یتیموں پر لطف و کرم کی بارش

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جو لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں ایک ضروری وضاحت

یتیموں پر لطف و کرم کی بارش

وَ لْیَخْشَ الَّذینَ لَوْ تَرَکُوا ۔۔۔
قرآن یتیموں کی حالت زار کے بارے میں لوگوں کے جذبات کرم ابھارنے کے لیے ایک ایسی حقیقت کی ظرف اشارہ کرتا ہے جس سے کبھی کبھی لوگ غافل ہو جاتے ہیں اور وہ یہ کہ تم عام یتیموں کے ساتھ وہی سلو ک کرو جو تم چاہتے ہوکہ کل لوگ تمہارے یتیموں کے ساتھ کریں۔
اپنے بے یار و مدد گار اور لا وارث بچوں کی بری حالت پیش نظر رکھو جبکہ وہ ایک ظالم اور بے ایمان شخص کی سر پرستی میں ہوں ، جو نہ انکے جذبات و احساس پر نظر کرے اور نہ ان کے مال میں عدالت کا خیال رکھے ۔ تو یہ درد ناک منظر تمہارے لئے کتنا تکلیف دےہ ہوگا اور تم اپنی اولاد کے لئے کتنے فکر مند ہو گے ۔ اسی طرح دوسرے کی اولاد اور یتیموں کے لئے فکر کرو ۔ ان کی تکلیف کا احساس کرو ۔ اس بنا پر آیت کا مطلب کچھ یوں ہوگا : وہ لوگ جو اپنی اولاد کی آئندہ زندگی کے متعلق حیران و پریشان ہیں ، انہیں چاہیے کہ وہ یتیموں سے خیانت کرنے اور انہیں ستانے سے پرہیز کریں ۔
اجتماعی مسئلے اصولی طور پر ہمیشہ ایک سنت کی شکل میں آج سے کل اور کل سے آئندہ زمانے تک اثر کرتے اورپھیلتے ہیں ۔ جو لوگ معاشرے میں کسی ظلم کی بنیاد ڈالتے ہیں ۔ مثلاً یتیموں کے ستانے کی رسم ڈالتے ہیں ، در اصل وہ خود اس بات کی دعوت اور عملی نمونہ ہوتے ہیں کہ کل ان کی اولاد کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے ۔ اس لئے وہ نہ صرف دوسروں کی اولاد پر مشق ستم کرتے ہیں بلکہ اپنی اولاد کے لئے بھی ظلم وستم ستم کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔
فَلْیَتَّقُوا اللَّہَ وَ لْیَقُولُوا قَوْلاً سَدیداً ۔
اب جبکہ یہ حال ہے تو یتیموں کے سرپرستوں کو چاہیے کہ وہ خدا وند عالم کے احکام کی مخالفت نہ کریں اور یتیموں کے ساتھ میٹھے لہجے میں بات کریں اور ان سے شفقت آمیز سلوک کریں تا کہ ان کے باطنی دکھ دور ہو جائیں اور دل کے زخم بھر جائیں۔
اسلام کا یہ بلند پایہ حکم جو مندرجہ بالا جملے میں موجود ہے ایتام کی پرورش کے سلسلے میں ایک نفیساتی نکتے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو نہایت قابل غور ہے اور وہ یہ کہ ایک ننھے منے یتیم کی ضرورت صرف خوراک اور پوشاک تک محدود نہیں بلکہ ہمدردی اور مہربانی سے اس کے احساست قلبی کی تسکین بھی ضروری ہے جو اس کی آئندہ تعمیر و تربیت میں اثر انداز ہو گی ۔ کیونکہ یتیم بھی دوسروں کی طرح انسان ہے اور چاہیے کہ اسے اس مہربانی کے برتاوٴ سے ایک روحانی غذا ملے اور اس محبت اور پیار سے اسے وہ راحت ملے جو ایک بچے کو ماں باپ کی گود میں ملتی ہے ۔ وہ ایک بھیڑ کے بچہ کی مانند نہیں ہے کہ سبح کے وقت ریوڑ کےساتھ چرا گاہ میں چلا جائے اور شام کے وقت واپس آ جائے ۔ جسمانی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ اس کے نفیساتی میلانات کی بھی خاطر خواہ تعلیم و تربیت کا خیال رکھا جائے ورنہ وہ ایک ظالم ، معاشرے کا باغی ، برا اور خطرناک شخص بنے گا ۔

جو لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں ایک ضروری وضاحت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma