پیغمبر کے لئے تسلی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
تربیت الٰہی کی فوری تاثیر ججن پر بھاری بوجھ ہے

پیغمبر کے لئے تسلی

وَ لا یَحْزُنْکَ الَّذینَ یُسارِعُونَ فِی الْکُفْرِ ۔
اس آیت میں روئے سخن پیغمبر کی طرف ہے ۔ احد کے درد ناک واقعہ کے بعد خدا تعالیٰ نے انہیں تسلی دی کہ اے پیغمبر ! یہ جو تم دیکھتے ہو کہ راہ کفر میں ایک گروہ دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کے درپے ہے تو اس سے غمگین و محزون نہ ہونا ، وہ خدا کو ہر گز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ” إِنَّہُمْ لَنْ یَضُرُّوا اللَّہَ شَیْئاً“ بلکہ وہ خود اس راہ میں نقصان اٹھائیں گے ۔ اصولی طور پر نفع و ضرر اور سود و زیاں ایسے موجودات کے لئے ہے جن کا وجود خود ان سے نہیں ہے لیکن خدا وند ازلی و ابدی جو ہر لحاظ سے بے نیاز ہے اور اس کا وجود غیر محدود ہے ، لوگوں کا کفر و ایمان اور سعی و کاوش اس کے لئے کیا اثر رکھتی ہے ۔ جبکہ لوگوں کا ایمان ان کے اپنے تکامل و ارتقا کا باعث ہے اور کفر کی وجہ سے وہ خود تنزل و سقوط کے گڑھے میں جا گرتے ہیں ۔
یُریدُ اللَّہُ اٴَلاَّ یَجْعَلَ لَہُمْ حَظًّا فِی الْآخِرَةِ وَ لَہُمْ عَذابٌ عَظیمٌ ۔
خدا چاہتا ہے کہ اس راہ میں انہیں آزاد رکھے اور وہ اتنی تیزی سے راہ کفر طے کریں کہ آخرت میں تھوڑا سا حصہ بھی نہ پائیں بلکہ عذاب عظیم ان کے انتظارمیں ہو ۔
در حقیقت آیت کہتی ہے کہ اگر وہ لوگ راہ کفر میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرتے ہیں تو اس کی یہ وجہ نہیں کہ خدا ان کی گرفت نہیں کر سکتا بلکہ خدا نے تو انہیں آزاادیٴ عمل دے رکھی ہے وہ جو کچھ کر سکتے ہیں کر لیں اور اس کا نتیجہ نعمات اخروی سے ان کی محرومی ہے ۔ اس بنا پر نہ صرف یہ کہ آیت جبر پر دلالت نہیں کرتی بلکہ آزادیٴ ارادہ کی ایک دلیل ہے ۔ بعد والی آیت میں بات کو وسعت دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے : إِنَّ الَّذینَ اشْتَرَوُا الْکُفْرَ بِالْإِیْمانِ لَنْ یَضُرُّوا اللَّہَ شَیْئاً ۔ یعنی راہ کفر پر تیزی سے جانے والے ہی ایسے نہیں بلکہ وہ تمام لوگ جو ایمان ہاتھ سے دے کر کفر اختیار کئے ہوئے ہیں اور ایمانکے بدلے کفر خرید چکے ہیں وہ ہر گز خدا کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے بلکہ اس کا نقصان خود انہیں کو پہنچے کا ۔ آیت کے آخر میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے : ولھم عذاب الیم ۔ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔
یہاں ” عذاب الیم “ ہے جبکہ گذشتہ آیت میں” عذاب عظیم “ آیا ہے تعبیر کا یہ فرق اس بناء پر ہے کہ پہلی آیت میں جن کا ذکر ہے وہ کفر کے راستے میںزیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔


۱۷۸۔وَ لا یَحْسَبَنَّ الَّذینَ کَفَرُوا اٴَنَّما نُمْلی لَہُمْ خَیْرٌ لِاٴَنْفُسِہِمْ إِنَّما نُمْلی لَہُمْ لِیَزْدادُوا إِثْماً وَ لَہُمْ عَذابٌ مُہینٌ ۔
ترجمہ
۱۷۸۔ جو کافر ہو گئے ہیں ( اور انہوں نے راہ سرکشی اختیار کی ہے ) وہ خیال نہ کریں کہ اگر ہم انہیں مہلت دیتے ہیں تو یہ ان کے نفع میں ہے ، ہم تو یہ مہلت انہیں اس لئے دیتے ہیں کہ وہ زیادہ گناہ کر لیں اور ان کے لئے رسوا کن (علیه السلام)عذاب ہے ۔
تفسیر

تربیت الٰہی کی فوری تاثیر ججن پر بھاری بوجھ ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma