ایک سوال اور اس کا جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
تعدد ازواج ایک اجتماعی ضرورت اور عورتوں کا حق مہر

یہاںبعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ مذکورہ بالا حالات و کوائف بعض عورتوں کے لئے پیدا ہو جائیں تو کیا اس صورت میں عورت کو بھی دو شوہر کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔
اس سوال کا جواب کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے ۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ ( عوام میں مشہور بات کے بر عکس ) مردوں میں عورتوں کی نسبت جنسی میلان کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔
علمی کتابوں میں جنسی مسائل سے مربوط بیماریاں زیادہ تر عورتوں کے بارے میں بیان کی گئی ہیں ۔ ان میں سے ایک عورتوں سرد مزاجی بھی ہے جبکہ مردوں میں معاملہ اس کے بر عکس ہے یہاں تک کہ دوسرے جانداروں میں سے دیکھا گیا ہے کہ جنسی خواہش کا اظہار عموماً پہلے نر کی طرف سے ہوتا ہے
دوسری بات یہ ہے کہ تعدد ازواج مرد کے بارے میں کوئی اجتماعی اور حقوق سے متعلق مشکل پیدا نہیں کرتا جبکہ عورتوں کے لئے اگر بالفرض دو شوہر ہوں تو بہت سی مشکلات پیدا ہو جائیں گی ان میں سے ایک سادہ سا مسئلہ یہ ہے کہ بچے کا نسب مجہول ہو جاتا ہے اور اس کے بارے میں علم نہیں ہوتا کہ وہ کس شوہر کا ہے اور یہ مسلم ہے کہ ایسا بچہ ان میں سے کسی مردکی شفقت کا مرکز نہیں بن سکے گا ۔ یہاں تک کہ بعض علماء کا نظریہ ہے کہ جس بچہ کا باپ مجہول ہو اسے ماں کی محبت بھی بہت کم میسر آئے گی ۔
شاید وضاحت کی ضرورت نہ ہو کہ انعقاد نطفہ سے بچے کے لئے برتھ کنٹرول کے طریقوں سے استفادہ مثلاً گولیاں وغیرہ استعمال کرنا کبھی بھی اطمینان بخش نہیں ہے اور یہ طریقے بچہ نہ ہونے کی دلیل نہیں بن سکتے کیونکہ بہت سی ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے ان طریقوں کو استعمال کیا ہے یا طریقہٴ استعمال میں اشتباہ کیا ہے اور اس کے با وجود بچہ پیدا ہو گیا ہے ۔ لہذا کوئی عورت بھی اعتماد سے تعدد ازواج کے لئے تیار نہیں ہو سکتی ۔
ان وجوہات کی بناء پر عورتوں کے لئے مختلف شوہروں کا ہونا منطقی نہیں ہو سکتا جبکہ مردوں کے لئے ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے منطقی بھی ہے اور عملی بھی ۔

 


۱ نور الثقلین ، جلد اول صفحہ ۴۳۸ اور تفسیر المنار زیر نظر آیت کے ذیل میں ۔
 
تعدد ازواج ایک اجتماعی ضرورت اور عورتوں کا حق مہر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma