ایک سوال اسر اس کا جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
ماں باپ کی میراث میراث ، وصیت اور قرض کے بعد ہے

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن نے اس میں بھائیوں کا ذکر کرتے ہوئے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے ۔ چنانچہ فرماتا ہے :
فاٴن کان لہ اخوة
اگر اس شخص ( متوفیٰ )کے بھائی ہوں ۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ عربی میں جمع کم از کم تین کے لئے ہے ۔ جبکہ تمام فقہائے اسلام کا یہ طے شدہ نظریہ ہے کہ دو بھائی بھی حاجب ہیں اور ان کی وجہ سے ماں کا حصہ ۱/۲ ، کے بجائے ۱ /۶ ہو تجاتا ہے ۔
اس سوال کا جواب قرآن کی دوسری آیات کی طرف متوجہ ہونے سے واضح ہو جاتا ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ تمام مقامات پر جمع کا لفط تین یا تین سے زیادہ افراد کے لئے بولا جائے بلکہ کئی مقامات پر یہ لفظ دو افراد کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے مثلاً سورہ انبیاء کی آیت ۷۸ میں :
و کنا لحکمھم شاھدین
یہ آیت ضحر داوٴد (ع) اور حضرت سلیمان (ع) کے فیصلوں سے تعلق رکھتی ہے اور قرآن نے ان دونوں بزرگوں کے لئے ضمیر جمع ( ھم ) استعمال کی ہے یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ بعض اوقات جمع کا لفظ دو افراد کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ یہ بات شاہد اور قرینہ کی محتاج ہے ۔ زیر بحث آیت کے اسی مفہوم پر مسلمانوں کا اتفاق اور اجماع ہے اور رہبران اسلام کی طرف سے بھی اس پر دلیل موجود ہے ۔ اس مسئلہ میں ( ابن عباس کے سوا ) سب علمائے اسلام چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنی کا اتفاق ہے کہ دو بھائی اس آیت کے حکم میں شامل ہیں ۔

ماں باپ کی میراث میراث ، وصیت اور قرض کے بعد ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma