”یلون “ ”لیّ“ ( بروزن ” حیّ“ )سے ہے ۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 02
حقیقت کو چهپانے والےفقط خدا کے عبادت کرو

تفسیر;

یلون “ ”لیّ“ ( بروزن ” حیّ“ )سے ہے ۔ اس کا معنی ہے پیچ و خم،کھانا ۔ یہ آیت در حقیقت گذشتہ آیات کی تاکید کے طور پر آئی ہے ۔ اس کی شان نزول بھی گذشتہ آیات کے شان نزول کے مشابہ ہے ۔ یہود یوں کا ایک گروہ کتاب خدا پرھتے وقت اپنی زبان کو پیچ و خم دیتا ہے اور ٹیڑھا کرتا ہے ۔ یہ تعبیر کلام خدا میں تحریف کرنے سے خوبصورت کنایہ ہے ۔
اس کے بعد فرمایا گیا ہے : وہ یہ کام ایسے ماہرانہ طریقے سے انجام دیتے ہیں کہ تمہیں گمان ہوگا کہ جوکچھ وہ کہہ رہے ہیں خدا کی طرف سے نازل شدہ آیات ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔
(” وَیَقُولُونَ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللهِ وَمَا ہُوَ مِنْ عِنْدِ الله“) ۔
قرآن دوبارہ کہتا ہے کہ اس سلسلے میں انہیں اشتباہ نہیں ہوا بلکہ وہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں اورجانتے بوجھتے ہوئے وہ یہ بہتان باندھتے ہیں (” وَیَقُولُونَ عَلَی اللهِ الْکَذِبَ وَهم یَعْلَمُونَ “) ۔

۷۹۔ مَا کَانَ لِبَشَرٍ اٴَنْ یُؤْتِیَہُ اللهُ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ یَقُولَ لِلنَّاسِ کُونُوا عِبَادًا لِی مِنْ دُونِ اللهِ وَلَکِنْ کُونُوا رَبَّانِیِّینَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْکِتَابَ وَبِمَا کُنتُمْ تَدْرُسُونَ۔
۸۰۔وَلاَیَاٴْمُرَکُمْ اٴَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلاَئِکَةَ وَالنَّبِیِّینَ اٴَرْبَابًا اٴَیَاٴْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ اٴَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ۔
ترجمہ
کسی شخص کو زیب نہیں دیتا کہ خدا آسمانی کتاب ، حکم اور نبوت اسے دے اور پھر وہ لوگوں سے کہتا پھر ے کہ خدا کو چھوڑ کر میری عبادت کرو( بلکہ اس کے شایان شان یہ ہے کہ وہ کہے ) خدا والے بنو جیسا کہ کتابِ خدا کی تعلیم ہے اور جیسے تم نے درس بڑھا ہے ( اور خدا کہ علاوہ کسی کی پرستش نہ کرو ) ۔
۸۰۔ اور نہ یہ کہ تمہیں حکم دے کہ فرشتوں اور نبیاء کو اپنا پروردگار بنالو ۔ تو کیا وہ تمہیں کفر کی طرف دعوت دیتا ہے جب کہ تم مسلمان ہو چکے ہو ۔

 


شان نزول :

ان دو آیا ت کے بارے میں دو شان نزول مذکور ہیں
پہلی ۔ ایک شخص پیغمبر اسلام کے پاس آیا اور کہنے لگا : ہم دوسروں کی طرح آپ پر سلام کرتے ہیں حالانکہ ہماری نظر میں ایسا احترام کافی نہیں ۔ ہم تقاضا کرتے ہیں کہ آپ ہمیں اجازت دیں کہ آپ کا امتیاز ملحوظ رکھیں اور آپ کو سجدہ کرلیا کریں ۔
پیغمبر اکرم نے فرمایا : سجدہ خدا کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ۔ اپنے پیغمبر کا ایک بشر کے طور پر احترام کرو لیکن ان ( انبیاء ) کا حق پہچانو اور ان کی پیروی کرو ۔
دوسری ۔ ابو رافع ایک یہودی تھا ۔ ایک مرتبہ وہ نجران کے عیسائیوں کی طرف سے وفد لے قائد اور سر پرست کے ساتھ خدمت پیغمبر میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اورکو مقام الو ہیت پر فائز سمجھیں ۔
شاید ان کا خیال تھا کہ پیغمبر حضرت عیسیٰ کی الہیت کی مخالفت اس بناء پر کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں ان کا کوئی حصہ نہیں لہٰذا اھر حضرت عیسی کی طرح ان کے لئے بھی مقام الوہیت کو تسلیم کرلیا جائے تو وہ خود بخود مخالفت چھوڑ دیں گے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ تجویز پیغمبر اکرم کو بد نام کرنے اور عوام کو منحر ف کرنے کے لئے پیش کی گئی ہے ۔
بہر حال پیغمبر اکرم نے فرمایا:
معاذ اللہ کیسے ممکن ہے کہ میں اجازت دوں کہ کوئی شخص ربّ واحد کے علاوہ کسی کی عبادت کرے خدا نے ہر گز مجھے ایسے معاملے کے لئے مبعوث نہیں کیا ۔

حقیقت کو چهپانے والےفقط خدا کے عبادت کرو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma