ان برسوں میں لبنان و فلسطین کے عوام اور ملت اسلامیہ، صیہونی دشمن کے خلاف جنگ میں آپ کی دانشمندانہ قیادت کے مرہون منت ہیں اور آپ کی مخلصانہ شجاعت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
اسلام اور مسلمانوں کی فتح اور کفر و باطل کے محاذ پر آپ کی مزاحمت مثالی اور قابل تعریف ہے اور اللہ کا وعده ﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللهُ مَنْ يَنْصُرُهُ﴾ آپ مجاہدین اور اس سرزمین کے مزاحمتی اور مظلوم عوام کے حق مین ثابت ہے۔
خطے کے مسلمان عوام کی مزاحمت اور ان کی مجاہدانہ تحریک نے صیہونی دشمن کو اس قدر مایوس کر دیا ہے کہ اس نے ان کی جھوٹی ساکھ کو تباہ کر دیا ہے۔
اس حدیث پر علماء کی توجہ اس قدر تھی کہ انہوں نے اس حدیث کو اپنی کتابوں کے درمیان لکھنے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس کے متعلق مستقل کتابیں لکھی ہیں، اور جن طرق کو انہوں نے صحیح سمجھا ہے ان طرق کو معین کیا ہے ، انہوں نے یہ کام اس لئے انجام دیا تاکہ اس حدیث کو تحریف اور نابودی سے محفوظ کرسکیں، ان میں سے بعض علماء کے نام مندرجہ ذیل ہیں :
وہ ایک پُرعزم اور مخلص انقلابی رہنما کی واضح مثال تھے اور ان کا باشعور اور آزادانہ عہدہ پوری دنیا میں امت اسلامیہ کے لیے باعث افتخار بن گیا اور ایران کے معزز عوام اور دنیا کے بہت سے مظلوم انهیں کبھی نہیں بھولیں گے.
اسلامی جمہوریہ ایران کی حریم پر صیہونی حکومت کے حمله اور غزہ کے مظلوم عوام کے دفاع کے جواب میں اسلام کے سپاہیوں کا فاتحانہ آپریشن پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے باعث فخر، عزت اور اطمینان کا باعث بنا۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ اور ماه مبارک رمضان کے روزوں کے کفاره کی قیمت کو معین کرکے ان کے دفاتر میں بهیج دیا گیا ۔
میں تمام اسلامی مذاہب کے تمام علمائے اسلام پر لازم و ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ مظلوموں کے دفاع میں آواز بلند کریں اور اتحاد و اتفاق اور امت مسلمہ کی وسیع حمایت کے سائے میں اسلامی حکومتوں اور دنیا کی دوسری حکومتوں کو مجبور کریں کہ وہ سب مل کر صہیونی حکومت پر ہر طرح کا دبائو ڈالیں ۔
شب قدرکی ایک خصوصیت یہ کہ اس میں امام علی السلام کی شہادت واقع ہوئی ہے گویا خدا وند عالم کی مرضی یہ ہے کہ وہ اس شب قدر میں اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور امام علی السلام جیسے باعزت وبا و قار شفیع افراد ،خدا کی بارگاہ میں شفاعت کریں ۔
حضرت حسن بن علی بن ابی طالب (علیهم السلام) شیعوں کے دوسرے امام، سبط اکبر اور ریحانه رسول خدا (صلی الله علیه وآله)، سید جوانان اهل جنت اور اصحاب کساء میں سے هیں، آپ شیعه و سنی مفسرین و محدثین کے اتفاق کی بنا پر اهل بیت علیهم السلام اورآیه تطهیر و آیه مباهله کے مصداق هیں که خداوندعالم نے ان کی پاکیزگی کی خبر دی هے، اور پیغمبر اکرم (ص) نے ان کے اور ان کے برادر (امام حسین ع) کے بارے میں فرمایا: “حسن و حسین دونوں امام هین چاهے وه کهڑے هوں یا بیٹھے هوں” یعنی حسن و حسین علیهما السلام هر حال میں امام اور پیشوا هیں، چاهے کهڑے هوں (یعنی قیام کریں، یا بیٹھ جائیں، (اور صلح کریں)
حمد بن حسن عسکریؑ (ولادت 255ھ)، حضرت امام مہدی علیہ السلام، امام زمانہ اور حجت بن الحسن کے نام سے مشہور شیعوں کے بارہویں اور آخری امام ہیں۔ آپؑ کی امامت 260ھ کو امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد شروع ہوئی جو آپ کے ظہور کے بعد تک جاری رہے گی۔ شیعوں کے مطابق آپ وہی مہدی موعود ہیں جو ایک طولانی عرصے تک غیبت میں رہنے کے بعد ظہور کریں گے۔
پاکستان میں کئی برسوں سے ان کی کاوشیں اور خدمات بہت سی نیکیوں اور بہترین کاموں کا ذریعہ ہیں ۔
جن مجرموں کے ہاتھ معصوم بچوں ، خواتین اور بے گناہ مردوں کے خون سے رنگے ہیں وہ اس جرم کے ذریعہ ہمارے ملک میں عدم تحفظ او رنا امنی پھیلا کر اپنی شکست کی تلافی کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
اصول اور فر وع میں شیعوں کے دوسرے عقاید، مذہب تشیع کے صادق ہونے میںبہترین کردار ادا کرتے ہیں۔ تشیع کی بنیاد اسی عقیدہ پر قائم ہے کہ اسلامی رہبری ”وصایت“ کی صورت میں حضرت علی (علیہ السلام) اور ان کی اولاد میں باقی اور جاری ہے ۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان، پاکستان، یمن، عراق، شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں ناحق بہنے والے شہدا کے خون کا انتقام ، خداوندعالم ضرور لے گا۔
افسوس کی بات ہے کہ پوری دنیا کے سامنے سلسلہ وار قتل عام ہو رہا ہے لیکن بین الاقوامی حکومتیں اور ادارے اس کی مذمت نہیں کررہے ہیں اور ان جرایم کو مہار کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں ۔
سابقہ حکومت کے خلاف جد و جہد ، مجلس خبرگان اور شورای نگہبان میں رکنیت جیسے مختلف سماجی میدانوں میں ان کی موثر موجودگی ، اسلام او رانقلاب کے لئے بڑی برکتوں کا باعث تھی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ اور ماه مبارک رمضان کے روزوں کے کفاره کی قیمت کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔
ایسا کام تمام دنیا کے مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے اور کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے جس شخص نے یہ بات بھی منہ سے نکالی ہے وہ بارگاہ رب العزت میں توبہ و استغفار کرے۔
بلوچستان میں واقع بولان کے علاقے میں ہونے والے حالیہ جرم نے پوری دنیا میں، قرآن کریم کے پیروکاروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خاندان رسالت کے شیدائیوں کے دلوں اور سینوں کو غم و اندوه اور غیظ و غضب سے لبریز کردیا ہے۔
عالم ربانی ، مجاہد ، حضرت آیة اللہ آقای حاج شیخ محمد تقی مصباح کے انتقال کی خبر سے بہت زیادہ افسوس ہوا ، وہ ایسے فاضل ، با تقوی اور عالم تھے جو ہمیشہ اسلامی نظام کا دفاع کرتے رہے ۔
عرب کے ٹیلی ویژن کا ایک چینل جس کا اصلی مرکز انگلینڈ میں ہیں ، کچھ مہینوں سے حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کی سوانح حیات پر ایک فلم بنانے کیلئے دنیا کے شیعوں سے پونڈ اکھٹا کررہا ہے ۔جس کا نام یوم العذاب یا آزار و شنکجه کا دن هے.
مرحوم نے اپنی پوری عمر شیعیان ہند کی بہترین رہنمائی کرنے میں صرف کر دی اور مذہب اہل بیت(ع) کی مخلصانہ خدمت کی۔ ہندوستان کے شیعہ ان سے بہت عقیدت رکھتے تھے اور ان کی باتوں کو دل و جاں سے قبول کرتے تھے۔
جس خبر نے ان چند دنوں کے دوران ، دنیائے اسلام میں ہلچل مچا دی وہ مظہر رحمت پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کی شان میں فرانسیسی صدر کی بے شرمانہ گستاخی ہے ۔ پوری دنیا کے مسلمان اس گستاخی سے بہت زیادہ غصہ میں ہیں اور اس عمل کے خلاف پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں نفرت بڑھ گئی ہے ۔
شروع میں عاشورا ایک شجاعت و دلاوری کی صورت میں ظاہر ہوا تھا ، پھراشک و آہ کے ساتھ ایک غم انگیز حادثہ میں تبدیل ہوگیا اور آخری صدیوں میں اس نے پھر اپنے پہلے چہرہ کو حاصل کرلیا یعنی آہ و آنسوئوں کے سیلاب کے درمیان مکتب حسینی کے عاشقوں نے اپنی شجاعت و دلیری کو آشکار کردیا اور مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں انقلاب برپا کردیا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔
نیمہ شعبان کی مناسبت سے اپنی قوم کے ہر شخص کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بہت اہم تقریر کی ۔
آپ تمام مومنین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ یہ بات بالکل جھوٹی ہے اور اس سلسلہ میں کوئی سوال اور جواب بھی پیش نہیں ہوا ہے۔