۴۔ کیا لفظ ”موجود“ خداوند عالم کے اوپر اطلاق ہوتاہے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
پیام امام امیرالمؤمنین(ع) جلد 1
۳۔ اس کی ذات پاک سے ذاتی اور زمانی حدوث کی نفیچوتھا حصہ

کیا لفظ ”موجود کو خداوند عالم کے اوپراطلاق کیا جاسکتا ہے ؟ مذکورہ تعبیرمیں فرماتے ہیں ”موجود لا عن عدم“ (وہ ایسا وجود ہے جو عدم سے وجود میں نہیں آیا)، اگر یہ معنی مراد لئے جائیںتو اس لفظ کے اس پر اطلاق کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن یہ بات مسلم ہے کہ یہ لفظ اسم مفعول ہے اور اس کا اصلی مفہوم اور معنی یہ ہے کہ کسی دوسرے نے اس کو وجود بخشا ہے اوریہ خدا کی ذات پر صدق نہیں کرتا اور موجود کا یہاں پر دوسرا مفہوم ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ وجود رکھنے والا ہے جیسا کہ نہج البلاغہ کی بعض شرحوں میں اس کی تصریح ہوئی ہے کہ موجود کبھی کبھی ماہیات ممکنہ پر جو کہ وجود کی صفت ہے اطلاق ہوتا ہے اور کبھی موجود کہا جاتا ہے اور اس سے مراد خود وجود ہوتا ہے (1) ۔یہ تعبیر(موجود) اصول کافی کی بعض روایات میں بھی آیا ہے (2) ۔


1- مفتاح السعادةفی شرح نہج البلاغہ، جلد ۱، ص ۱۳۹۔
2۔ اصول کافی، جلد ۱ذ، باب ادنی المعرفة، حدیث۱، اور جلد۱، باب النہی عن الصفة، حدیث ۱، اور جلد۱، باب جوامع التوحید، حدیث ۴۔

 
۳۔ اس کی ذات پاک سے ذاتی اور زمانی حدوث کی نفیچوتھا حصہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma