آیات و روایات میں توبہ کے ارکان
آیات و روایات میں توبہ کے ارکان کیا ہیں ؟
حقیقت توبہ یہ ہے کہ انسان نافرمانی سے ایسی اطاعت کی طرف پلٹ آتا ہے جو گزشتہ اعمال پر پشیمانی کی وجہ سے کی جاتی ہے اور اس پشیمانی اور علم کا لازمہ یہ ہے کہ گناہ اس کے اور اس کے حقیقی محبوب کے درمیان حائل ہوجاتا ہے ، مستقبل میں گناہوں کو ترک کرنے کا ارادہ اور اس کی تلافی ان سب کو ختم کردیتی ہے ، اسی دلیل کی بناء پر قرآن مجید نے بہت سی آیات میں ان معنی کی تکرار کی ہے اور ان میں توبہ کو اصلاح اور تلافی کے ساتھ قرار دیا ہے ۔
یعنی جہاں تک اس میں طاقت ہے وہ اپنے اندر اور باہر سے گزشتہ گناہوں کے برے آثار کو ختم کردیتا ہے اور اگر کسی کے حقوق کو پائمال کیا ہے اور ان کی تلافی ہوسکتی ہے تو تلافی کرتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کی بہت سی آیات میں یہ معنی بارہا بیان ہوئے ہیں جن میں اصلاح کو تلافی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔
١۔ سورہ بقرہ کی ١٦٠ویں آیت میں الہی آیات کو چھپانے اور ان کی سخت سزا کی طرف اشارہ کرنے کے بعدفرمایا ہے : '' اِلاَّ الَّذینَ تابُوا وَ اَصْلَحُوا وَ بَیَّنُوا فَاُولیِکَ اَتُوبُ عَلَیْهِمْ وَ اَنَا التَّوّابُ الرَّحیمُ '' ۔ مگر جو لوگ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور جو کچھ چھپایا ہے اس کو ظاہر کردیں تو میں ان کی توبہ کو قبول کرلوں گا ۔
٢۔ سورہ آل عمران کی ٨٩ ویں آیت میں ارتداد (ایمان کے بعد کافر ہونے )کے مسئلہ اور اس کی سخت سزا کو بیان کرنے کے بعد فرمایاہے : '' اِلاَّ الَّذِینَ تابُوا مِنْ بَعْدِ ذلِکَ وَ اَصْلَحُوا فَاِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَحیمٌ'' ۔ علاوہ ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی کہ خدا غفور اور رحیم ہے ۔
٣۔ سورہ نساء کی ١٤٦ ویں آیت می