مختصر جواب:
تو بہ قائم ودائم رہنی چاہئے اور جب بھی نفس امارہ کے وسوسوں کی وجہ سے انسان سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو فورا توبہ کرے اور ''نفس لوامہ'' کے مرحلہ میں داخل ہوجائے ، یہاں تک کہ ''نفس مطمئنہ '' کے مرحلہ تک پہنچ جائے اور وسواس کی جڑیں ختم ہوجائیں ۔
دوسری طرف ہر گناہ سے توبہ کرتے وقت بہت ہی زیادہ غور وفکر کرے اور اس بات کا خیال رکھے کہ توبہ باقی رہے اور خداوندعالم کی بارگاہ میں گناہوں کو ترک کرنے کے وعدہ پر باقی رہے ، دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ اگر توبہ کے بعد ابھی بھی اس کے دل و جان میں کوئی شک و شبہ باقی رہ گیا ہے تو اس سے مقابلہ کرے اور جہاد بالنفس کو اپنے پروگرام کا جزء قرار دے اور اس طرح تائبین اور مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوجائے ۔
توبہ کرنے کے بعد دوبارہ گناہ نہ کرنے سے بچنے کے لئے چند امور کی رعایت کرنا ضروری ہے :
١۔ گناہ کے ماحول سے الگ ہوجائیں اور معصیت کی مجالس میں شرکت نہ کریں ۔ کیونکہ توبہ کرنے والا ابتدائی مراحل میں نقصان اٹھاتا ہے اور اس کی مثال ایسے بیمار کی طرح ہے جو ابھی ابھی بستر بیماری سے اٹھا ہو اور اگر وہ اپنے پیروں سے گندی اور آلودہ جگہ پر چلا جائے گا تو دوبارہ بیمار ہونے کا خطرہ ہے ، اس کی مثال ایسے نشہ آور شخص کی ہے جس نے نشہ سے چھٹکار پایا ہو لیکن جب بھی نشہ آور علاقہ میں چلا جائے گا تو بہت جلد دوبارہ اسی میں مبتلا ہوجائے گا ۔
٢مفصل جواب:
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.