وَ الْمُحْصَناتُ مِنَ النِّساء ۔۔۔
یہ آیت گذشتہ آیت کی بحث کا ضمیمہ ہے جو ان عورتوں کے متعلق ہے جن سے شادی کرنا حرام ہے ، یہ آیت مزید خبردار کرتی ہے کہ سہاگنوں کے ساتھ شادی اور مباشرت حرام ہے ۔
” محصنات “ ” محصنہ “ کی جمع ہے اور ” حصن “ کے مادے سے ہے جس کا معنی ہے ” قلعہ “ اسی مناسبت سے یہ لفظ شوہر دار عضیف و پاکدامن عورتوں کے لئے جو غیر مردوں سے جنسی تعلق سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتی ہیں یا کسی مرد کی سر پرستی میں ہوں ، کے لئے بولا جاتا ہے بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ آزاد عورتوں کو کنیزوں کے مقابلے میں (محصنات) کہا جاتا ہے ۔ کیونکہ ان کی آزادی حقیقت میں ایک چار دیواری کے مانند ہے جو ان کے گرد موجود ہے اور کوئی دوسرا ان کی اجازت کے بغیر اس میں داخل ہونے کا حق نہیں رکھتا ۔ لیکن واضح ہے کہ آیت مذکورہ بالا میں شوہر دار عورتیں ہی مراد ہیں ۔ یہ حکم صرف مسلمان عورتوں کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر مذہب و ملت کی عورتوں کے بارے میں ہے یعنی ان سے شادی نہیں کر سکتے ۔
اس حکم میں جو استثنا ہے وہ صرف ان غیر مسلم عورتوں کے بارے میں ہے جو جنگ میں مسلمان کی قیدی ہو جائیں
ص..۴۲ موجود نہیں ہے
کا مالک ہونے کی صورت میں اس کی قیمت ادا کرنے کے بعد ۔ ۱
شاید ضمنی طور پر غیر مسافحین کی تعبیر اس حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہو کہ مسئلہ ازدواج میں تمہارا نصب العین اور مقصد صرف جنسی پیاس کی تسکین نہ ہو بلکہ شادی بیاہ اس بلند ترین مقصد کو زندہ کرنے کے یے ہو جس کے لیے جنسی پیاس انسان میں رکھی گئی ہے اور وہ ہے بقائے نسل انسانی اور برائیوں سے اس کی حفاظت ۔