میراث ایک فطری حق ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے میراث گذشتہ اقوام عالم میں

اسپہلے کہ ہم ان آیات کی تفسیر قلم بند کریں چند ایک نکات کی طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔
پہلا نکتہ یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ یہ خیال کریں کہ یہ بہتر ہے کہ کسی کی قفات کے بعد اس کے مال کو عام مال کا حصہ قرار دے کر اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جائے ۔ لیکن غور و فکر کرنے کے بعد یہ امر کھل کر سامنے آ جاتا ہے کہ یہ کام بالکل عدالت کے خلاف ہے ۔ کیونکہ میراث کا مسئلہ سو فیصد ایک فطری اور منطقی مسئلہ ہے ۔ جب ماں باپ اپنی بعض جسمانی اور روحانی صفات قانون وراثت کے مطابق اپنی اولاد میں منتقل کرتے ہیں تو پھر ان کے مال کو اس قانون سے کس طرح مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے ۔
اس کے علاوہ جائز مال ہر شخص کی محنت و مشقت اور سعی و کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر وہ جو کوشش کرتا ہے اور طاقت صرف کرتا ہے وہ مال سے ظاہر ہوتی ہے ۔
اسی بناء پر ہم ہر شخص کو اس کے ہاتھ کی محنت کا فطری طور پر مالک سمجھتے ہیں اس لئے جب موت کے وقت انسان کا ہاتھ اپنے مال تک نہیں پہنچ سکتا تو عدل کا یہی تقاضا ہے کہ کہ یہ مال ان افرد کے پاس چلا جائے جو مرنے والے کے نزدیک ترین عشتہ دار ہوں ۔ حقیقت میں ان اشخاص کا وجود اس کے اپنے وجود کی بقا شمار ہوگا ۔
اسی لئے بہت سے لوگ اتنا سرمایہ رکھنے کے باوجود جو ان کی زندگی کے لئے بخوبی کافی ہو سکتا ہے پھر بھی اہنے کاروبار کو بڑھانے کی لگا تار کوشش کرتے ہیں ، ان کا مقصد اپنی اولاد کو مستقبل کی حفاظت کرنا اور اسے روشن کرنا ہے ۔ یعنی قانون وراثت ملک کی اقتصادی گاڑی کو زیادہ متحرک اور فعال بنا سکتا ہے ۔ اگر ہر شخص کامال اس کی موت کے بعد اس سے بالکل الگ کر دیا جائے اور اسے عام مال قرار دیا جائے تو ممکن ہے کہ اقتصادی سر کرمیاں اور چہل پہل ختم ہو کر رہ جائے ۔
اس گفتگو کا شاہد وہ واقعہ ہے جو فرانس میں پیش آیا ہے۔ کہتے ہیں : اب سے کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ فرانس کی پارلیمینٹکے نمائندوں نے میراث کے قانون کو لغو قرار دیا ۔ اس کی بجائے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ جو کوئی چھوڑ جائے اسے پبلک کا مال سمجھ کر ضبط کر لیا جائے اور اسے عوام الناس کی ضروریات میں اس طرح خرچ کیا جائے کہ اس شخص سے تعلق رکھنے والوں میں کسی کو کچھ نہ دیا جائے لیکن کچھ مدت گزنے کے بعداس قانون کے برے اقتصادی اثرات ظاہر
ہوگئے اور یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ اس قانون نے ملک کی در آمد اور بر آمد پر گہرا اثر ڈالا ہے اور اس سے اقتصادی سر گرمیوں میں بہت کمی واقع ہو گئی ہے ۔ چنانچہ ان حالات نے اقتصادیات کے ماہرین کو پریشان کر دیا ۔انہوں نے اس کابنیادی سبب قانون میراث پر غلط عمل قرار دیا ۔ اس لئے اس پر ایک نظر ثانی کرنا پڑی ۔ بنا بریں اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ قانون میراث حکم شرعی کے علاوہ ایک فطری اور شرعی امر بھی ہے ۔ یہ اقتصادی سر گرمیوں کی فعالیت میں ایک گہرا اثر رکھتا ہے ۔

خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے میراث گذشتہ اقوام عالم میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma