ہمارے اعمال کا باطنی چہرہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و ستم سے کھاتے ہیں خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے

ہمارے اعمال کا باطنی چہرہ

إِنَّ الَّذینَ یَاٴْکُلُونَ اٴَمْوالَ الْیَتامی ظُلْماً إِنَّما یَاٴْکُلُونَ فی بُطُونِہِمْ ناراً ۔ ۔
ہم اس سورے کے شروع میں تحریر کر چکے ہیں کہ اس سورے کی آیتیں ایک صحیح و سالم معاشرے کی بنیاد قائم کرنے کے لئے نازل ہوئی ہیں ۔ اس لئے پہلے پہل جہالت کے زمانے کی رسموں اور مجرمانہ غلط کاریوں کو جو بعض نو مسلموں کے دلوں میں تھیں دور کر کے شروع میں یتیموں کے مال میں بے جا تصرف کرنے کے خلاف سخت قسم کے احکام دکھائی دیتے ہیں ، جن میں آیت مذکورہ بالا سب سے زیادہ واضح ہے ۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ہیرا پھیری کرکے کھتے ہیں وہ در حقیقت آگ کھاتے ہیں ۔ سارے قرآن میں اس قسم کی تعبیر صرف ایک مقام پر نظر آتی ہے اور وہ ایسے لوگوں کے متعلق ہے جو حقائق چھپا کر آیات الہی میں رد و بدل کرکے نفع کماتے ہیں ۔ ان کے بارے میں خدا وند عالم فرماتا ہے :
إِنَّ الَّذینَ یَکتمون ما انزل اللہ من الکتاب و یبشرون بہ ثمناً قلیلاً اولئک َما یَاٴْکُلُونَ فی بُطُونِہِم الاْالنار۔
جو لوگ خدا وند عالم کی آیتوں کو چھپاتے ہیں اور ان کے ذریعہ معمولی سا فائدہ اٹھاتے ہیں وہ آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے۔ (سورہ بقرہ ،۱۷۴)۔
وَ سَیَصْلَوْنَ سَعیراً ۔
” وَسَیَصْلَی“
اصل میں صلی ( بر وزن درد ) کے مادے سے آگ میں داخل ہونے اور جلنے کے معنی میں ہے اور سعیر کے معنی ہیں بھڑکتی ہوئی آگ ۔
قرآن اس آیت میں بتاتا ہے کہ اس دنیا میں آگ کھنے کے علاوہ وہ بہت جلد آخرت میں میں بھی بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے جو انہیں بری طرح جلا دئے گی ۔ اس ّیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے اعمال کا ظاہری چہرے کے علاوہ ایک حقیقی چہرہ بھی ہے ، جو اس دنیا میں ہماری آنکھوں سے اوجھل ہے لیکن یہ باطنی چہرے ّیت میں طاہر ہو جائیں گے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمل مجسم حالت میں پیش ہوں گے ۔
قرآن فرماتا ہے : جو لوگ یتیم کا مال کھاتے ہیں اگر چہ ان کے عمل کا ظاہری چہرہ رنگین و لذیذ غذاوٴں سے فائدہ اٹھاتے دکھائی دیتا ہے لیکن ان غذاوٴں کا اصلی چہرہ جلانے والی آگ ہے اور یہی وہ چہرہ ہے جو قیامت کے دن ظاہر ہوگا ۔ حقیقی چہرہ ہمیشہ اس عمل کا ظاہری حالت کے ساتھ خاص مناسبت رکھتا ہے ۔ جس طرح یتیم کا مال کھانا اور اس کے حقوق چھیننا ، اس کے دل کو جلاتا اور اس کی روح کوتڑپاتا ہے ( اسی طرح ) اس کا عمل حقیقی چہرہ جلانے والی آگ ہے ۔ اس امر کی طرف ( اعمال کے حقیقی چہرے ) ان لوگوں کے لئے جو ان حقائق پر ایمان رکھتے ہیں ، توجہ دینا غلط کام کرنے سے روکنے کے لئے بہت ہی کار گر ہے ۔ کیا کوئی ایسا شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے آگ کے انگارے اٹھا کر اپنے منہ میں رکھے اور نگل جائے ؟ اسی طرح ایمان دار لوگوں کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ خواہ مخواہ یتیم کا مال کھائیں ۔ اگر ہم یہ دیکھتے کہ خدا والے گناہ کا تصور تک نہیں کرتے تھے تو اس کی ایک وجہ یہی ہے کہ وہ علم و ایمان کی طاقت اور اخلاقی تعلیم و تربیت کے اچر سے اعمال کے اصلی چہروں کو دیکھتے تھے ، اس لئے کبھی برا کام کرنے کا خیال تک نہ کرتے تھے ۔ ہو سکتا ہے کہ ایک نادان اور بے خبر بھولا بھالا بچہ جلانے والی آگ کے انگارے کی دل خوش کرنے والی روشنی دیکھ کر اس پر ایسا لٹو ہو جاتا ئے کہ اسے اچانک ہاتھ میں لے لے لیکن ایک سمجھ دار انسان جو آگ کے جلانے کی صفت کو بارہا آزما چکا ہے وہ یہ حماقت نہیں کرتا ۔ وہ کبھی اس کا تصور بھی نہ کرے گا ۔ یتیموں کے مال میں دست درازی کرنے کے بارے میں بہت زیادہ دل ہلادینے والی احادیث و رویات ہیں ۔ یہاں تک کہ یتیموں کے مال میں تھوڑی سے تھڑی زیادتی بھی ان احکام کی روشنی میں قابل گرفت ہے ۔
ایک حدیث میں حضرت امام محمد باقر حضرت امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے کہ کسی نے سوال کیا کہ یہ آیت کی سزا یتیم کا کتنا مال صب کرنے پر ہے ، تو آپ(ع) نے فرمایا :
دو درہم کے برابر ۔ ۱

 


۱ ۔ تفسیر برہان زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔

 

جو لوگ یتیموں کا مال ظلم و ستم سے کھاتے ہیں خدا تم کو تمہاری اولاد کے بارے مین وصیت کرتا ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma