وَ لَقَدْ کُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اٴَنْ تَلْقَوْہُ فَقَدْ رَاٴَیْتُمُوہُ وَ اٴَنْتُمْ تَنْظُرُونَ۔
جنگ بدر میں بعض مسلمانوں کی پر افتخار شہادت کے بعد بعض مسلمان جب باہم مل بیٹھتے تو ہمیشہ شہادت کی آرزو کرتے اور کہتے کاش یہ اعزاز میدان بدر میں ہمیں بھی نصیب ہوتا ۔ یقینا ان میں کچھ لوگ سچے بھی تھے لیکن ان میں ایک جھوٹا گروہ بھی تھا جس نے اپنے آپ کو سمجھنے میں اشتباہ کیا بہر حال زیادہ وقت نہیں گذرا تھا کہ جنگ احد کا وحشتناک معرکہ در پیش ہوا تو ان سچے مجاہدین نے بہادری سے جنگ کی اور جام شہادت نوش کیا اور اپنی آرزو کو پا لیا لیکن جھوٹوں کے گروہ نے جب لشکر اسلام میں شکست کے آثار دیکھے تو وہ قتل ہونے کے ڈر سے بھاگ کھڑے ہوئے تو یہ آیت انہیں سرزنش کرتے ہوئے کہتی ہے کہ تم ایسے لوگ تھے کہ جو دلوں میں آرزو اور تمنا ئے شہادت کے دعویدار تھے ، پھر جب تم نے اپنے محبوب کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا تو بھاگ کھڑے ہوئے ۔