تیسرا سبق : امام کے خاص شرائط وصفات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
نو جوانوں کے لئے اصول عقائدکے پچاس سبق
دوسرا سبق: امام کے وجود کا فلسفہ چوتھا سبق:امام کا تعیّن کس کے ذمہ ہے؟

اس بحث میں سب سے پہلے اس نکتہ کی طرف توجہ کر نا ضروری ہے :قرآن مجید سے بخوبی معلوم ہو تا ہے کہ”امامت کا مرتبہ“ایک ایسا بلند مرتبہ ہے کہ ممکن ہے ایک انسان اس مرتبہ تک پہنچ سکے ۔یہاں تک کہ یہ مرتبہ ”نبوت“ اور ”رسالت“کے مرتبہ سے بھی بلند تر ہے۔ کیونکہ بت شکن پیغمبر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے بارے میں قرآن مجید میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۲۴میں ارشاد ہوا ہے:
<وإذ ابتلیٰ إبراھیم ربّہ بکلمٰتٍ فاٴتمّھنّ قال إنّی جاعلک للنّاس اماماً قال ومن ذرّیّتی قال لا ینال عھدی الظلمین
”اور اس وقت کو یاد کرو جب خد انے چند کلمات کے ذریعہ ابراھیم(ع) کا امتحان لیا اور انہوں نے اسے پورا کر دیا تو اس (خدا) نے کہا ہم تم کو لوگوں کا امام اور قائد بنارہے ہیں ۔انہوں نے عرض کی:میری ذریت؟ارشاد ہو یہ عہدئہ امامت ظالمیں تک نہیں جا ئے گا۔“
اس طرح حضرت ابراھیم(ع)،نبوت اور رسالت کا مرحلہ طے کر نے اور خدا کی طرف سے لئے گئے مختلف امتحانات میں کامیابی حاصل کر نے کے بعد لوگوں کی ظاہری وباطنی اور مادی ومعنوی پیشوائی کے بلند مرتبہ(امامت)پر فائز ہوئے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی نبوت ورسالت کے مرتبہ کے علاوہ لوگوں کی امامت ورہبری کے مرتبہ پر فائز تھے ،بعض انبیاء علیہ السلام بھی اس مرتبہ پر فائز تھے ،یہ ایک طرف۔
دوسری طرف ہم جانتے ہیں کہ کسی عہدہ کو سنبھالنے والے میں فرائض اور ذمہ داریوں کے مطابق شرائط اور صفات کا ہو نا ضروری ہے یعنی جس قدر مرتبہ بلند تر اور ذمہ داریان سنگین تر ہوں گی اسی تناسب سے ضروری شرائط اور صفات سنگین تر ہوں گی ۔
مثلاًاسلام میں قاضی اور جج کے عہدہ پر فائز ہونے،حتی گواہی دینے اور امام جماعت بننے کے لئے بھی عادل ہو نا ضروری ہے ۔جس مذہب میں ایک گواہی دینے یا نماز جماعت میں حمد وسورہ پڑھنے کی ذمہ داری نبھانے والے کے لئے عادل ہو نا ضروری ہو،ظاہر ہے اس میں امامت کے جیسے غیر معمول اور بلند مرتبہ پر فائز ہو نے کے لئے کن شرائط کا ہو نا ضروری ہو گا ۔
بہر حال امام کے لئے درج ذیل شرائط کا ہو نا ضروری ہے:
۱۔معصوم ہو نا:امام کو پیغمبر کے مانند معصوم ہو نا چاہئے یعنی اسے خطا اور گناہوں سے پاک ہو نا چاہئے ۔اگر ایسا نہ ہو گا تو وہ لوگوں کے لئے رہبر اور نمونہ نہیں بن سکتا ہے اور معاشرے کے لئے قابل اعتماد نہیں بن سکتا ہے۔
امام میں ایسی خصوصیات ہونی چاہئیںکہ لوگوں کے دل و جان پر حکمرانی کر سکے اور اس کا حکم کسی چون وچرا کے بغیر لوگوں کے لئے قابل قبول ہو نا چاہئے ۔جو شخص گناہوں میں آلودہ ہو گا وہ کبھی ہر لحاظ سے قابل اعتماد نہیں ہو سکتا اور ایسی مقبو لیت پیدا نہیں کر سکتا ۔
جو شخص اپنے روز مرہ کاموں میں غلطیوں اور خطاؤں کا مرتکب ہو تا ہو ،اس کے لئے کیسے ممکن ہے کہ معاشرے کے امور میں اس کے افکار و نظریات پر اعتماد کرتے ہو ئے کسی چون وچرا کے بغیر عمل کیا جائے؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پیغمبرکو معصوم ہو نا چاہئے ،امام میں بھی اس شرط کا ہو نا مندرجہ بالا دلیل کے مطابق ضروری ہے ۔
اس بات کو ایک اور طریقہ سے بھی ثابت کیا جاسکتا ہے،وہ طریقہ”قاعدہ لطف“ہے ۔کہ پیغمبر و امام کے وجود کی اصل کا انحصار اسی قاعدہ پر ہے اور یہ قاعدہ عصمت کی صفت کو بھی ضروری قرار دیتا ہے ،کیو نکہ پیغمبر و امام کے وجود مقدس کے مقاصد کی تکمیل مرتبہ عصمت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ سبق میں جو وجود امام(ع) کے فلسفے ہم نے بیان کئے ہیں وہ بھی اس (صفت عصمت)کے بغیر نامکمل رہیں گے۔
۲۔بھر پور علم:امام،پیغمبر کے مانند لوگوں کے لئے علمی مامن اور پناہ گاہ ہو تا ہے ۔وہ تمام اصول دین،فروع دین،قرآن مجید کے ظاہر و باطن ،پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی سنت اور جو کچھ اسلام سے مربوط ہے ان سب کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ و عالم ہو نا چاہئے کیونکہ وہ شریعت اسلام کا محافظ بھی ہو تا ہے اور لوگوں کا رہبر و قاعد بھی ہو تا ہے۔
جو اشخاص ،پیچیدہ اور مشکل مسائل پیش آنے کی صورت میں پریشان ہو کر دوسروں کی طرف دست ِسوال دراز کرتے ہیں اور ان کا علم ودانش اسلامی معاشرے کو پیش آنے والے مسائل کو حل کر نے سے قاصر ہو تا ہے وہ ہر گز امات کا منصب اور لوگوں کی رہبری وقیادت کی باگ ڈور نہیں سنبھال سکتے ہیں۔
مختصر یہ کہ امام کو دین الہٰی کا سب سے عظیم عالم ہو ناچاہئے تاکہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کی وجہ سے پیدا ہو نے والے خلاء کو فوراًپر کر سکے اور صحیح اور ہر قسم کے انحرافات سے پاک اسلام کی راہ کو ثبات و دوام بخش سکے۔
۳۔شجاعت:امام کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسلامی معاشرے میں شجاع ترین انسان ہو،کیونکہ شجاعت کے بغیر ،رہبری وقیادت ممکن نہیں ہے ۔یہ شجاعت سخت اور ناگوا حوادث جابروں،سرکشوں ظالموں،اور اسلامی مملکت کے داخلی وخارجی دشمنوںسے مقابلہ کے لئے ضروری ہے۔
۴۔زہد وتقویٰ:ہم بخوبی جانتے ہیں کہ دنیا کی ظاہری شان وشوکت اور زرق وبرق میں گرفتار ہوئے لوگ جلد دھوکہ کھاتے ہیں اور ان کے لئے حق کی راہ سے منحرف ہو نے کا احتمال زیادہ ہو تا ہے ۔ان دنیا پرستوں کو کبھی لالچ کے ذریعہ اور کبھی دھمکیوں سے اپنے اصلی راستہ سے منحرف کیا جاتا ہے۔
امام کو اس دنیا کی ظاہری نعمتوں کے مقابلہ میں ”اسیر“ہو نے کے بجائے ”امیر“(بے نیاز)ہو نا چاہئے۔
امام کو اس مادی دنیا کی ہر قید وبند ،یعنی، نفسانی خواہشات ،مقام و منزلت ،مال و دولت اور جاہ و حشم کی قیود سے آزاد و بے نیاز ہو نا چاہئے تاکہ فریب،اثرورسوخ اور سازش کے دام میں پھنسا کر اسے شکست نہ دی جا سکے ۔
۵۔پر کشش اخلاق: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں قرآن مجید میں سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۵۹ میں ارشاد ہوا ہے:
<فبما رحمة من اللّٰہ لنت لھم ولو کنت فظّاً غلیظ القلب لا نفضّوا من حولک ( سورہ آل عمران/۱۵۹)
”پیغمبر!یہ اللہ کی مہر بانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بد مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ تمھارے پاس سے بھاگ کھڑے
ہو تے“
پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام ہی نہیں بلکہ معاشرے کے ہر رہبر و پیشوا کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھی پر کشش اور نیک اخلاق کا مالک ہو تا کہ وہ مقناطیس کے مانند لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکے۔
بیشک ہر قسم کی تند روی اور بد اخلاقی،جو لو گوں میں نفرت پیدا ہو نے کا سبب
ہو تی ہے ،پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورامام کے لئے بہت بڑا عیب شمار ہو تی ہے وہ ایسے عیوب سے پاک و منزّہ ہو تے ہیں ،ورنہ(امام(ع))کے بہت سے وجودی فلسفے بے کار ہو کر رہ جائیں گے۔
یہ اہم ترین شرائط ہیں،جو عظیم علماء نے امام کے لئے بیان کئے ہیں۔
البتہ مذکورہ پانچ صفات کے علاوہ بھی امام کے لئے کچھ مزید صفات اور شرائط کا ہو نا ضروری ہے ،لیکن ان میں سے اہم ترین صفات یہی ہیں جن کا ذکر ہم نے کیا ہے۔


 غور کیجئے اور جواب دیجئے
۱۔منصب امامت کس دلیل سے انسان کے لئے ایک بلند ترین منصب ہے؟
۲۔کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر اولوالعزم انبیاء علیھم السلام بھی امامت کے منصب پر فائز تھے؟
۳۔اگر امام معصوم نہ ہو تو کون سی مشکل پیش آسکتی ہے؟
۴۔امام میں بھر پور علم کا ہو نا کیوں ضروری ہے؟
۵۔کس دلیل کی بناء پر امام کو سب سے شجاع ،باتقویٰ،زاہد اور اخلاقی لحاظ سے پر کشش ہو نا چاہئے۔

دوسرا سبق: امام کے وجود کا فلسفہ چوتھا سبق:امام کا تعیّن کس کے ذمہ ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma