مختصر جواب:
تمام علمائے اسلام کا وجوب توبہ پر اتفاق ہے اور قرآن مجید کی آیات میں متعدد بار اس کی طرف اشارہ ہوا ہے ، سورہ تحریم کی آٹھویں آیت میں پڑھتے ہیں : '' یا اَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا اِلَى اللّهِ تَوْبَهً نَصُوحاً عَسَى رَبُّکُمْ اَنْ یُکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّیاتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّات تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا الاَْنهارُ '' ۔
انبیاء الہی کو جس وقت منحرف امتوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا تھا تو ان کا پہلا کام یہ ہوتا تھا کہ وہ توبہ کی دعوت دیتے تھے ، کیونکہ توبہ اور لوح دل کو دھلے بغیر توحید اور فضائل کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
نبی خدا حضرت ہود علیہ السلام کا سب سے پہلا کلام یہ تھا : '' وَ یا قَومِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا اِلَیْهِ '' ۔ اے میری قوم ! اپنے پروردگار سے بخشش طلب کرو ، پھر اس کی طرف پلٹ آئو اور توبہ کرو! (١) ۔
نبی خدا حضرت صالح علیہ السلام نے بھی اسی بات کو اپنی بنیاد قرار دیا اور کہا : ''............فاستغفروہ ثم توبوا الیہ'' ۔ اس سے بخشش طلب کرو اور خدا کی طرف پلٹ آئو اور توبہ کرو (٢) ۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے بھی اسی منطق کے ساتھ اپنی قوم کو دعوت دی اور کہا : '' وَاستَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا اِلَیْهِ اِنَّ رَبّى رَحیمٌ وَدُودٌ '' ۔ اور اپنے پروردگار سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ بیشک میرا پروردگار بہت مہربان اور محبت کرنے والا ہے ۔
اسلامی روایات میں بھی فورا توبہ کرنے کے اوپر تاکید ہوئی ہے جیسے :
١
مفصل جواب:
قرآن کریم کی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ توبہ میں جلدی کرنا واجب اور ضروری ہے جیسا کہ سورہ تحریم کی ٨ ویں آیت میں ملتا ہے : '' يا أيها الذين آمنوا توبوا إلى الله توبة نصوحا '' ۔ اسلامی روایات میں بھی توبہ کرنے میں جلدی کرنے کی تاکید ہوئی ہے ، جیسا کہ امیرالمومنین علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے امام حسن مجتبی علیہ السلام سے فرمایا ہے : '' وَاِنْ قارَفْتَ سَيِّئَةً فَعَجِّلْ مَحْوَها بِالتَّوبَةِ '' ۔ اگر تم سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس کو توبہ کے ذریعہ جلدی سے جلدی محو کردو !
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.