مقوقس۱ کے نام خط

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 02
پیغمبر اکرم کے خطوط دنیا کے بادشاہوں کے نام ۲۔ قیصر روم کے نام خط

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
من ۔۔۔۔۔۔محمد بن عبد اللہ الیٰ .....المقوقس عظیم القبط،
سلام ٌ علیٰ من اتبع الھدیٰ ،
اما بعد : فانّی ادعوک بدعایة الاسلام ، اسلم تسلم، یوٴتک اللہ اجرک مرّتین فان تولّیت فانّما علیک اثم القبط،یا اھل الکتاب تعالوا الیٰ کلمة سواء بیننا و بینکم ان لا نعبد الاّ اللہ و لانشرک بہ شیئاًوّ لا یتّخذ بعضنا بعضاً ارباباً مّن دون اللہ فانّ تولّوا اشھدوا بانّا مسلمون“۔
اللہ کے نام سے جو بخشنے والا اور برا مہر بان ہے
از  محمد بن عبد اللہبطرف قبطیوں کے مقوقسِ بزرگ حق کے پیرو کار کاروں پر سلام ہو ۔
میں تجھے اسلام کی دعوت دیتا ہوں ۔ اسلام لے آوٴ تاکہ سالم رہو ۔ خدا تجھے دو گناہ اجر دے گا ( ایک کود تمہارے ایمان لانے پر اور دوسرا ان لوگوں کی وجہ سے جو تمہاری پیروی کرکے ایمان لائیں گے ) اور اگر تونے قانون اسلام سے روگردانی کی تو قبطیوں کے گناہ تیرے ذمہ (ہوں گے ۔

( قبطی قوم مصر میں آباد تھی )
اہل کتاب! ہم تمہیں ایک مشترک بنیادکی طرف دعوت دیتے ہیں اور وہ یہ کہ ہم خدا ئے یگانہ کے سوا کسی کی پرستش نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک قرار نہ دیں اور ہم میں سے بعض دوسرے بعض کو خدا کے طور پر قبول نہ کریں اور جب وہ دین ِ سے روگردانی کریں توان سے کہو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں ۔ ( مکاتیب الرسول ، ج ۱ ص ۹۷)
جب مقوقس مصر کا حاکم تھا پیغمبر اسلام نے دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں اور حکام کو خطوط لکھے اور انہیں اسلام کی طرف دعوت دی ۔ حاطب ابن ابی بلتعہ کو آپ نے حاکم مصر مقو قس کی طرف یہ خط دے کر روانہ کیا ۔
پیغمبر کا سفیر مصر کی طرف روانہ ہوا، اسے اطلاع ملی کہ حاکم مصر اسکندریہ میں ہے لہٰذا وہ اس وقت کے ذرائع آمد و رفت کے ذریعے اسکندریہ پہنچا اور مقوقس کے محل میں گیا ۔ حضرت کا خط اسے دیا ۔ مقوقس نے خط کھول کر پڑھا کچھ دیر تک سوچتا رہا ۔ پھر کہنے لگا:
” اگر واقعاًمحمد کا بھیجا ہوا ہے تو اس کے مخالفین اسے اس کی پیدا ئیش کی جگہ سےباہر نکالنے میں کیوں کامیاب ہوئے اور وہ مجبور ہواکہ مدینہ میں سکونت اختیار کرے؟ ان پر نفرین اور بدعا کیوں نہیں کی تاکہ وہ نابود ہوجاتے ؟“
پیغمبر کے قاصد نے جواباً کہا :
” حضرت عیسیٰ (علیه السلام) خدا کے رسول تھے اور آپ بھی ان کی حقانیت کی گواہی دیتے ہیں ۔ بنی اسرائیل نے جب ان کے قتل کی سازش کی تو آپ(علیه السلام) نے ان پر نفرین اور بد دعا کیوں نہیں کی تاکہ خدا انہیں ہلاک کردیتا؟
یہ منطق سن کر مقوقس تحسین کرنے لگا اور کہنے لگا :۔
” احسنت انت حکیم من عند حکیم “
” آفرین ہے ، تم سمجھدار آدمی ہو اور ایک صاحب ِ حکمت کی طرف سے آئے ہو“۔
حاطب نے پھر گفتگو شروع کی اور کہا:۔
” آپ سے پہلے ایک شخص( یعنی فرعون) اس ملک پر حکومت کرتا تھا ۔ وہ وہ مدتوں لوگوں پر اپنی خدائی کا سودا بیچتا رہا ، بآلاخر اللہ نے اسے نابود کردیا تاکہ اس کی زندگی آپ کے لئے باعث ِ عبرت ہو لیکن آپ کوشش کریں کہ آپ کی زندگی دوسروں کے لئے نمونہٴ عبرت نہ بن جائے “۔
” پیغمبر اسلام نے ہمیں پاکیزہ دین کی طرف دعوت دی ہے ، قریش ن ے ان سے بہت سخت جنگ کی اور ان کے مقابل صف آراء ہوئے ، یہودی بھی کینہ پروری سے ان کے مقابلے میں آکھڑے ہوئے اور اسلام سے زیادہ نزدیک عیسائی ہیں“۔
” مجھے اپنی جان کی قسم جیسے حضرت موسیٰ (علیه السلام) نے حضرت عیسیٰ (علیه السلام) کی نبوت کی بشارت دی تھی اس طرح حضرت عیسیٰ (علیه السلام) حضرت محمد (صلی الله علیه و آله وسلم) کے مبشر تھے ۔ ہم آپ کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں جیسے آپ لوگوں نے تو ریت کے ماننے والوں کو انجیل کی دعوت دی تھی ۔ جو قوم پیغمبر ِ حق کو سنے اسے چاہئیے کہ اس کی پیروی کرے ۔ میں نے محمد کی دعوت آپ کی سر زمین پر پہنچا دی ہے ۔ مناسب یہی ہے کہ آپ اور مصری قوم یہ دعوت قبول کرلے “۔
حاطب کچھ عرصہ اسکندریہ ہی میں ٹھہراتاکہ رسول اللہ کے خط کا جواب حاصل کرے ۔ چند روز گزر گئے ۔ ایک دن مقوقس نے حاطب کو اپنے محل میں بلایا اور خواہش کی کہ اسے اسلام کے بارے میں کچھ مزید بتایا جائے ۔
حاطب نے کہا :
” محمد ہمیں خدائے یکتا کی پرستش کی دعوت دیتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ لوگ روز و شب میں پانچ مرتبہ اپنے پروردگار سے قریبی رابطہ پیدا کریں اور نماز پڑھیں ، سال میں ایک ماہ روزے رکھیں، خانہ ٴ خدا( مرکز توحید) کی زیارت کریں، اپنے عہد و پیمان پورے کریں، خون اور مردار کھانے سے اجتنا ب کریں “۔
علاوہ از ایں حاطب نے پیغمبر اسلام کی زندگی کی بعض خصوصیات بھی بیان کیں ۔
مقوقس کہنے لگا:
یہ تو بڑی اچھی نشانیاں ہیں ، میرا خیال تھا کہ خاتم النبیین سر زمین ِ شام سے ظہور کریں گے جو انبیاء کی سر زمین ہے ، اب مجھ پر واضح ہوا کہ وہ سر زمین ِ حجاز سے مبعوث ہوئے ہیں ۔“
اس کے بعد اس نے اپنے کاتب کو حکم دیا کہ وہ عربی زبان میں اس مضمون کا خط تحریر کرے :۔
محمد بن عبد اللہ ....... کی طرف
قبطیوں کے بزرگ مقوقس.....کی جانب سے
” آپ پر سلام ہو ۔ میں نے آپ کا خط پڑھا ، آپ کے مقصد سے باخبر ہوا اور آپ کی دعوت کی حقیقت کو سمجھ لیا، میں یہ تو جانتا تھا کہ ایک پیغمبر ظہور کرے گا لیکن میرا خیال تھا کہ وہ خطہٴ شام سے مبعوث ہوگا ۔ میں آپ کے قاصد کا احترام کرتا ہوں ۔“
پھر خط میں ان بدیوں اور تحفوں کی طرف اشارہ کیا جو اس نے آپ کی خدمت میں بھیجے ۔ خط اس نے ان الفاظ پر تمام کیا ۔
” اور آ پ پر سلام ہو“( مکاتیب رسول ، صفحہ ۱۰۰)
تاریخ میں ہے کہ مقوقس نے کوئی گیارہ ہدیے پیغمبر اکرم کے لئے بھیجے ۔ تاریخ اسلام میں ان کی تفصیلات موجود ہ ہیں ۔ ان میں سے ایک طبیب بھی تھا تاکہ وہ بیمار ہونے والے مسلمانوں کا علاج کرے ۔ نبی اکرم نے دیگر ہدیے تو قبول فرمالیے لیکن طبیب کا قبول نہ کیا اور فرمایا :
” ہم ایسے لوگ ہیں کہ جب تک بھوک نہ لگے کھانا نہیں کھاتے اور سیر ہونے سے پہلے کھانے سے ہاتھ روک لیتے ہیں ۔ یہی چیز ہامری صحت و سلامتی کے لیے کافی ہے ۔
شاید صحت کے اس عظیم اصول کے علاوہ پیغمبر اسلام اس طبیب کی وہاں موجودگی کو درست نہ سمجھتے ہوں کیونکہ وہ ایک متعصب عیسائی تھا لہٰذا آپ نہیں چاہتے تھے کہ اپنی اور مسلمانوں کی جان کا معاملہ اس کے سپرد کردیں ۔
مقوقس نے جو سفیر پیغمبر کا احترام کیا ، آپ کے لیے ہدیے بھیجے اور خط میں نام محمد اپنے نام سے مقدم رکھا یہ سب اس بات کی حکایت کرتے ہیں کہ اس نے آپ کی دعوت کو باطن میں قبول کرلیا تھا یا کم از کم اسلام کی طرف مائل ہوگیا تھا ۔
لیکن اس بناء پر کہ اس کی حیثیت اور وقعت کو نقصان نہ پہنچے ظاہری طور پر اس نے اسلام کی طرف اپنی رغبت کا اظہار نہ کیا ۔

پیغمبر اکرم کے خطوط دنیا کے بادشاہوں کے نام ۲۔ قیصر روم کے نام خط
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma