جاری ہو جیسے بڑی بڑی نہریںتو اس صورت میں زوجہ کو عین مال سے میراث ملے گی اور اگر بالفرض اس کا شوہر ہفتہ میں دو گھنٹہ پانی کا مالک تھا تو اس کا ۴/۱ ،یا ۸/۱حصہ زوجہ کو دیا جائے گا اور اگر قنات یا پانی کاکنواں موجود ہو تو زوجہ اس کے عین مال سے میراث نہیں لے گی، بلکہ کنویں اور اس قنات کے وسائل کی قیمت لگاکر زوجہ کو اس کی قیمت میں سے میراث دی جائے گی۔

متوفیٰ عورت کے وارثین کا مہر کا مطالبہ کرنا [میاں بیوی کی میراث]

Questionاگر ایک خاتون کا مہر سفر حج مقرر تھا اور وہ خاتون حج کے سفر سے مشرف ہونے سے پہلے مرجاتی ہے، کیا اس کے وارث مہر کا مطالبہ کرسکتے ہیں؟ ایک سفر حج کا کئی وارثوں کے درمیان تقسیم کا کیا طریقہ ہوگا؟
Answer: جواب: جی ہاں، مطالبہ کرسکتے ہیں اور مرحومہ کے انتقال کے وقت کا ایک حج کے سفر کا خرچ شوہر سے لیں گے اور خاتون کے تمام اموال کی طرح اس مال کو بھی ورثہ کے درمیان تقسیم کریں گے

اولاد کو میراث سے محروم کرنا [میاں بیوی کی میراث]

Questionمیرے مرحوم والد چونکہ مسائل شرعی سے آگاہی نہیں رکھتے تھے اور انھوں نے وصیت نامہ لکھتے وقت اہل علم سے مشورہ بھی نہیں کیا ، اس لئے انھوں نے اپنا مال میزان شرعی کے مطابق تقسیم نہیں کیا، بلکہ بہت سے موارد میں اپنی بیٹیوں کو میراث سے محروم کردیا اور ان کا حصہ بیٹوں کو دے دیا ہے اب ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کیا:
۱۔ ہمارے والد مقصّر ہیں اور عندالله مواخذہ کے حقدار ہیں؟
۲۔ اس وصیت کی رو سے ورثہ کا کیا وظیفہ ہے کہ جس میں بہت سوں کا حق نہیں دیا گیا؟
Answer: جواب: باپ اپنی اولاد میں سے کسی کو بھی میراث سے محروم نہیں کرسکتا؛ اور ان کا اموال قانون خدا کے مطابق بیٹوں اور بیٹیوں میں تقسیم ہوگا، فقط اتنا کرسکتاہے کہ اپنے ایک ثلث ۳/۱ یا اس سے کم مال کو ، جس کو بھی دینا چاہے دیدے۔

میراث کی تقسیم کے لئے غائب شخص کی فرضی موت کا حکم [میاں بیوی کی میراث]

Questionمدنی قانون (سِوِل لا) کی دفعہ ۱۰۱۸ میں جو شیعہ نورانی فقہ سے ماخوذ ہے، آیا ہے: ”غائب کی فرضی موت کا حکم اس وقت صادر ہوسکتا ہے کہ جب اس کی تاریخ حیات کی آخری خبر اتنی مدت گذرجائے کہ معمولاً اتنی مدت میں اس جیسے افراد زندہ نہیں رہ سکتے“ اب اگر کوئی ۳۰ سال سے غائب ہو اور اس کے دو سال بعد ورثہ اس کی فرضی موت کا حکم صادر کرنے کا تقاضا کریں، کیا محکمہ عدالت کو حق ہے کہ ورثہ کی درخواست کی موافقت کرتے ہوئے اس کی مفقودیت کا اخباروں میں اعلان اور مقامی تحقیقات کے انجام کے بعد اگر اس کی حیات یا موت کا سراغ نہ لگے، اس کی فرضی موت کا حکم صادر کردے؟
Answer: جواب: موت کا حکم فقط اس صورت میں صادر ہوسکتا ہے کہ یا تو غائب شخص کی موت کا علم ہوجائے یا اتنی مدت گذرجائے کہ معمولاً اتنی مدت میں وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔

ترکہ کے تیسرے حصّہ کا مستحق کیلئے مصرف [مال کا تهائی حصه]

Questionکیا حضرتعالی اجازت دیں گے کہ ہم اپنے والد مرحوم کی میراث میں سے، تیسرے حصّہ کو اپنے ایک عزیز (جو مقروض ہے اور اگر قرض ادا نہ کیا جائے تو اس کو مشکلات کا سامنا ہوگا) کو دیدیں؟
Answer: جواب: اگر انھوں نے ایک تہائی مال کی وصیت کی ہو اور وصیت کا کوئی مصرف معیّن نہ کیا ہو مذکورہ مصرف کے خلاف ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

میت کے مال کے تیسرے حصّہ کو مصرف کرنے کیلئے بہتریں راستہ وطریقہ [مال کا تهائی حصه]

Questionایک شخص نے وصیت کی ہے: میرا ایک تہائی مال ایسی جگہ پر خرچ کیا جائے جو قرآن اور سنت کی نظر میں سب سے بہتر ہو اور اس سے کوئی چیز بہتر نہ ہو، اس سلسلہ میں آپ اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟
Answer: جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی

جس میت نے وصیت نہ کی ہو [مال کا تهائی حصه]

Questionاگر کسی میت نے وصیت نہ کی ہو تو کیا اصل مال میں اسکا کوئی حق ہوتا ہے؟
Answer: جواب: میت کے ضروری خرج جیسے کفن و دفن کے علاوہ اور کوئی حق نہیں ہے ۔

وہ زمین جن کے ملکیت میں آنے کا طریقہ معلوم نہیں [زمین کو زر خیز بنانا]

Questionکچھ زمین، ہمیں اپنے باپ داد کی جانب سے وراثت کے ذریعہ، حاصل ہوئی ہیں، لیکن وہ حضرات کیسے ان زمینوں کے مالک بنے، یہ بات ہمارے لئے واضح نہیں ہے، کیا ہم لوگ دوسرے مال کی طرح ان زمینوں کو بھی میراث کے قانون کے مطابق، تقسیم کرسکتے ہیں؟
Answer: جواب: اگر تمہارے باپ داد نے، ان زمینوں کو آباد کیا تھا اور اس سے پہلے وہ زمینیں بنجر اور بے آباد تھیں تب تو میراث کے قانون کے مطابق وارثوں کو ملیں گی، اسی طرح اگر انھوں نے خریدا ہو تب بھی لیکن اگر کوئی سند ان زمینوں کے ماضی کے متعلق، موجود نہیں ہے اور کوئی گواہ بھی موجود نہیں ہے تب وہ زمین تمھارے باپ دادا کی ملکیت تھی اور میراث کے قانون کے مطابق تقسیم کرنا چاہیے۔

گاؤں کی حدود کے ایندھن کا استعمال [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionایک جگہ پر مرسوم ہے کہ ہر شخص اپنے مویشیوں کے لئے، پہاڑ کے ایک معیّن حصّہ کا گھاس، جمع کرتا ہے، اس طرح کہ وہی شخص اس جگہ کے ایندھن کا مالک سمجھا جاتا ہے، اگر فرض کرلیا جائے کہ وہ شخص اس جگہ کے گھا س کا مالک ہے، کیا وہ شخص اس جگہ کے ایندھن کا بھی مالک ہوجائے گا؟
Answer: جواب: چنانچہ وہ علاقہ کسی معیّن آبادی اور گائوں کی مشترکہ حدود (یعنی گرام پنچائت کی) زمین میں شامل ہوتا ہے، تب تو وہاں کے رہنے والے اس علاقہ کی زمین کو آپس میں تقسیم کرنے کا حق رکھتے ہیں اور تقسیم کرنے کے بعد، ہر شخص کو گھاس کاٹنے کے لئے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہے لیکن اگر وہ علاقہ گائوں کی مشترکہ حدود میں شامل نہ ہو تو فقط اس صورت میں انھیں وہاں پر گھاس کاٹنے یا ایندھن جمع کرنے کا حق ہوگا کہ جب انھوں نے اس جگہ کو آباد، یا اس کے چاروں طرف نشان اور اس کو گھیر لیا ۔

قتات کی نالی کا راستہ بدلنا [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionایک ایسے گاؤں میں جس کی قدمت تقریباً سات سو (۷۰۰)سال ہے ، ایک قنات (قدرتی نالی) جو بہت سے رہائشی گھروں اور باغوں میں سے گذرتی ہے اور کھیتی کے لئے باغوں سے باہر اس کے پانی کو استعمال کیا جاتا ہے، ان آخری سالوں میں خشک سالی کی وجہ سے اس کا پانی کچھ کم ہوگیا ہے، بعض کسان مدّعی ہیں کہ پانی کی کچھ مقدار تو گھروں کے اندر قدیمی نالی کی وجہ سے اور کچھ مقدار باغوں میں درختوں کی جڑوں کی وجہ سے ختم ہوجاتی ہے لہٰذا چاہتے ہیں کہ نالی کو، جو کئی سال سے گھروں کے اندر سے گذرتی رہی ہے اب گھروں کے باہر سے نکالیں اور باغ کے اندر والی نالی کو سمینٹ سے بنائیں، لیکن اس کام پر گھروں اور باغوں کے مالکان نے اعتراض کیا ہے، کیونکہ پانی گھروں کے اندر قطع ہوجائے گا اور باغ کے درخت خشک ہوجائیں گے،فوق الذ کر تمہید کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں:
۱۔ کیا پانی کا یہ راستہ جو کئی سالوں سے ان گھروں کے اندر سے گذرتا تھابدلنا جائز ہے؟
۲۔ اس صورت میں کہ نالی گھروں کے اندر بھی ٹھیک کی جاسکتی ہے ، لیکن ادّعا کرنے والے اس بات پر مصرّ ہیں کہ نہیں نالی کو گھروں کے باہر سے گذارا جائے، کیا یہ کام جائز ہے؟
۳۔ کیا باغوں کے اندر نالی پرمالکوں کی مرضی کے بغیر، سیمنٹ کرنا جائز ہے؟
۴۔ اس صورت میںجبکہ مالکوں کی رضایت کے ساتھ نالی کو باغ کے اندر سے باغ کے باہر منتقل کردیا جائے تاکہ درختوں کو نقصان نہ پہنچے، پانی کے راستے کو تبدیل کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer: جواب: اس صورت میں جبکہ پانی قدیم الایام سے مذکورہ راستے سے گذرتا تھا اور گھروں اور باغوں کے مالکان بھی اسی راستے پر عملاً توافق رکھتے تھے، پانی کے راستے سے کو تبدیل کرنا اشکال رکھتا ہے، اسی طرح پائپ بچھانا یا نالی کو سمینٹ سے بنانا بھی بغیر مالکوںکی رضایت کے اشکال رکھتا ہے، لیکن اگر پانی کے راستے میں کوئی خرابی ہو تو صاحبان باغ اس کو درست کرائیں، ورنہ پانی کے مالکان اپنے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بندوبست کرسکتے ہیں اور اس پانی کو باغوں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس پانی میں حصہ رکھتے ہوں۔

کافر کا بلاد مسلمین میں زمین آباد کرنا ۔ [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionجب بھی کوئی کافر بلاد مسلمین میں کسی زمین کو آباد کرلے، کیا اس زمین کا مالک ہوجاتا ہے؟
Answer: جواب: حکومت اسلامی کی موافقت کی صورت میں مالک ہوجائے گا بشرطیکہ مسلمانوں کو ضرر نہ پہنچائے۔

بنجر زمینوں کی ملکیت [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionصوبہ فارس کے ''لامرد'' شہر کے گلّہ داروں کے علاقہ میں واقع بنجر زمین کا ایک حصّہ، بتاریخ ١٣٥٢٢٦ شمسی میں حکومت کی جانب سے مجھے دیا گیا تھا، جس کے عوض اسی زمانے میں، ڈیڑھ سو (١٥٠) تومان، نقد رقم اس زمین کو آباد کرنے کے لئے میں نے ادا کردی تھی، کیا اس طرح سے زمین حاصل کرنا، جو اس وقت میرے تصرف میں ہے، جائز اور حال حاضر میں، بندۂ ناچیز مذکورہ زمین کا مالک ہے؟
Answer: جواب: مذکورہ تصرّف کرنے سے آپ کو فوقیت واولویت کا حق حاصل ہوگا اور مذکورہ حق کے عوض، رقم وغیرہ لے کر آپ دوسرے کے حوالہ کرسکتے ہیں اور اگر آپ نے اس کو آباد اور زراعت کے قابل بنادیا ہے تب آپ اس کے مالک ہیں ۔

حکومت کی اجازت کے بغیر چراگاہوں کو اپنی ملکیت بنالینا (قبضہ کرلینا) [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionجو زمین پہلے، عام چراگاہ تھی یعنی اس میں مویشیوں کو چرانے کا سب کو حق تھا، اسلامی حکومت نے اس کو تقسیم کرکے ان لوگوں کو دے دیا جن میں شرائط پائے جاتے تھے، لیکن بعض لوگ، حکومت کی اجازت کے بغیر، خود ہی زمین کو جوت کر زبردستی مالک بن بیٹھے ہیں، کیا ان کے لئے ایسا کرنا جائز ہے؟
Answer: جواب: شرعی طور سے، ایسا کرنے میں، اشکال ہے ۔

یہودیوں کے ذریعہ بنجر زمین کا آباد ہونا [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionگذشتہ شاہی حکومت کے دور میں، ایک یہودی نے حکومت کی مدد سے کچھ بنجر زمین کو برابر کرایا تھا اور اس کے لئے تحصیل سے کاغذات بھی بنوالئے تھے، انقلاب کے آنے کے بعد وہ شخص مُلک سے بھاگ گیا، اس کا مال مصادرہ ہوگیا یہاں تک کہ اس زمین پر شہری آبادی سے متعلق ادارے نے قبضہ کرلیا، ادارے نے اس میں سے چند پلاٹ کو مسجد سے مخصوص کردیاہے جس پر اب مسجد تعمیر کردی گئی ہے، برائے مہربانی اس مسئلہ میں درج ذیل سوالوں کے جوابات عنایت فرمائیں:

الف) آپ فرمائیں کہ کیا فقط بنجر زمین کو برابر کرنا اور اس کے پلاٹ کاٹنا، ملکیت کا باعث ہوجاتا ہے اور کیا اس کا حکم، تحجیر کا حکم ہے؟

ب) کیا اس شخص کا ملک سے فرار کرنا، ملکیت سے اعراض کرنے کے حکم میں ہے یا نہیں؟

ج) اگر یہودی کی رضایت حاصل کرنا ضروری ہوا اس تک رسائی ممکن نہ ہو کیا اس صورت میں اس جگہ کے مومنین اس زمین کی قیمت اپنے ذمہ لے سکتے ہیں تاکہ جس وقت مالک مطالبہ کرے تو قیمت ادا کردیں یا نہیں؟

د) اگر کسی طرح بھی مالک کو تلاش کرنا اور اس کی رضایت حاصل کرنا ممکن نہ ہو تو کیا جامع الشرائط مجتہد کی اجازت سے اس مسجد میں نماز پڑھی جاسکتی ہے؟
Answer: جواب: الف)مذکورہ کام،گھر یا مکان بنانے کے لئے آباد کرنے کا باعث اور ملکیت کا سبب ہے۔

جواب: ب)فرار کرنا، ملکیت سے اعراض کرنے کی دلیل نہیں ہے۔

جواب: ج)اگر وہ یہودی ان لوگوں میں سے تھا کہ جو اسلامی حکومت یا دین اسلام کے خلاف فعالیت کرتے تھے تب وہ کافر حربی میںشمار ہوگا اور اس زمین کو ملکیت میں لینا جائز ہے۔

جواب: د)گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا۔

اہل بستی کا ،بستی کے اطراف میں موجود معادن (کان) میں حق [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionہمارے شہر کے اطراف میں بہت سی معادن (کانیں) موجود ہیں یہ معادن نہ کھوج کی جانے والی معادن میں سے ہیں اور نہ زیر زمین واقع ہیں، ان سے فائدہ حاصل کرنا بہت آسان ہے اور نہ ہی ان پر کوئی زیادہ خرچ آتا ہے، مثال کے طور پر ڈولومائیٹ Dolomite(ٹائلس وغیرہ بنانے کی مٹی) سے استفادہ کرنا کہ جو ایک طبیعی پہاڑ کی صورت میں ہے لوگ فقط معمولی فنی آلات، جیسے بلڈوزر یا مکینکی بیلچہ کو استعمال کرکے اس سے منافعہ حاصل کرتے ہیں، مذکورہ معدن جوشہر اور دیہاتوں کا طبعی جز ہے مالکیت اور بستی کی آمدنی کے لحاظ سے ان کی وضعیت کیا ہے؟ کیا دیہات والے ان معاہدوں میں جو خصوصی یا حکومتی شرکتوں (کمپنیوں) کے ساتھ کیے جاتے ہیں مداخلت اور درآمد کا وہ حصہ جو اس معاہدے سے حاصل ہوا ہے اپنے گاؤں کی ترقی کے لئے مخصوص کرسکتے ہیں؟
Answer: جواب: اس صورت میں جبکہ معدن (کان) گاؤں کی حریم میں واقع ہو (حریم سے منظور، وہ زمینیں ہیں جو گاؤں والوں کی ضرورتوں میں استعمال کی جاتی ہیں، جیسے وہ زمین جہاں سامان اتارا جاتا ہے، یا پکی ہوئی فصل اور ایندھن جمع کیا جاتا ہے) گاؤں والے اس پر حق رکھتے ہیں اور اپنے حق کے بدلے کوئی چیز لے بھی سکتے ہیں لیکن اگر معدن (کان) گاؤں کے حریم سے خارج ہے سزاوار یہ ہے اس گاؤں کے لوگوں پر مہربانی کی جائے، اگر معدن سے گاؤں والوں کا نقصان ہوتا ہے تو اس کا جبران بھی لازم ہے۔

قتات (قدرتی پانی کی نالی ) چشموں اور کنووں کی حریم (حدود)۔ [زر خیز بنانے کے احکام]

Questionبرائے مہربانی قنات (وہ قدرتی نالی جس سے سینچائی کی جاتی ہے) چشموں اور کنووں کے حریم (حدود) کے بارے میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:
۱۔ کیا ان حدود کو ان بنجر زمینوں سے مخصوص جانتے ہیں جن کو ابھی قابل کاشت بنایا ہے ، کہ سابق (جس نے پہلے بنجر زمین کو آباد کیا) لاحق (جو اس کے بعد آباد کرے) کی ممانعت کا باعث بنتا ہے ، یا ان کو یہاں تک کہ برابر والی املاک میں بھی لازم جانتے ہیں (یعنی پہلی زمین سے مخصوص نہیں ہے)

۲۔ دونوں فرضوں میں، کیا قنات ، چشمے یا پہلے کنویں کے خشک ہوجانے کے بعد پھر بھی یہ حکم باقی ہے؟

۳۔ دونوں مذکورہ بالا سوالوں کے فرض میں، ممانعت کا وجود اور حدود کی رعایت کا لزوم معین ہوگیا ہے، اگر کوئی شخص اس کی رعایت نہ کرے اور اپنی ملکیت یا گھر میں چشمہ یا قنات یا کنواں کھودے اور پانی نکالے، کیا وہ اس پانی کا مالک ہوجائے گا اور کیا یہ اس کے لئے مباح ہے؟

۴۔ اوپر والے سوال کے فرض میں، اگر اسی مذکورہ پانی سے کچھ اجناس حاصل ہوں جیسے سبزی، میوہ وغیرہ ان کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ اجناس حرام ہیں؟
Answer: جواب1: دلیلوں کا ظاہر یہ بتاتا ہے کہ یہ احکام بنجر زمینوں سے مربوط ہیں، لیکن ملکی زمینوں میں بھی ان سے فائدہ حاصل کرناہر ایک مالک کے لئے اس حد تک ہونا چاہیے جتنا عرفِ عقلاء میں معمول ہے، معمول سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا اس حد تک کہ دوسروں کے لئے باعث ضرر بنے، اشکال رکھتا ہے۔
جواب2: کنویں کے خشک ہوجانے کی صورت میں جبکہ اس کا مالک اس کو دوبارہ بنوانے سے صرف نظر کرجائے، تب دوسری قنات اور چشمہ کو بنانا کوئی مانع نہیں رکھتا۔
جواب3: ممنوعہ موارد میں احتیاط یہ ہے کہ اس پانی پر غصبی پانی کا حکم جاری کریں۔
جواب4: جو اجناس اس پانی سے حاصل ہوئی ہیں حرام نہیں ہیں، لیکن احتیاط یہ ہے کہ پانی کے پیسوں کی بہ نسبت اس شخص کے ساتھ جس کو ضرر پہنچا ہے مصالحت کرے۔

کچن اور حمام کےکنویں کا ایک ہونا [کنویں کا پانی]

Questionصحن تنگ ہونے یا تنگ نہ ہونے کی صورت میں کچن اور حمام کا کنواں ایک ہونے کا کیا حکم ہے؟
Answer: کوئی حرج نہیں ہے لیکن ان دونوں کنووں کا جدا جدا ہونا بہتر ہے۔

حائض کے احکام [جو کام حایض پر حرام هیں]

Questionسوال۸۴۔ کیا امام رضا علیہ السلام کی طیب و طاہر ضریح کے اطراف ایوانوں میں ، کسی خاتون کا حالت حیض میں داخل ہونا جائز ہے ؟ گرچہ وہ قبر اقدس کو دیکھے اور ضریح کے نزدیک ہو؟
Answer: جواب :کوئی اشکال نہیں لیکن حرم میں داخل نہ ہو۔

حیض کی [پاک هونے کے بعد اور غسل سے پهلے جماع و طلاق]

Questionسوال ۸۶۔ کیاخون حیض کے بند ہونے کے بعد اور غسل حیض کرنے سے پہلے عورت کے ساتھ جماع کرنا جائزہے ؟
Answer: جواب : جائز ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ جماع نہ کرے ۔

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا [یائسه عورتیں]

Questionاس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟
Answer: اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

حیض کا وہ خون جو بچہ کی غذا بنتا ہے [حیض کے مختلف مسایل]

Questionسوال ۸۸۔ مسئلہ ۴۲۶میں آپ نے تحریر فرمایاہے :( حیض وہ خون ہے جو ہر مہینے چند روز عورت کے رحم سے نکلتا ہے اورحمل کے استقرار کے بعد سے بچہ کی غذا بنتا ہے ) اس مسئلہ کی خصوصاً ذیل میں دی گئی وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، علمی معیار کے ساتھ تطبیق دینا مبہم ہے ، یعنی روشن نہیں ہے لہٰذا خواہشمندہوں کہ مزید وضاحت فرمائیے ! اس لئے کہ اس بالغ عورت کی ماہانہ عادت ( ماہواری) یا ئسہ ہونے سے پہلے درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتی ہے :
الف: رحم کے حجم کے بڑھنے کا مرحلہ ؛ اس مرحلہ میں ہارمون اسٹروجن کے مترشح ہو نے کی وجہ سے ، عورت کا رحم ضخیم ہوجاتا ہے اور رحم کے اطراف کا راستہ بھی اس لئے ضخیم ہوجاتا ہے کہ رحم،حمل کے لئے تیار ۔
ب: اگر حاملہ ہوجائے جنین تشکیل پاجائے تو یہ موجودہ جنین ، رحم کی دیوار کے قریب قرار پاتا ہے ، اس جگہ پر یہ جنین کچھ عرصہ تک ، خون میں پائے جاجانے والے غذائی مادہ سے ، خوراک حاصل کرتا ہے ، اور رشد و نموپاتا ہے ، حقیقت میں یہ جنین خود خون کو اپنی غذا اور خوراک نہیں بناتا بلکہ وہ آکسیجن اور غذائی مادہ جو خون میں ہوتا ہے ، اس سے خوراک حاصل کرتا ہے ۔
Answer: جواب: تقریباً جنین کی لانہ سازی کے تین ہفتے کے بعد جفت تشکیل پاتا ہے ، اس مرحلہ میں جفت کا وظیفہ رحم کی ضخیم شدہ دیوار سے، بند ناف کے ذریعہ ، خوراک اور آکسیجن، حاصل کرنا ہے ۔اسی طرح جنین کی حیاتی فعالیت سے حاصل شدہ ، کاربنک گیس کو ماںکے خون میں منتقل کرتا ہے اور ا س بطن مادر میں موجود جفت کا دوسرا وظیفہ، مادری ماہا رمون یاپرجسترون کو مترشح کرنا ہے ، جس سے ماہواری بند ہوجاتی ہے ۔
د:اگر حاملہ نہ ہوسکے، تورحم کی پر خون اور ضخیم شدہ دیوار گرنا اوربہنا شروع ہوجاتی ہے ، جو ماہواری کے نام سے مشہور ہے ، خون بند ہوجانے کے بعد ، رحم دوبارہ نئے طریقہ سے استقرار حمل کے لئے تیار ہوجاتا ہے یعنی پُرخون اور ضخیم ہونا شروع ہوجاتا ہے لہٰذا جب ایک عورت حاملہ ہو جاتی ہے ، تو ہارمون کے مترشح ہونے کی وجہ سے جس کا تذکرہ گزرچکا ہے، معمولاً اس عورت کو ماہواری نہیں آتی ، ( نہ یہ کہ وہ خون بچہ کی غذا بن جاتا ہے ) یعنی حقیقت میں خونریزی اور ماہواری ہوتی ہی نہیں ہے جو بچہ کی خوراک بن سکے ۔
ھ: یہ تمام مذکورہ مراحل ، مختلف ہارمون کے مترشح ہونے کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں لہٰذاان ہارمونس کو کسی خاتون کو خوراک کے طورپر کھلا نے یا انجکشن کے ذریعہ سے دئے جائیں تو بھی وہ خاتون حائض نہیں ہوسکتی یعنی اس طرح سے اسکو ماہواری نہیں آسکتی ، تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ خون بچہ کیغذا بن جاتا ہے ۔ ؟
جواب: مقصود یہ نہیں ہے کہ رحم سے خونر یزی ہوتی ہے جس کو بچہ نگل لیتا ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ حاملہ ہونے کی صورت میں ، خون ماں (حاملہ) کی رگوں میں ذخیرہ ہوجاتا ہے اور جفت وغیرہ کے ذریعہ،جنین کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور وہ آکسیجن اور خوراک کو بچہ ، اپنی ماں کے اسی خون سے حاصل کرتا ہے ، جیسا کہ بچہ کو دودھ پلانے کے زمانے میں بھی اکثر اوقات ، ماہواری نہیں ہوتی ، اس لئے کہ خون کا کچھ حصہ ، دودھ میں تبدیل ہو کر ، بچہ کی غذا بن جاتا ہے ۔ لہٰذ ااگر ہم کہیں کہ وہ خون ،بچہ کی غذا ہے ، تو مقصود یہ ہے ہم نے بیا ن کیا ہے وہ نہیں جو آپ نے تحریرکیا ہے ۔

حائض خاتون کا غسل جنابت [حیض کے مختلف مسایل]

Questionاگر کوئی خاتون حالت جنابت میں ہو اور ماہواری یعنی ماہانہ عادت کے ایام بھی آگئے ہوں یا ماھواری کے ایام میں مجنب ہو جائے کیا اسی حالت میں غسل جنابت کرسکتی ہے ؟
Answer: جواب: کوئی حرج نہیں ، غسل کرسکتی ہے ، غسل جنابت کرنے سے جنابت سے وہ پاک ہوجائے گی ، نیز مستحبی غسل بھی کرسکتی ہے ۔

ماں کے خون سے جنین کے غذا حاصل کرنے کا مطلب [حیض کے مختلف مسایل]

Questionمسئلہ ۴۲۶میں آپ نے تحریر فرمایاہے :( حیض وہ خون ہے جو ہر مہینے چند روز عورت کے رحم سے نکلتا ہے اورحمل کے استقرار کے بعد سے بچہ کی غذا بنتا ہے ) اس مسئلہ کی خصوصاً ذیل میں دی گئی وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، علمی معیار کے ساتھ تطبیق دینا مبہم ہے ، یعنی روشن نہیں ہے لہٰذا خواہشمندہوں کہ مزید وضاحت فرمائیے ! اس لئے کہ اس بالغ عورت کی ماہانہ عادت ( ماہواری) یا ئسہ ہونے سے پہلے درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتی ہے :
الف: رحم کے حجم کے بڑھنے کا مرحلہ ؛ اس مرحلہ میں ہارمون اسٹروجن کے مترشح ہو نے کی وجہ سے ، عورت کا رحم ضخیم ہوجاتا ہے اور رحم کے اطراف کا راستہ بھی اس لئے ضخیم ہوجاتا ہے کہ رحم،حمل کے لئے تیار ۔
ب: اگر حاملہ ہوجائے جنین تشکیل پاجائے تو یہ موجودہ جنین ، رحم کی دیوار کے قریب قرار پاتا ہے ، اس جگہ پر یہ جنین کچھ عرصہ تک ، خون میں پائے جاجانے والے غذائی مادہ سے ، خوراک حاصل کرتا ہے ، اور رشد و نموپاتا ہے ، حقیقت میں یہ جنین خود خون کو اپنی غذا اور خوراک نہیں بناتا بلکہ وہ آکسیجن اور غذائی مادہ جو خون میں ہوتا ہے ، اس سے خوراک حاصل کرتا ہے ۔
Answer: جواب: تقریباً جنین کی لانہ سازی کے تین ہفتے کے بعد جفت تشکیل پاتا ہے ، اس مرحلہ میں جفت کا وظیفہ رحم کی ضخیم شدہ دیوار سے، بند ناف کے ذریعہ ، خوراک اور آکسیجن، حاصل کرنا ہے ۔اسی طرح جنین کی حیاتی فعالیت سے حاصل شدہ ، کاربنک گیس کو ماںکے خون میں منتقل کرتا ہے اور ا س بطن مادر میں موجود جفت کا دوسرا وظیفہ، مادری ماہا رمون یاپرجسترون کو مترشح کرنا ہے ، جس سے ماہواری بند ہوجاتی ہے ۔
د:اگر حاملہ نہ ہوسکے، تورحم کی پر خون اور ضخیم شدہ دیوار گرنا اوربہنا شروع ہوجاتی ہے ، جو ماہواری کے نام سے مشہور ہے ، خون بند ہوجانے کے بعد ، رحم دوبارہ نئے طریقہ سے استقرار حمل کے لئے تیار ہوجاتا ہے یعنی پُرخون اور ضخیم ہونا شروع ہوجاتا ہے لہٰذا جب ایک عورت حاملہ ہو جاتی ہے ، تو ہارمون کے مترشح ہونے کی وجہ سے جس کا تذکرہ گزرچکا ہے، معمولاً اس عورت کو ماہواری نہیں آتی ، ( نہ یہ کہ وہ خون بچہ کی غذا بن جاتا ہے ) یعنی حقیقت میں خونریزی اور ماہواری ہوتی ہی نہیں ہے جو بچہ کی خوراک بن سکے ۔
ھ: یہ تمام مذکورہ مراحل ، مختلف ہارمون کے مترشح ہونے کے ذریعہ کنٹرول ہوتے ہیں لہٰذاان ہارمونس کو کسی خاتون کو خوراک کے طورپر کھلا نے یا انجکشن کے ذریعہ سے دئے جائیں تو بھی وہ خاتون حائض نہیں ہوسکتی یعنی اس طرح سے اسکو ماہواری نہیں آسکتی ، تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ خون بچہ کیغذا بن جاتا ہے ۔ ؟
جواب: مقصود یہ نہیں ہے کہ رحم سے خونر یزی ہوتی ہے جس کو بچہ نگل لیتا ہے بلکہ مقصود یہ ہے کہ حاملہ ہونے کی صورت میں ، خون ماں (حاملہ) کی رگوں میں ذخیرہ ہوجاتا ہے اور جفت وغیرہ کے ذریعہ،جنین کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور وہ آکسیجن اور خوراک کو بچہ ، اپنی ماں کے اسی خون سے حاصل کرتا ہے ، جیسا کہ بچہ کو دودھ پلانے کے زمانے میں بھی اکثر اوقات ، ماہواری نہیں ہوتی ، اس لئے کہ خون کا کچھ حصہ ، دودھ میں تبدیل ہو کر ، بچہ کی غذا بن جاتا ہے ۔ لہٰذ ااگر ہم کہیں کہ وہ خون ،بچہ کی غذا ہے ، تو مقصود یہ ہے ہم نے بیا ن کیا ہے وہ نہیں جو آپ نے تحریرکیا ہے ۔

ہورمون کی دوا سے پچاس سال کے بعد ماہواری کا دیکھنا [شرایط حیض]

Questionاس زمانہ میں ڈاکٹر ہو رمن کے ذریعے ایسا کرتے ہیں کہ ماہواری کا سلسلہ جاری رہتا ہے اس صورت میں پچاس سال کے بعد اگر خون دیکھاجائے اور اس میں تمام علامت ، خون حیض کی ہو تو کیا وہ خون حیض میں شمار ہوگا ؟
Answer: اگر اس میں ماہواری کے تمام شرائط پائے جارہے ہوں تو وہ حیض شمار ہوگا ۔

واجب غسلوں سے نماز پڑھنا [وضو کی جگه غسل]

Questionغسل جنابت کے بعد کیوں بغیر وضو کئے نماز پڑھی جا سکتی ہے؟لیکن دوسرے غسلوں کے بعد بغیر وضو کئے نماز نہیں پڑھی جا سکتی اور وضو کرنا ضروری ہے۔
Answer: جواب:تمام واجب غسل اور وہ غسل جو بطور یقینی مستحب ہیں مثال کے طور پر ”غسل جمعہ کے بعد“ بغیر وضو کئے نماز پڑھ سکتا ہے لیکن مستحب غسلوں کے بعد جورجاء مطلوبیت کی نیت سے انجام دئیے جاتے ہیں وضو کے جانشین نہیں بنتے۔

کپڑا پہن کر غسل کرنا [غسل ارتماسی]

Questionسوئمنگ پل وغیرہ میں کپڑے پہن کر غسل ارتماسی کیا جاسکتا ہے ؟
Answer: کپڑے پہن کر غسل ارتماسی کرنے میں اشکال ہے لیکن اگر اسی کپڑے پر غسل ترتیبی یوں کیا جائے کہ پانی کپڑے کے نیچے سے ہوتا ہوا جسم پر آرہا ہواور بدن کا تھوڑا حصہ پانی سے باہر ہو اور پھر پانی میں چلاجائے تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
TotalPages : 103